پیپلز پارٹی کی جانب سے استعفے خود پارٹی اور جمہوری نظام کیلئے خود کش حملہ ہوگا ‘ایم کیوایم بھی پارلیمنٹ میں واپس آئے ‘ سراج الحق

جمعرات 10 ستمبر 2015 16:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 ستمبر۔2015ء) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے پیپلز پارٹی کی جانب سے اسمبلیوں سے استعفوں کے آپشن کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے استعفے خود پارٹی اور جمہوری نظام کیلئے خود کش حملہ ہوگا ‘ تمام حکومتوں کو اپنی آئینی مدت پوری کر نی چاہیے ‘ ایم کیو ایم بھی استعفوں کے معاملے پر نظر ثانی کرے ‘بلوچوں کو ذمہ داریاں دی جائیں تو ملک توڑنے والا موضوع ہی تبدیل ہو جائیگا ‘ہر آدمی کو دشمن کی نگاہ سے دیکھنے کے بجائے سننے کی ضرورت ہے ‘پہاڑوں پر بیٹھے ہوئے بلوچ بھی نیچے آ جائیں ‘ الیکشن کمیشن کے چار ارکان کے استعفے پرانے کپڑے میں پیوند لگانے کے مترادف ہونگے ‘ پورا سسٹم تبدیل کیا جائے ‘ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے ‘ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کو متنازعہ نہیں بناچاہتے ‘ گوادر اور مقامی آبادی کے حقوق اور زمینوں کے مالکان کو تحفظ دینے کیلئے قانون ساز ی کی جائے ‘ کرپشن کی ہر شکل کا مخالف ہوں ‘ کرپٹ لوگوں کے کڑے احتساب کی ضرورت ہے ‘ لو اور دو کی پالیسی نہیں چلے گی ‘نیب کرپشن کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کرے ‘ حکمران واپڈا سٹیل ملز ‘ پی آئی اے کی نجکاری کا خیال ذہن سے نکال دیں ‘ ملک میں غریب اور امیر کیلئے تعلیمی نصاب ایک ہونا چاہیے ‘چھ ستمبر کو پاکستان نے واضح پیغام دیا ہے ‘ بھارت کی جارحیت کے خلاف پوری دنیا میں آواز اٹھانی چاہیے ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو یہاں نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم کی رہائش گاہ پر صوبائی امیر محمد زبیر اور میڈیا چیف شاہد شمسی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاکہ کراچی سے چترال تک اٹھارہ کروڑ عوام حکومتوں کی کار کر دگی سے مایوس ہیں دو ‘ اڈھائی سالہ کارکردگی سے حکمران عوام کے چہروں پر مسکراہٹیں نہیں لا سکے خوف اور مایوسی کا ایک اندھیرا ہے انہوں نے کہاکہ بیرون ممالک میں مقیم پاکستانی بھی ملک کے حوالے سے شدید پریشان ہیں اڈھائی سال گزر نے کے باوجود وفاقی حکومت اپنے منشور پر عمل اور وعدوں کو جامہ پہنانے میں نظر انہیں آرہی ہے وفاق اور صوبے نان ایشوز میں پھنس گئے ہیں ہم چاہتے ہیں تمام حکومتیں آئینی مدت پوری کریں اور وقت سے پہلے کوئی بھی حکومت مرتبہ شہادت سے سرفراز نہ ہو انہوں نے کہاکہ عوام ووٹ کی طاقت سے حکمرانوں کا احتساب کریں اور ملک کی تقدیر بدلنے کا عزم کریں انہوں نے کہاکہ نو جوان ڈگریاں ہاتھ میں لیکر دھکے کھا رہے ہیں اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود بے روز گار ہیں والدین نے تمام پیسہ اپنے بچوں کی تعلیم پر لگادیا ہے نو جوان مایوسی کی حالت میں ڈگری لیکر حکمرانوں پر لعنت بھیجتے ہیں سراج الحق نے کہاکہ بے روز گار نو جوانوں کے لئے ہنگامی بنیادوں پر انتظام نہ کیا گیا تو خطرہ ہے نو جوان کسی ایسے گروہ کے ہتھے نہ چڑھ جائیں جو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ احساس محرومیوں کی وجہ سے سقوط ڈھاکہ کا حادثہ ہوا حکمران بکتر بند گاڑیوں میں پھرتے ہیں سکیورٹی کا لشکر ساتھ ہوتا ہے عام آدمی حکمرانوں تک پہنچ نہیں سکتا انہوں نے کہاکہ سندھ ‘ بلوچستان ‘ پنجاب اور خیبر پختون خوا کے عوام احساس محرومیوں کا شکار ہیں وسائل کا حصہ نہ دیا گیا تو مظلوم ‘ غریب لوگ حکمرانوں کی کوٹھیوں ‘ بنگلوں ‘ پلازوں کی اینٹیں بھی اٹھا کر جائینگے انہوں نے کہاکہ لوگوں میں شدید غصہ ہے وسائل کا بہاؤ چند جبیوں کی طرف ہے یہی سلسلہ جاری رہا تو خدشہ ہے کہ ایسا انقلاب آئیگا شاید اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ بھی نہیں ملے ۔

سراج الحق نے کہاکہ بیرون ممالک میں مقیم پاکستانی پیسہ ملک میں بھیجتے ہیں مگر ہم حکمران لوٹ کر باہر بینکوں میں رکھ دیتے ہیں ایک ‘ ایک شخص کے دو سو سے زائد بلین باہر بینک میں پڑے ہیں انہوں نے کہاکہ معاشی نظام بہتر بنائے گئے سیاسی نظام مستحکم نہیں ہوگا سودی نظام کی وجہ سے پاکستان حصوں میں تقسیم ہورہا ہے امیروں اور غریبوں کے شہر الگ الگ بن گئے ہیں کراچی ‘ لاہور ‘ کوئٹہ ‘ پشاور ‘ اسلام آباد میں غریب کے گھرکے سامنے گندگی کے ڈھیر پڑے ہیں ‘ بچے ایسے سکولوں میں پڑتے ہیں جہاں ٹاٹ ہیں بیٹھنے کیلئے جگہ نہیں انہوں نے کہاکہ امیروں کے اسلام آباد میں پھول بچھے ہوئے ہیں گلیوں میں روشنیاں ہیں انہوں نے کہاکہ اوورسیز مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں ووٹ کا حق دیا جائے جس کی ہم بھرپور حمایت کرتے ہیں اور بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں کوووٹ کا حق ملنا چاہیے اوورسیز پاکستانیوں کو ملک کے اداروں میں کر دار ادا کر نے کا حق بھی دینا چاہیے انہیں دیوار سے نہ لگایا جائے ۔

امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ کوئٹہ میں لاپتہ افراد کا مسئلہ اہم ہے جذبات میں لوگ سکول اور کالج جانا چھوڑ دیتے ہیں ان کو بھی دعوت دی ہے کہ وہ غاروں کو چھوڑ کر نیچے آئیں اور ملک کی ترقی کیلئے کر دار ادا کریں انہوں نے کہاکہ کوئٹہ کے دورے کے دور ان بلوچوں سے ملاقاتیں ہوئی ہیں وہ ریاست کے خلاف نہیں بلکہ ظلم کے خلاف ہیں اور اس جدوجہد میں ہم ان کے ساتھ ہیں قوم پرستوں کا غصہ احساس محرومی اور طبقاتی نظام کی وجہ سے ہے انہوں نے کہاکہ ماضی میں بلوچوں سے وعدے کئے گئے مگر پورے نہیں ہوئے ہیں ہمارا مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو سوفیصد پورا کیا جائے انہوں نے کہاکہ نو جوانوں کو تنخواہیں نہیں مل رہی ہیں اسلام آباد میں ملازمتوں میں کوٹہ نہ ہونے کے برابر ہے ہر آدمی کو دشمن کی نگاہ سے دیکھنے کے بجائے سننے کی ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر 46ارب ڈالر لاگت آئے گی مقامی آبادی کے حقوق کو تحفظ دینے کیلئے قانون ساز ی کی جائے زمینیں لیز پر دی جائیں مگر اس مالکان کے حقوق کا تحفظ بھی ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے ہیں انہوں نے بتایا کہ آل پارٹیز کانفرنس کے دور ان وزیر اعظم نواز شریف نے وعدہ کیا تھا کہ تحفظات دور کئے جائیں گے اور پھر شکوک وشبہات کیوں ہیں ؟انہوں نے کہاکہ ڈیرہ اسماعیل خان ‘ ژوب اور گوادر روڈ کو کلیئر کیا جائے گوادر ڈیرہ اسماعیل خان روٹ کو پہلے مکمل کیا جائے تاکہ منصوبہ متنازعہ نہ بنے انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسلام آباد راولپنڈی اور لاہور میں میٹرو بس منصوبے کی طرز کا بڑا منصوبہ کوئٹہ میں بھی شروع کیا جائے وسائل کو سکیورٹی پر نہ لگائیں دس سال سے وسائل سکیورٹی پر لگائے جارہے ہیں پاکستان کا پورا بجٹ ٹوکیو کے ایک شہر کے بجٹ سے بھی کم ہے ترقی کیلئے ضروری ہے کہ غریب علاقوں پر توجہ دی جائے احساس محرومیاں ختم کی جائیں انہوں نے کہاکہ پنجاب ‘ سندھ ‘ کے پی کے اور بلوچستان کا جنم دن ایک ہے ایک علاقے پر 27روپے اور دوسرے علاقے پر 127روپے خرچ کئے جاتے ہیں وسائل کی غیر منصفانہ ہو گی تو ملک ترقی نہیں کر سکے گا ۔

انہوں نے کہاکہ ماضی میں پروپیگنڈہ کیا گیا کہ قوم پرست ملک توڑنے کی بات کرتے ہیں قوم پرستوں کو ذمہ داریوں میں شریک کیا جائے تو موضوع ہی بدل جائیگا محروم علاقوں کو نمائندگی دی جائے انہوں نے کہاکہ لوگ مطالبہ کر نے لگ گئے ہیں کہ ملتان کو بھی صوبہ بنایا جائے تاکہ ہمیں بھی اپنا حصہ ملے گا بہاولپور کے لوگوں کا بھی یہی مطالبہ ہے اور وسائل کی تقسیم کا یہی سلسلہ چلتا رہا تو غریب غریب ہو تا جائیگا اور امیر امیر تر ہوگا انہوں نے کہاکہ ہمیں کھلے ذہن کے ساتھ ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کر ملک کا سوچنا ہوگا کرپشن کینسر سے بھی زیادہ خطرناک ہے اور تمام ادارے لپیٹ میں ہیں واپڈا ‘سٹیل ملز ‘ پی آئی اے کی نجکاری سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا ہم مزدورں کے ساتھ کھڑے ہیں اگر آپ کرپشن پر قابو نہیں پاسکتے ہیں تو ناکامی اعتراف کرتے ہوئے ادارے ہمارے حوالے کر دیں ہم اسے چلائیں گے ملک کو فائدہ ہوگا پاکستان میں ایسے لوگ موجود ہیں جو بغیر تنخواہ کے کام کر نے کیلئے تیار ہیں ہم کسی صورت اداروں کی نجکاری نہیں ہونے دینگے حکمران نجکاری کا خیال ذہن سے نکال دیں انہوں نے کہاکہ کرپشن کی ہر شکل کا مخالف ہوں ‘ کرپٹ لوگوں کے کڑے احتساب کی ضرورت ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ نیب بھی بلا امتیاز کارروائی کرے ماضی میں نیب نے لو اور دو کی بنیاد پر معاملے طے کئے ایسا نظام ہوگا تو کون اعتبار کریگا ؟انہوں نے کہاکہ نیب نے ماضی میں سزا دینے کی بجائے ایک ارب میں سے پچاس کروڑ روپے خود لئے اور پچاس دوسرے کو دیکر چھوڑ دیا انہوں نے مطالبہ کیا کہ کرپٹ لوگوں کی ایسی سزائیں دی جائیں کہ آنے والی نسلیں یاد رکھیں اور قوم کو کرپشن سے نجات ملے ۔

ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے چار ارکان سے استعفوں کا کوئی فائدہ نہیں سارے سسٹم کو تبدیل کیا جائے 77کا مارشل لگا تو کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی جب میں سینیٹر بنا تو پوری سیاسی قیادت کو دعوت دی تھی کہ انتخابی سسٹم کو ٹھیک کیا جائے ایک سوال کے جوا ب میں سراج الحق نے کہاکہ ایم ایم اے دینی جماعتوں کا اتحاد تھا آج بھی ہمارے دینی جماعتوں سے رابطے ہیں ملی یکجہتی کونسل کام کررہی ہے فاصلے ختم نہیں ہوئے شیعہ سنی ایک ہی محفل میں آگئے دینی جماعتوں کو ملکر مسلکی اختلافات کے خاتمے کیلئے کر دار ادا کر نا چاہیے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پہلی سے لیکر میٹر ک ایک ہی نصاب ہوناچاہیے جو کتاب صدر اور وزیر اعظم کے بیٹے کو پڑھائی جاتی ہے وہی کتاب چوکیدار کے بیٹے کو بھی پڑھائی جائے ملک کو ایک تعلیمی نظام دینے کی ضرورت ہے تاکہ ہم ایک قوم بنیں ۔

الیکشن کمیشن کے ارکان کے استعفوں کے مطالبے کے حوالے سے سراج الحق نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے چار ارکان سے استعفیٰ پرانے کپڑے میں پیوند لگانے کے مترادف ہونگے ہم پورا سسٹم تبدیل کر نے کی بات کرتے ہیں ۔پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے کئے گئے سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ چھ ستمبر کو پاکستان کی جانب سے واضح پیغام دیا گیا ہے کشمیری قیادت نے بھی پاکستان کی جانب سے بیان پر اطمینان کا اظہار کیا ہے سید علی گیلانی کی قیادت میں اتحاد قائم ہو چکا ہے اور ہماری دعا ہے کہ اتحاد اپنے مشن میں کامیاب ہواس سے جلد آزادی کا سورج طلوع ہوگا سراج الحق نے کہاکہ بھارت کی جارحیت کے خلاف پوری دنیا میں آواز اٹھانے کی ضرورت ہے بھارت کے مسئلے پر پوری قوم ایک ہے ۔

پیپلز پارٹی کے استعفوں کے حوالے سے کئے گئے سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہاکہ جمہوریت اتنی مضبوط نہیں کہ ہم سمجھیں سسٹم کو خطرہ نہیں میرے نہیں خیال کہ پیپلز پارٹی استعفے دیگی پیپلز پارٹی استعفے دینے پر غورکریگی تو پیپلز پارٹی اور جمہوری نظام کیلئے خود کش حملہ ہوگا انہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم کا مسئلہ رینجرز کے ساتھ ہے استعفوں کے معالمے پر نظر ثانی کرے اور واپس پارلیمنٹ میں آ جائے ۔

سراج الحق نے کہاکہ اگر ایم کیو ایم میں کوئی مجر م ہیں تو انہیں قانون کے حوالے کیا جائے مجرموں کی وجہ سے شہر کو نقصان پہنچا ایم کیو ایم کو سیاست کر نی دی جائے ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نواز شریف ہوں یا آرمی چیف جنر ل راحیل کی شریف ‘ انکے بیان کو پاکستان کا بیان سمجھا جائے تقسیم سے ملک کو نقصان ہوگا ۔انہوں نے کہاکہ اگر ایم کیو ایم میں کسی ایم این اے نے قتل و غارت کی ہے تو اس کے ساتھ قانون کے مطابق کارروائی ہو نی چاہیے تاہم تمام ارکان کے استعفے منظور نہیں ہونا چاہیے ہمیں پاکستانی مفادات کی بات کر نی چاہیے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ دورہ بلوچستان کے دور ان بلوچ قیادت سے ملاقاتیں ہوئی ہیں میں نے انہیں منصورہ کی دعوت دی ہے جسے انہوں نے قبول کرلیا ہے ۔