Live Updates

سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے استعفوں پر وزیراعظم ‘اسپیکر قومی اسمبلی اور عمران خان سے جواب طلب کرلیا

بدھ 9 ستمبر 2015 15:03

سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے استعفوں پر وزیراعظم ‘اسپیکر قومی اسمبلی ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09 ستمبر۔2015ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے تحریک انصاف کے استعفوں پر وزیراعظم ‘اسپیکر قومی اسمبلی ‘ اپوزیشن لیڈر ‘ الیکشن کمیشن اور عمران خان سے جواب طلب کرلیا بدھ کو جسٹس انورظہیرجمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما ظفر علی شاہ کی جانب سے پی ٹی آئی کے استعفوں سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران جسٹس انور ظہیر جمالی نے ظفر علی شاہ سے استفسار کیا کہ کیا پی ٹی آئی کے استعفوں کے معاملے پر اسپیکر کی کوئی رولنگ موجود ہے، ظفر علی شاہ کے انکار پر جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ آپ خود پارلیمنٹیرین رہے ہیں تو پھر سیاسی معاملے عدالت میں کیوں لاتے ہیں، اسپیکر کوئی حکم جاری کرے تب ہم مسئلہ سن سکتے ہیں، استعفوں پر اسپیکر نے کوئی فیصلہ نہیں کیا ‘ اس لئے فریقین کو نوٹس کرکے سن لیتے ہیں۔

(جاری ہے)

جسٹس انور ظہیر جمالی کے ریمارکس پرظفرعلی شاہ نے کہا کہ عدالت کی مداخلت کے بغیر یہ معاملہ حل نہیں ہو سکتا، اگر عدالت نے آنکھیں بند کیں تو ملک میں خلاء پیدا ہو جائیگا جس پر سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف، اسپیکر قومی اسمبلی، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ عدالت معاملے کو اسپیکر کے آرڈر جاری کرنے کے بعد ہی دیکھے گی۔

عدالت نے استعفوں سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی تاہم سپریم کورٹ نے اگلی سماعت اور نوٹس کے لیے تاریخ مقرر نہیں کی۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر ظفر علی شاہ کے مطابق انہوں نے یہ پٹیشن حکومت یا پارٹی (پی ایم ایل این) کی جانب سے نہیں بلکہ ایک عام شہری کی حیثیت سے دائر کی ۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس 22 اگست کو تحریک انصاف کے قومی اسمبلی کے اراکین اس وقت مستعفی ہو گئے تھے جب وہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے خلاف مبینہ دھاندلی پر احتجاج کر رہے تھے۔تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف اسلام آباد میں 126 روز کا دھرنا بھی دیا ‘ پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔

حکومت اور تحریک انصاف میں رواں برس 2 اپریل کو ایک معاہدے کے تحت جوڈیشل کمیشن بنایا گیا جس نے انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے تحقیقات کرکے رپورٹ جاری کی جس میں دھاندلی کے بجائے بد نظمی کی نشاندہی کی گئی۔5 اپریل کو تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں واپس آنے کا اعلان کیا ‘ 6 اپریل کو پی ٹی آئی کے اراکین عمران خان کی قیادت اجلاس میں شریک ہوئے، البتہ اس کے فوری بعد ہی متحدہ قومی موومنٹ نے ان کی شرکت کو آئین کے آرٹیکل 64 کی شق 8 کے تحت غیر قانونی قرار دیا۔

22 اپریل کو متحدہ قومی موومنٹ اور جمیعت علماء اسلام (ف) کی جانب سے تحریک انصاف کی اسمبلی میں شرکت کے خلاف تحاریک جمع کروائی گئیں۔دونوں جماعتوں کا موٴقف تھا کہ آئین کے تحت 40 روز تک اسمبلی سے غیر حاضر رہنے والا رکن ڈی سیٹ ہوجاتا ہے جبکہ تحریک انصاف 7 ماہ (210 روز) سے زائد اسمبلی سے غیر حاضر رہے البتہ 6 اگست کو وزیر اعظم نواز شریف اور قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر ایاز صادق کی کوشش سے ایم کیو ایم اور جے یو آئی (ف) نے اپنی تحاریک واپس لے لیں۔جمعیت علماء اسلام کی جانب سے قرار داد واپس لیے جانے کے بعد مولانا فضل الرحمٰن نے ایوان سے خطاب میں کہا کہ پی ٹی آئی ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کی تحریک واپس لے لی ہے تاہم موٴقف برقرار ہے۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات