کراچی : کس طرح فیس بُک پر ٹیگ کی گئی ایک ویڈیو نے نوجوان کی زندگی اجیرن بنا دی۔

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 7 ستمبر 2015 13:46

کراچی : کس طرح  فیس بُک پر ٹیگ کی گئی ایک ویڈیو نے نوجوان کی زندگی اجیرن ..

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 07 ستمبر 2015 ء) :جشن آزادی پر سڑک پر بننے والی ایک ویڈیو نے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا دیا تھا جس میں جشن آزادی مناتے ایک سڑک پر کچھ لڑکے بھنگڑے ڈالنے میں مصروف تھے، اسی گروہ میں ایک اوباش نوجوانوں کا گروہ بھی شامل تھا جس نے ایک عورت کو موٹرسائیکل پر بیٹھے ان کے درمیان سے گزرتا ہے جس پراس گروپ کا ایک نوجوان لپک کر اس خاتون کے پیچھے موٹرسائیکل پر بیٹھ جاتا ہے اور ایک شرمناک مناظر دیکھنے کو ملے۔

اس ویڈیو نے سوشل میڈیا پر تو جو ہلچل مچائی سو مچائی لیکن اس سے کراچی کے ایک نوجوان کی زندگی بھی اجیرن کر دی۔انگریزی اخبار ’ایکسپریس ٹریبیون‘کے مطابق کراچی کے ایک لڑکے نے جب یہ ویڈیو فیس بک پر دیکھی اور وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ خاتون کے پیچھے بیٹھنے والے نوجوان کی شکل اس کے دوست سے بے حد ملتی تھی۔

(جاری ہے)

جس کے تحت اس نوجوان نے فیس بک پر یہ ویڈیو شیئر کی اور اپنے دوست کو بھی اس میں ٹیگ کر دیا۔

جس کے بعد وہ ویڈیو دیکھنے والے ہر انسان نے یہی سمجھا کہ خاتون کے ساتھ قبیح حرکت کرنے والا وہی نوجوان ہے جسے ویڈیو ٹیگ کی گئی ہے۔ ویڈیو دیکھنے کے بعد اس نوجوان کو ہرطرف سے لعن طعن کا سامنا کرنا پڑااور کچھ ہی دیر میں اس کی فیس بک وال پر 500سے زائد دھمکی آمیز پیغامات موصول ہو گئے۔معاملہ یہیں پر ہی موقوف نہیں ہوا۔ کچھ دن بعد جب مذکورہ نوجوان لائبریری میں پڑھائی میں مصروف تھا تو اسے کئی اجنبی نمبروں سے موبائل فون پر کالز موصول ہوئیں البتہ پڑھائی کی وجہ سے اس نے کالز اٹینڈ نہ کیں تاہم جب اس دوران اس کے گیٹ کیپر کی کال ریسیو کر نے پر اسے معلوم ہوا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ویڈیو کو دیکھنے کے بعدحرکت میں آ چکے ہیں اور رینجرز کا ایک سپیشل یونٹ اس کے گھر پر اس کے انتظار میں بیٹھا تھا۔

نوجوان نے کتابیں وہیں چھوڑیں اور فوراً اپنے گھر پہنچا۔
رینجرز اہلکاروں نے نوجوان سے کہا کہ وہ فون کر کے اپنے دوست کو بھی یہیں بلائے۔ تاہم نوجوان کے آنے پر ینجرز اہلکاروں نے دونوں لڑکوں کو حراست میں لیا اور تفتیش کے لیے کسی نامعلوم مقام پر لے گئے لیکن تفتیش کے دوران یہ ثابت نہ ہو سکا کہ ان دونوں کا ویڈیو میں کوئی کردار تھا تو انہیں چھوڑ دیا گیا۔

رینجرز اہلکاروں نے تو انہیں بے گناہ ثابت ہونے پر معاف کر دیا لیکن سوشل میڈیا صارفین اب بھی نعمان کو معاف کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ اب بھی اسے دھمکی آمیز پیغامات آتے رہتے ہیں جن میں سے اکثر میں اس کے اہلخانہ کے متعلق غلیظ جملے لکھے ہوتے ہیں۔ واضح رہے کہ ویڈیو سب سے پہلے وقار ذکا نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پوسٹ کی تھی جس کے بعد وقار ذکا نے ہی نوجوان کو ڈھونڈنے اور ان کو سزا دینے کا مطالبہ کیا اور ویڈیو وائرل ہو گئی۔ علاوہ ازیں وقار ذکا نے نوجوان کی نشاندہی کرنے والے کو 50 ہزار روپے انعام دینے کا بھی اعلان کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :