معیشت کی دستاویز بندی کے بغیر ملکی ترقی ناممکن ہے،زیر زمین معیشت نے عوام اور کاروباری برادری کو فوائد سے محروم کر رکھا ہے،حکومت سٹیک ہولڈروں کو اعتماد میں لے کر معیشت کی دستاویز بندی کیلئے بھرپور کوششیں کرے،ڈیڈ کیپیٹل کوتجارت کیلئے استعمال کیا جائے تو پاکستان میں راتوں رات معاشی انقلاب آ جائے گا

پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم کے صدر زاہد حسین کا بیان

جمعہ 4 ستمبر 2015 18:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 ستمبر۔2015ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ معیشت کی دستاویز بندی کے بغیر ملکی ترقی نا ممکن ہے۔ زیر زمین معیشت نے کاروباری برادری اور عوام کو بہت سے فوائد سے محروم اور غربت سے نکلنے کا راستہ روک رکھا ہے۔

حکومت صورتحال بدلنے کیلئے تمام سٹیک ہولڈروں کو اعتماد میں لے کر معاشی کی دستاویز بندی کیلئے بھرپور کوششیں کرے تاکہ ڈیڈ کیپیٹل کو تعمیری مقاصد کیلئے استعمال کر کے پاکستان ترقی یافتہ ملک بن سکے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکسوں سے مبرا شعبے اور ٹیکس چور زیر زمین معیشت کا حجم جو ساٹھ فیصد سے زیادہ ہے کو بڑھانے بنیادی کردار ادا کر رہے ہیں جس نے ملک کو قرضوں کے مسلسل حصول پر مجبور کر دیا ہے جو بتدریج خودکشی کا مترادف ہے۔

(جاری ہے)

غیر ریکارڈ شدہ کاروبار کرنے والے قرضوں کے حصول، کاروبار کے پھیلاؤ،خرید و فروخت اور دیگر تنازعات کے قانونی حل اور قانون کے حفاظتی حصارسے محروم رہتے ہیں۔دنیا بھر میں غیر دستاویزی کاروبار کرنے والوں کے اثاثوں کا اندازہ دس کھرب ڈالر ہے جسے ماہرین اقتصادیات Dead Capital قرار دیتے ہیں جسے قرضہ لے کر کاروبار کی ترقی اورکئی دیگرکاروباری مقاصد کیلئے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان کی کاروباری برادری میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں مگر ان میں اور ٹیکس کلکٹرز میں رابطے اور اعتمادکے فقدان نے انکی ترقی کا راستہ روک رکھا ہے جس سے زیر زمین معیشت کے حجم میں اضافہ ہو رہا ہے۔ہمارا ٹیکس پوٹینشل کم از کم پانچ کھرب جبکہ جمع تین کھرب سے کم ہوتا ہے۔ سالانہ 600 ارب روپے Tax Gap جبکہ 250 ارب کرپشن کی نزر ہو جاتے ہیں۔

ریگولیٹری اصلاحات اورکولیٹرل قوانین کو بہتر بنانے سے لاکھوں ایس ایم ایز کو ترقی کے راستہ پر ڈال کر بے روزگاری، محاصل کی کمی اور شہری سہولیات کے معیار کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ متعددعرب ممالک میں آنے والے انقلاب معاشی نا ہمواری کا نتیجہ تھے جس کی وجہ معیشت کا غیر دستاویزی ہونا تھا جس نے عوام کی ترقی کے راستہ کئی دہائیوں تک روک کر انکے غم و غصہ میں اضافہ کیا۔

متعلقہ عنوان :