دارالحکومت میں حرام گوشت کی سپلائی اور کاروبار روکنے کے لیے فوڈ ایکٹ میں ترامیم کیے جانے کا امکان

اتوار 6 ستمبر 2015 16:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 ستمبر۔2015ء) وفاقی دارالحکومت میں حرام گوشت کی سپلائی اور کاروبار کو روکنے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے فوڈ ایکٹ میں ترامیم کیے جانے کا امکان پید اہوگیاہے ،ترامیم کے بعد حرام گوشت سپلائی کرنے والوں کے خلاف سزا25سال جبکہ 20لاکھ روپے جرمانہ ہوسکے گا جبکہ سزا یافتہ شخص کے کاروبار پر مستقل پابندی بھی ہوگی، پنجاب فوڈ اتھارٹی کی جانب سے کی گئی ترامیم کے بعد وفاقی نے بھی حرام گوشت کی سپلائی روکنے کے لیے فیصلہ پر غور شروع کردیا ہے ۔

ذرائع نے آن لائن کو بتایاکہ وفاقی میں محکمہ فوڈکے موجودہ قانون کے تحت حرام گوشت کی سپلائی قابل از ضمانت جرم ہے جبکہ جرمانہ بھی 200روپے ہے جس کے باعث مافیا ضمانت کے بعد دوبارہ سرگرم ہو جاتاہے جس کو روکنے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے فوڈ ایکٹ میں ترامیم کرتے ہوئے نیاء قانون متعارف کرانے کی سفارش کردی ہے جس کا اعلان دو روز میں کردیاجائے گا۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ اس سے قبل وفاق کے دیہی علاقوں بلخصوص گولڑہ ،ترنول ،نیلور ،بارہ کہو ،کھنہ پل ،سہالہ سمیت دیگر شہری علاقوں میں بھی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مختلف چھاپوں کے دوران متعدد بار حرام گوشت بڑی تعداد میں قبضہ میں لیاگیا تاہم قانون میں سخت سزا نہ ہونے کی وجہ سے مافیا پھر سے سرگرم ہو جاتاہے۔ دوسری جانب پنجاب فوڈ اتھارٹی کی جانب سے کی گئی نئی ترامیم کے بعد ضلعی انتظامیہ نے بھی ایکشن لیتے ہوئے وفاقی میں اس قانون کو عمل درآمد کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔آن لائن کے رابطہ کرنے پر ڈپٹی کمشنر کیپٹن (ر) مشتاق احمد سے ان کے موبائل نمبر 0321.5566640پر متعدد بار کوشش کے باوجود رابطہ ممکن نہ ہوسکا۔`

متعلقہ عنوان :