میچ فکسنگ کی بار ہا نشاندہی کی لیکن کسی نے بات نہیں مانی ، جاوید میانداد

بدھ 9 ستمبر 2015 15:07

میچ فکسنگ کی بار ہا نشاندہی کی لیکن کسی نے بات نہیں مانی ، جاوید میانداد

کراچی (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار9ستمبر ۔2015ء ) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان، کوچ اور سابق ڈائریکٹر جنرل جاوید میاں داد کا کہنا ہے کہ 1999ء میں میچ فکسنگ کا ناسور پاکستان کرکٹ کی جڑیں کھوکھلی کررہا تھا ۔ کرکٹرز کھلے عام غلط کاموں میں مصروف تھے جس کے بعد انہوں نے پانی سر سے اونچا ہوتا دیکھ کر ضمیر کی آواز پر کوچ کا عہدہ چھوڑدیا ۔ انہوں نے اسوقت کے چیئر مین خالد محمود کو یہ کہہ کر استعفی دیا تھا کہ پاکستان کرکٹ کنویں کی طرف دھکیلی جارہی ہے اور آج سولہ سال بعد انکی بات درست ثابت ہورہی ہے ۔

ایک انٹرویو میں سابق کپتان جاوید میانداد نے خالد محمود کے اس دعوے کو غلط قرار دیا کہ انہیں سلیکشن میں صوابدیدی اختیارات مانگنے پر ورلڈ کپ سے قبل کوچنگ سے ہٹایا گیا تھا ۔

(جاری ہے)

124 ٹیسٹ اور233 ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے والے 58 سالہ میانداد نے کہا کہ انہوں نے خالد محمود کو کہا تھا کہ کرکٹرز میچوں کے نتائج تبدیل اور جان بوجھ کر ہار رہے ہیں لیکن انہوں نے انکی بات پر یقین نہیں کیا ۔

میانداد کے مطابق انہیں اطلاعات ملتی رہی تھیں کہ لڑکے چیئرمین سے گھر جا کر ملتے تھے اور غلط کاموں میں رکاوٹ بننے پر میرے خلاف کھلاڑیوں کا گروپ متحرک تھا ۔ اس واقعے کے کئی سال بعد سعید انور نے آکر ان سے معافی مانگ کر کہا کہ وہ اور دیگر سینئر کرکٹرز ان کے خلاف جونیئرز کو ورغلاتے تھے ۔ انہوں نے کہا شارجہ کے ٹورنامنٹ میں انہوں نے جو کچھ دیکھا اس کے بعد عہدہ چھوڑ دیا ۔

ورلڈ کپ میں انہی لڑکوں نے پاکستان کو بنگلہ دیش کیخلاف شکست سے دوچار کرایا اور پھر فائنل میں جو ہوا وہ سب تاریخ کا حصہ ہے ۔ بھارت کے خلاف سیریز میں جب پاکستان تین تین سو رنز کرکے ون ڈے میچ ہارا تو وہ رو پڑے تھے ۔ وہ جن باتوں کی نشاندہی کررہے تھے اسکا پنڈورا ملک قیوم نے کھول دیا اور ملک کو بے توقیر کرنے اور وقار مجروح کرنے والے کھلاڑی بے نقاب ہوگئے ۔ میانداد کے مطابق اگر 1999ء کے حکمران ہوش کے ناخن لیتے تو یہ سیاہ باب رقم نہ ہوتا۔ سلمان بٹ، عامر اور آصف نے ملک کا سودا کیا ہے جس کے بعد انہیں پاکستان ٹیم میں شامل نہیں کیا جانا چاہیے ۔