آصف زرداری کے خلاف ایس جی ایس ریفرنس سے متعلق اصل دستاویزات خود سوئٹزرلینڈ سے لا یا تھا ، یہ دستاویزات لاہور ہائی کورٹ میں جمع کرائیں تھیں ، یہ ریکارڈ نیب یا عدالت کے پاس ہونا چاہئے

نیب کے سابق ڈپٹی چیئرمین حسن وسیم افضل کا احتساب عدالت میں بیان

بدھ 9 ستمبر 2015 22:49

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09 ستمبر۔2015ء ) قومی احتساب بیورو کے سابق ڈپٹی چیئرمین حسن وسیم افضل نے احتساب عدالت میں بیان ریکارڈ کرایا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف ایس جی ایس ریفرنس سے متعلق اصل دستاویزات وہ خود جا کر سوئٹزرلینڈ سے لائے تھے جو لاہور ہائی کورٹ میں جمع کرادیا تھا۔بدھ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق صدر آصف زرداری کے خلاف ایس جی ایس اور کوٹیکنا ریفرنسز سے بریت کی درخواستوں پر سماعت کی۔

احتساب بیورو کے سابق ڈپٹی چیئرمین حسن وسیم افضل نے اپنے بیان میں کہا کہ غیر ملکی آف شور کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں اور سوئس بنک اکاؤنٹس سے متعلق اصل دستاویزات وہ خود سوئٹزر لینڈ سے لائے تھے ، تمام ریکارڈ عدالت میں جمع کرا یا جو نیب یا عدالت کے پاس ہونا چاہئے۔

(جاری ہے)

آصف علی زرداری اور ان کے ایجنٹ نے ایگریمنٹ کیے تھے بد قسمتی سے اس کا اوریجنل ریکارڈ آج پیش نہیں کیا گیا۔

میں نے عدالت کو بتایا ہے کہ اصل دستاویزات کی عدم موجودگی میں میری گواہی ضائع ہو جائے گی۔آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ریفرنس کا اصل ریکارڈ کبھی موجود ہی نہیں تھا۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ تمام بیان جھوٹ پر مبنی ہے جھوٹے اور من گھڑت مقدمات بنائے گئے۔ سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔ حسن وسیم افضل نے عدالت کو بتایا کہ وہ 20 کرپشن ریفرنسز میں گواہ تھے مگر 19 کیسز میں گواہی ترک کر کے صرف ایس جی ایس ریفرنس میں بیان ریکارڈ کروایا گیا جس پر اکتوبر 1998 سے فروری 1999 تک 4 ماہ عدالت میں جرح کا سامنا کیا۔ فاروق ایچ نائیک نے اعتراض اٹھایا کہ گواہ کو صرف گواہی تک محدود کیا جائے۔ وکیل بن کر دلائل دینے کی اجازت نہ دی جائے۔ کیس کی مزید سماعت 22 ستمبر کو ہو گی۔ (م ل )