غذائی قلت اور غذائی عدم تحفظ کا خاتمہ ہماری ترقیاتی سٹریٹجی کا اہم حصہ ہے ٗاحسن اقبال

سیاسی ملکیت کے ذریعے سماجی سیکٹر کو مستحکم کرنے کیلئے پر عزم ہیں ٗ وفد سے گفتگو اقتصادی راہداری منصوبے مکمل ہونے کے بعد ملک کے معاشی وسماجی حالات میں تیزی سے بہتری آئے گی ٗاجلاس سے خطاب

بدھ 9 ستمبر 2015 22:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09 ستمبر۔2015ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ غذائی قلت اور غذائی عدم تحفظ کا خاتمہ ہماری ترقیاتی سٹریٹجی کا اہم حصہ ہے۔حکومت نے موجودہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں غذائیت سے متعلق 10کروڑ روپے کا منصوبہ شامل کر لیا ہے جس سے اسلام آباد سمیت فاٹا اورگلگت بلتستان(جی بی)میں غذائی قلت پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کویہاں ورلڈ فوڈ پروگرام ایگزیکٹو بورڈ کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جس نے وفاقی وزیر سے ان کے دفتر میں ملاقات کی ۔وزیر منصوبہ بندی و ترقی نے رواں سال پاکستان میں بین الاقوامی معیار کا نیو ٹریشن سنٹر قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن تیزی سے کام کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

احسن اقبال نے کہا کہ ہم سیاسی ملکیت کے ذریعے سماجی سیکٹر کو مستحکم کرنے کیلئے پر عزم ہیں۔

حکومت 2013میں غذائی قلت پر قابو پانے کے حوالے اقوام متحدہ کی تحریک (ایس یو این) میں شامل ہو چکی ہے۔اس کے علاوہ وزارت خوراک ، سیکورٹی و ریسرچ میں زیرو ہنگر سیل بھی قائم کر دیا گیا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اونر شپ اور نان۔پلاننگ ہمارے میلینیم ترقیاتی اہداف(ایم ڈی جی) میں ناکامی کے اسباب ہیں لیکن ہم پائیدار ترقیاتی اہداف(ایس ڈی جی) کے حصول کیلئے کوشاں ہیں۔

سیپک کے حوالے سے پلاننگ کمیشن میں منعقدہ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چین کی کمپنیاں10 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لئے شبانہ روز محنت کررہی ہے، چین کی کمپنیاں ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن لائنز کی بہتری کے لئے بھی کام کر رہی ہے جو فی الحال زیادہ بوجھ برداشت کرنے کیلئے قابل نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ تھر میں 6600 میگاواٹ کول پاور پلانٹ قائم کیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ تھر میں ان منصوبوں کے مکمل ہونے سے بے روزگاری میں کمی آئے گی۔انہوں نے کہاکہ مغربی روٹ دسمبر 2016 ء تک مکمل کر لیا جائے گا، راہداری منصوبہ بلوچستان اور ملک کی معاشی ترقی کا زینہ ہے‘ ملک میں امن وامان کی صورتحال میں بتدریج بہتری کے ساتھ غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں، اس منصوبے کی بدولت بلوچستان میں نئی صنعتیں قائم ہونگی جس سے نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہونگے بلکہ یہاں کے لوگوں میں معاشی استحکام کی بدولت خوشحالی وبہتر معیار زندگی کی سہولیات میسر آئیں گی۔

بعد ازاں ایک مذاکراے سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہاکہ پاک چین راہداری منصوبہ کے مغربی روٹ سے ملک کے پسماندہ علاقوں کو فائدہ ہو گا ۔اس موقع پر پاکستان میں چین کے سفیر سن ویوڈنگ نے کہاکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ بہت اہم منصوبہ ہے اور یہ دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط دوستانہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :