سینیٹر رحمن ملک کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس

افواج پاکستان کو ملکی سرحدوں کی حفاظت ، اندرونی دشمنوں کے خاتمے کیلئے دی گئی قربانیو ں پر زبر دست خراج تحسین پیش کیاگیا پاکستان نازک دور سے گزر رہاہے ، داعش کی سرگرمیاں شروع ہونے سے قبل ہی بلیک لسٹ کرنا ،پابندی اچھا اقدام ہے،سینیٹر رحمن ملک داعش کیخلاف کارروائیاں مزید سخت کی جائیں ، ریاست کو خیبرپختونخوا کی بھرپور مالی مدد کرنی چاہئے، چیئرمین کمیٹی

منگل 8 ستمبر 2015 17:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 ستمبر۔2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین سینیٹر رحمن ملک نے کہا ہے کہ پاکستان نازک دور سے گزر رہاہے ، داعش کی سرگرمیاں شروع ہونے سے قبل ہی بلیک لسٹ کرنا اور پابندی اچھا اقدام ہے، داعش کیخلاف کارروائیاں مزید سخت کی جائیں ، ریاست کو خیبرپختونخوا کی بھرپور مالی مدد کرنی چاہئے،کمیٹی نے افواج پاکستان کی طرف سے ملکی سرحدوں کی حفاظت ، اندرونی دشمنوں کے خاتمے کیلئے دی گئی قربانیو ں پر زبر دست خراج تحسین پیش کیا۔

منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس چیئر مین قائمہ کمیٹی سینیٹر رحمان ملک کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں صوبہ خیبر پختونخواہ میں دہشت گردی و انتہا پسندی سے نمٹنے اور امن و امان کی صورتحال ، امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے صوبہ خیبر پختونخواہ کیلئے 66ارب روپے کے خصوصی مالیاتی پیکیج کے علاوہ چیئر مین سینیٹ کو بھجوائی گئی مختلف دس عرضداشتوں پر بھی تفصیلی بحث ہوئی ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر ز جہانذیب جمالدینی ، شبلی فراز، چوہدری تنویز خان ، جاوید عباسی ، مختار احمد دھامرا کے علاوہ وزیر مملکت داخلہ بلیغ الرحمان اور وزارت کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی ۔چیئر مین قائمہ کمیٹی رحمان ملک نے کہا کہ پاکستان نازک دور سے گزر رہا ہے بھارتی اور افغان سرحدوں پر خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے افواج پاکستان سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے داعش کی سرگرمیاں شروع ہونے سے پہلے بلیک لسٹ کرنا اور پابندی اچھا قدم ہے معاملہ عوامی نوعیت کا ہے ۔

داعش کے خلاف کاروائیاں سخت کی جانی چاہیں تاکہ القاعدہ جیسے برے تجربے جیسی تاریخ داعش کی صورت میں بحال نہ ہو اور کہا کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے عوام نے پاکستان کی قیمت پر مثالی قربانیاں دی ہیں ہر گھر میں ماتم بچھی ، ہر گھر میں شہادت ہوئی صرف خراج تحسین پیش کرنا ہی کافی نہیں ۔ریاست کو خیبر پختونخواہ کو بھر پور مالی مدد فراہم کرنی چاہیے اور رحمان ملک اور کمیٹی کی طرف سے افواج پاکستان کی طرف سے ملکی سرحدوں کی حفاظت ، اندرونی دشمنوں کے خاتمے کیلئے دی گئی قربانیو ں پر زبر دست خراج تحسین پیش کیا گیا۔

چیئر مین قائمہ کمیٹی رحمان ملک نے جعلی ادویات کو بڑی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی میڈیاء رپورٹس کے مطابق پاکستان میں 45فیصد ادویات جعلی ہیں، سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخواہ امن و امان اور جغرافیائی حیثیت کی وجہ سے سب سے زیادہ چیلنج والا صوبہ ہے ،مہاجرین کی وجہ سے صوبے میں 1.6ملین افغان مہاجرین موجود ہیں پاکستان مہاجرین کا دنیا کا بڑا ملک قرار دے دیا گیا ہے ۔

کے پی کے حکومت کی طرف سے مستقبل میں امن و امان قائم رکھنے کیلئے طلب کئے گئے اضافی پیکیج جاری نہ کرنے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی ایجنسیوں کو دیے گئے کل مالیاتی پیکج میں سے صوبہ کے پی کے کے 21ملین تنخواہوں میں نکل جاتے ہیں اور کہا کہ 40، 50سالوں سے صوبے میں آگ لگی ہے صوبہ تباہ ہو گیا ہے وزارت داخلہ کو کوئی پرواہ نہیں سنجیدگی نہیں دیکھائی جارہی ۔

جس پر چیئر مین کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے اجلاس میں اضافی مالیاتی پیکیج کیلئے سفارش کی گئی ۔کیوں اضافی بجٹ منظور نہیں کیا گیا اور کمیٹی کو بھی آگاہ نہیں کیا گیا ۔ ایڈیشنل سیکریٹری محمد اصغر چوہدری نے کمیٹی کے اجلاس میں کے پی کے کے اضافی مالیاتی پیکج سے لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ معاملہ وزارت خزانہ کا متعلقہ ہے ایڈیشنل سیکریٹری سلمان نے کہا کہ 2009-10میں پیکج 25بلین تھا بعد میں وزارت داخلہ کے کردار کی وجہ سے وفاق کے 28مختلف ونگز بنائے گئے اور کے پی کے کے 22ونگز میں سے حصہ 3.47بلین ہے اور وفاقی ایجنسیوں کے انتظامی اخراجات 852ملین ہیں۔

سینیٹر چوہدری تنویر خان نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خاتمے کیلئے وفاقی حکومت کا کردار اہم ہے جسکی واضح مثال آپریشن ضرب عضب ہے ۔صوبہ خیبر پختونخواہ کی طرف سے 66بلین اضافی پیکج کی تفصیل بھی دی جانی چاہیے تھی ۔سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ صوبہ بلوچستان میں 35سے 40لاکھ غیر ملکی پاکستان کی شہریت حاصل کر چکے ہیں پندرہ سے اٹھارہ لاکھ شہریت کے کوشاں ہیں اور انکشاف کیا کہ کچھ سیاسی جماعتوں کی طرف سے غیر ملکیوں کو شہریت دینے کیلئے دباؤ بھی موجود ہے اور کہا کہ لیکن نادرا نے دباؤ قبول نہیں کیا ۔

جس پر کمیٹی کی طرف سے قومی اور ملکی مفاد میں دباؤ نہ ماننے پر نادرا حکام کو سراہا گیا۔سینیٹر مختار اعجا ز دھامرا نے کراچی میں نادرا کی طرف سے چھاپوں اور ملازمین کی گرفتاریوں کے حوالے سے سوال اٹھایا جس پر نادرا کے چیئر مین نے آگاہ کیا کہ نادرا کراچی کا بلدیا سنٹر کا پورا عملہ جعلی کارڈ بنانے میں ملوث تھا 2سو سے زیادہ ملازمین گرفتا ر ہیں 95ہزار شناختی کارڈ تصدیقی عمل میں ہیں ،چیئر مین کمیٹی نے معاملہ ایف آئی اے کے سپر د کرنے کی ہدایت دی جس پر سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ اداروں کی بہتری کے لئے بھی بیٹھے ہوتے ہیں تنقید کا مقصد اصلاح ہوتا ہے ایف آئی اے سے نادرا کی تحقیقات نہ کرائی جائیں ۔

چیئر مین کمیٹی رحمان ملک نے ہدایت دی کہ گزشتہ دس سال میں گرے ٹریفکنگ کے کل مقدمات سزائیں بول ٹی وی کے علاوہ جعلی ادویات ، جعلی شناختی کارڈ بنانے میں ملوث افراد کے حوالے سے اگلے اجلاس میں بریفنگ لینے کا فیصلہ کیا گیا۔کمیٹی کے اجلاس میں سیف اﷲ خان لودھی روڈ راولپنڈی میں جماعت دعویٰ کی قائم مسجد میں حکومت پنجاب کے ساؤنڈ سسٹم ریگولیشن آرڈیننس کی خلاف ورزری سر عام کلاشنکوفوں کی نمائش اور خو ف و ہراس کے حوالے سے عرض گزارنے محلے کے 150رہائشیوں کی نمائندگی کرتے ہوئے آگاہ کیا کہ پولیس میں بار بار کی گئی شکایات پر کوئی سنوائی نہیں ہو رہی جس پر چیئر مین کمیٹی نے سوالات پوچھے کہ معاملہ ریاستی اداروں تک پہنچایا گیا اور جماعت دعویٰ کے خلاف باقاعدہ درخواستیں دی گئیں سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ جناب چیئر مین جماعت دعویٰ کے خلاف درخواست دینا کسی کی جرائت ہو سکتی ہے یا کسی تھانہ میں جمع بھی ہو سکتی ہے ۔

کمیٹی کے اجلاس میں چیئر مین سینیٹ کو موصول ہونیوالی ان عرضداشتوں پر غور نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا جو جو پٹیشنر کمیٹی اجلاس میں خود پیش نہ ہوئے سینیٹرز کی رائے تھی کہ عرضداشتوں کا انبھار لگ گیا ہے یہ شکایات درست ہیں یا غلط فیصلہ کرنا مشکل ہو رہا ہے۔بنوں جیل ٹوٹنے کے حوالے سے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے اکبر خان ہوتی نے بتایا کہ جنرل (ر) مشرف پر حملے میں ملوث ائیر فورس کے عدنان کو پنجاب کی جیل سے پشاور ،پشاور سے بنوں لایا گیا۔

وزیر ستان سے حملہ آور تمام حفاظتی چوکیوں و رکاوٹوں کو عبور کر کے بنوں شہر د احل ہوئے عدنان اور اپنے ساتھیوں کو چھڑا کر وزیرستان لے گئے ۔ایجنسیوں، کمشنر ،پولیٹیکل ایجنٹ کے پاس کوئی خفیہ اطلاع نہ تھی ڈیرہ اسماعیل خان جیل جس دن ٹوٹی اس دن جیل کے اندر فوجی و سولین اعلیٰ حکام کا اجلاس منعقد ہوا اور سیکیورٹی کا اے ون قرار دیا گیا۔لیکن پھر بھی جیل ٹوٹ گئی ،سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ کراچی جیل پر حملے کی خاطر دیوار کے پیچھے فلیٹ لے کر سرنگ بنائی گئی ۔ڈی جی ایف آئی اے نے تجویز کیا کہ جیلوں میں جیمرز لگائے جائیں تاکہ موبائل استعمال نہ کیا جا سکے ۔