مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے احتساب کے سخت نظام کو قانونی حیثیت نہ دے کرقومی جرم کیا ہے، لیاقت بلوچ

حکومت نے عوامی بے چینی عوامی پر توجہ نہ دی تو معاملات اس کے ہاتھ سے نکل جائیں گے،پاکستان کا کل وقتی وزیر خارجہ ناگزیر ہے پاکستان ’’ٹرننگ پوائنٹ‘‘پر کھڑا ہے امریکہ اور بھارت کے حوالے سے پالیسی پر قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے ہم آواز ہو کر آگے بڑھ سکتے ہیں بلدیاتی انتخابات میں کسی بڑے اتحاد کا امکان نہیں ہے، قومی معاملات پر اپوزیشن کا وسیع تر اتحاد بنتا ہے تو اس کا خیر مقدم کریں گے آئین سے ماورا ء اور جمہوری رویوں کے منافی کسی کھیل کا حصہ نہیں بنیں گے ڈوبتی کشتی کا لنگر آئین ، انتخابی جمہوری عمل ہی پاکستان کو محفوظ رکھ سکتا ہے، اسلام آبادمیں صحافیوں سے بات چیت

جمعہ 4 ستمبر 2015 20:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 ستمبر۔2015ء) جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے احتساب کے سخت نظام کو قانونی بنیاد نہ دے کرقومی جرم کیا ہے ایم کیوایم بلیک میلنگ کے بجائے نیشنل ایکشن پلان پر حکومت سے آل پارٹیز کانفرنس کا مطالبہ کرے عسکری اور سیاسی قیادت کی موجودگی میں شکایات کی فہرست پیش کرے وضاحت کا بہترین فورم ہوگا کیونکہ اسی فورم پر دہشت گردی کے خلاف یہ قومی حکمت عملی بنی تھی بلدیاتی انتخابات میں کسی بڑے اتحاد کا امکان نہیں ہے۔

قومی معاملات پر اپوزیشن کا وسیع تر اتحاد بنتا ہے تو اس کا خیر مقدم کریں گے آئین سے ماورا ء اور جمہوری رویوں کے منافی کسی کھیل کا حصہ نہیں بنیں گے ڈوبتی کشتی کا لنگر آئین ہے انتخابی جمہوری عمل ہی پاکستان کو محفوظ رکھ سکتا ہے حکومت نے عوامی بے چینی عوامی پر توجہ نہ دی تو معاملات اس کے ہاتھ سے نکل جائیں گے۔

(جاری ہے)

پاکستان’’ٹرننگ پوائنٹ‘‘پر کھڑا ہے امریکہ اور بھارت کے حوالے سے پالیسی پر قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے ہم آواز ہو کر آگے بڑھ سکتے ہیں گزشتہ روز اسلام اسلام آباد میں سینئرصحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں ذلت آمیز شکست کھانے کے بعد متبادل اقدام کا سوچ رہا ہے افغانستان میں مزاحمت مسلسل بڑھتی جارہی ہے اگرچہ افغان حکومت اور مزاحمتی گروپوں میں ڈائیلاگ شروع ہو گیا تھا کیونکہ اب افغانستان کے معاملات پر امریکہ اور بھارت کو وہ پزیرائی حاصل نہ رہی جو اس سے قبل حاصل تھی اور وہ افغانستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کررہے تھے اب بھارتی اثر رسوخ ختم ہونے پر وہ بھی مسائل پیدا کرنا چاہتا ہے وہ خطے کو یرغمال بنانا چاہتا ہے اسے امریکہ کی مکمل آشیرباد حاصل ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے خلاف سخت اقدامات درست راستہ ہے اس پر قومی اتفاق رائے مثبت علامت ہے افغانستان اور امریکہ کے معاملے پر وزارت خارجہ کو دوٹوک موقف اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔

کیونکہ وزیر اعظم کے دورہ امریکہ سے قبل اس قسم کی سنگین صورت حال پیدا کی جارہی ہے ۔ پاکستان کا کل وقتی وزیر خارجہ ناگزیر ہے اگرچہ بھارت کے حوالے سے ہماری قیادت کے سخت بیانات آرہے ہیں مگر یہ خارجہ پالیسی کا حصہ تو نہیں ہیں حالات میں پیش رفت کے نتیجہ میں اس قسم کے بیانات سامنے آتے ہیں حالات سنگین ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہماری کوئی واضح خارجہ پالیسی ہو پاکستان نازک دوراہے پر کھڑا ہے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے واضح پالیسی کے تحت ہی پاکستان کو خطرناک آلات سے نکالا جاسکتا ہے خطے میں بیرونی قوتوں کا عمل دخل بڑھ رہا ہے دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان کی طرح امریکہ اور بھارت کے معاملے پر واضح قومی متفقہ حکمت عملی کا اعلان کیا جائے حکومت کو تعاون مل سکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سابق فوجی صدر کے دور میں امریکہ کو خفیہ معلومات میں بھر پور تعاون کیا گیا لاجسٹک سہولت دی این جی اوز کا جال بچھا دیا گیا اور ان کی آڑ میں خفیہ اداروں کے لوگ بھی پاکستان آگئے تھے جو کہ پاکستان کو جال میں پھانسنا چاہتے تھے اب بھی کچھ مخصوص لابی امریکہ کی زبان بول رہی ہے انہوں نے کہا کہ وہ مخصوص لابی جو جہاد اور جہاد افغانستان کی پشت پر امریکی ڈالر کا شور کرتی تھی اب امریکہ نے سامنے آکر افغانستان میں فتح کیوں نا حاصل کرسکا اس وقت اس لابی کا دعویٰ ہے کہ امریکہ نے پیچھے رہ کر جہاد افغانستان کو سپورٹ کیا اب تو امریکہ 46اتحادی ممالک کی افواج کے ساتھ افغانستان میں موجود رہ کر لڑ رہا تھا فرنٹ پر رہ کر کیوں شکست ملی جہاد افغانستان کے حوالے سے اس مخصوص لابی کا فلسفہ باطل ثابت ہو ا ہے۔

افغانستان میں ہمیشہ بیرونی اور جارح قوتوں کے خلاف مزاحمت کا جذبہ موجود رہا ہے ۔ حقائق کی بنیاد پر پالیسی سازی کی ضرورت ہے ایک سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ پارلیمینٹ کو اپنی آئینی مدت پوری کرنی چاہیے منتخب نمائندوں کا اصل کام قوم کی خدمت ہے ہم نے پاکستان تحریک انصاف کے استعفوں کی بھی اسی بنیاد پر مخالفت کی تھی عوامی نمائندوں کو عوام کے مسائل حل کرنے کا موقع ملنا چاہیے اب بھی ایم کیو ایم کے استعفوں کے معاملے پر یہی اصولی موقف ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف قومی حکمت عملی کو ڈی ریل ہونا چاہیے نہ کسی کو انتقام کا نشانہ بنایا جائے ایم کیو ایم کو اگر کوئی شکایات ہیں تو وہ نیشنل ایکشن پلان کے معاملے پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا مطالبہ کرے اسی طرح کی اے پی سی میں اس پلان کی منظوری دی گئی تھی اب دوبارہ اسے بللانے کا مطالبہ کرے ایم کیو ایم اس میں اپنی شکایات کی فہرست پیش کرے چیف آف آرمی سٹاف ڈی جی آئی ایس آئی سمیت ساری قیادت موجود ہوگی ا ور ان شکایات کے حوالے سے وضاحت ہو جائے گی اگر ایم کیو ایم کا کیس مضبوط ہو گا تو قومی قیادت ایم کیو ایم کو بچائے گی ایم کیو ایم بلیک میلنگ کے حربے تر کر دے کراچی میں امن کا قیام قوم کی دیرینہ آرزو ہے سسٹم کو خراب نہ کیا جائے ٹارگٹ کلنگ ، بھتہ خوری ، بوری بند لاشیں ، اغوا برائے تعاوان ، قبضہ مافیا کے خلاف بھر پور کاروائی پر قوم خوش ہے انہوں نے کہا کرپشن کی وجہ سے تو اب متلقہ سیاسی جماعتوں کے کارکنان عوام کا سامنا نہیں کر سکتے وہ اپنی قیادت کے دفاع کے لیے تیار نہیں ہیں یہ کیسی بات ہے کہ کرپشن بھی اور سینہ زوری بھی ایسا رویہ ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہے کرپشن جس نوعیت کی بھی ہو ہماری سلامتی کے لیے ضروری ہے کہ اس کا سد باب ہو ۔

انہوں نے کہا کہ قومی ایکشن پلان کو متنازعہ بنایا گیا تو یہ قومی جرم ہوگا سیاسی قیادت مل بیٹھ کر مسئلے پر بات چیت کرے کرپشن کے خلاف اقدامات کو موخر نہیں ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کا موئثر قانونی نظام نہ بنا کر بھی بر سر اقتدار جماعت نے قومی جرم کیا ہے ۔ کیونکہ قومی احتساب بیور متنازعہ چلا آرہا ہے اس کے کردار پر سپریم کورٹ میں اعتراضات اٹھتے رہے ہیں حکومتی جماعت نے انتخابات میں احتساب کا سخت قانونی بنانے کا قوم سے وعدہ کیا تھا اور یہی احتساب کے سخت نظام کو قانونی بنیاد نہ دے سکی بلدیاتی انتخابات میں کسی بڑے اتحاد کا امکان نہیں ہے یہ انتخابات گلی محلوں اور یونین کونسل کی سطح پر لڑے جاتے ہیں اور اس سطح پر ایڈجسٹمنٹ ہوتی ہیں انہوں نے کہا کہ قومی معاملات پر اپوزیشن کا وسیع تر اتحاد بنتا ہے تو اس کا خیر مقدم کریں گے اور اگر ھدف آئین سے ماورا ء اور جمہوری رویوں کے منافی اقدام کی سازش یا کھیل کی کوشش کی گئی تو ملک اس کا متحمل نہیں ہو سکتا ہم ایسے اتحاد کا حصہ نہیں بنے گے ڈوبتی کشتی کا لنگر آئین ہی ہے انتخابی جمہوری عمل ہی پاکستان کو محفوظ رکھ سکتا ہے انہوں نے حکومت سے عوامی بے چینی کو رفع کرنے کے اقدامات کا مطالبہ کیا اورکہا کہ عوامی اضطراب پر توجہ نہ دی گئی تو معاملات ہاتھ سے نکل جائیں گے۔