پاکستان اور بھارت جوہری جنگ کے دہانے پر پہنچ سکتے ہیں،امریکی جریدہ

پیر 7 ستمبر 2015 11:44

پاکستان اور بھارت جوہری جنگ کے دہانے پر پہنچ سکتے ہیں،امریکی جریدہ

نیو یا رک(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 ستمبر۔2015ء) ایک امریکی جریدے نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے بارے خدشہ ہے کہ جنوبی ایشیاء کے دونوں ممالک جوہری جنگ کے دہانے پر پہنچ سکتے ہیں اور اس ممکنہ منظر نامے کے بعد امریکا کی زمینی فوج کا صورت حال سے الگ تھلگ رہنا تقریباًنا ممکن ہو گا۔ایک ایٹمی تصادم جنوبی ایشیاء کیلئے بربادی لائے گااور خصوصاً عالمی معیشت کے لئے تباہ کن اور کرہ ارض کیلئے انتہائی خطرناک ہوگا۔

بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ کا حقیقی امکان آج بھی موجود ہے۔ امریکی جریدے”نیوزویک“ کے مطابق5لاکھ50 ہزار جوانوں کے ساتھ پاکستانی فوج عددی حجم کے لحاظ سے اس وقت دنیا میں چوتھے نمبر پرہے۔اس فہرست میں16لاکھ فوجیوں کے ساتھ چین سرفہرست، 11لاکھ 50ہزار کے ساتھ بھارت دوسرے اور10لاکھ بیس ہزار کے ساتھ شمالی کوریا کی فوج تیسرے نمبر پر ہے جب کہ امریکا کی فوج5لاکھ39 ہزار450جوانوں کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔

(جاری ہے)

لیکن حیران کن حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ سال دفاعی اخراجات کے لحاظ پاکستان دنیا کے پہلے بیس ممالک کی فہرست میں شامل نہیں۔ جب کہ امریکا دفاعی اخراجات کے لحاظ سے سرفہرست اور بھارت نویں نمبر پر ہے۔ جریدے کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان پہلے بھی تین سے چار جنگیں ہو چکی ہیں۔اس میں کارگل جنگ کو بھی شمار کیا جاسکتا ہے۔مستقبل میں جوہری تناز ع نے شدت اختیار کی تو جنگ بندی کیلئے ایک غیر ملکی فوجی کردار کاممکنہ عمل دخل ہوسکتا ہے۔

کشمیر یا متعلقہ معاملات میں کسی بھی غیر ملکی سفارتی کردار سے دہلی آنکھیں چراتا ہے لیکن جوہری ہتھیار وں کا حقیقی استعمال اس بساط کو الٹ سکتا ہے اور صورت حال ڈرامائی ہو سکتی ہے۔جریدہ دونوں ممالک کے درمیان ممکنہ جنگ پر لکھتا ہے کہ کوئی بھی انتہا پسند گروپ یا واقعہ دونوں ممالک کو اس نازک موڑ پر لا سکتا ہے کہ نام نہاد کولڈ اسٹارٹ فوجی سوچ سے متاثر محدود بھارتی روایتی کارروائی بھی اسلام آباد،لاہور یاکسی دوسرے پاکستانی شہر کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

ایسی صورت میں، پاکستان بھارتی فوج،اس کی سہولیات اور دیگر ٹیکنیکل اہداف کے خلاف جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے فوجی منطق کی طرف دیکھ سکتاہے۔اگر جوہری اثرات کے ساتھ بھارت پاکستان کی جنگ شروع ہوئی تو ایسی صور ت میں بین الاقوامی مذاکرات کار شامل ہو جائیں گے۔ یہ تجویز بھی پیش کی جاسکتی تاہم یہ ایک تصور ہے کہ ایک بین الاقوامی قوت کئی سال تک صورت حال کو مستحکم کرنے کے لئے خطے میں رہے۔

کشمیر اقوام متحدہ کے مینڈیٹ میں دیا جائے اور انتخابات کے تحت جب تک خطے کے مستقبل کی سیاسی حیثیت کافیصلہ نہیں ہوتا ،اقوام متحدہ کی فوج کشمیر میں رہے۔جوہری تنازع کی صورت میں دونوں ا طراف کا کوئی بھی رہنما ایک قابل اعتماد سیاسی عمل کی غیر موجودگی میں جنگ بندی کا ایک سادہ حل قبول نہیں کرے گا۔دونوں ممالک میں سیاسی ٹرانزیشن اور کشیدگی میں کمی لانے کے لئے یہ مشن ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک طوالت اختیار کرسکتا ہے۔

خاص طور پر بھارت آج اس خیال کے سخت خلاف ہو گا لیکن جنوبی ایشیاء میں جوہری جنگ کی صورت سے معاملات تبدیل ہو جائیں گے۔ اس صورت حال میں امریکی افواج کا کردار اہم ہوگا کسی دوسرے کے پاس یہ صلاحیت یا مشن کو سنبھال کا سیاسی اعتماد نہیں ہو سکتا۔ تاہم ایک بین الاقوامی فورس کی ایک مدت کے لئے ضرورت ہو سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :