سابق مینیجر یو بی ایل بینک نے متوازی بینکنگ کے ذریعے 60سے زائد بینک صارفین کو لوٹ لیا

جمعرات 10 ستمبر 2015 17:05

سابق مینیجر یو بی ایل بینک نے متوازی بینکنگ کے ذریعے 60سے زائد بینک صارفین ..

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 ستمبر۔2015ء ) سابق مینیجر یو بی ایل بینک نے متوازی بینکنگ کے زریعے ساٹھ سے زائد بینک صارفین کو لوٹ لیا، انوکھی واردات کے ذریعے بینک کو پانچ کروڈ ساٹھ لاکھ کا نقصان ، نیب بلوچستان نے تحقیقات مکمل کر کے ریفرنس احتساب عدالت میں جمع کرا دیا۔ یونائیٹڈ بینک لمیٹڈمیزان چوک کوئٹہ برانچ کے سابق مینیجر دوست محمد ناصر مذکورہ بینک میں انتظامیہ کی آنکھوں میں دھول جو نکتے ہوئے متوازی بینکنگ کا نظام چلا رہے تھے جس کے ذریعے ملزم نے ساٹھ سے زائد بینک صارفین کواْنکی محنت کی کمائی سے محروم کرتے ہوئے اْن سے 5 کروڈ 60 لاکھ کی رقم بٹوری۔

ملزم نے اپنی خوش اخلاقی سے مخصوص صارفین کو اعتماد میں لے رکھا تھا جن کے علم میں لائے بغیر وہ اْن کے اکاوٴنٹس میں ڈیبٹ کریڈیٹ کر کے ۱ س رقم کو اپنے ذاتی مفاد کے لئے استعمال کرتا تھا۔

(جاری ہے)

اپنے فراڈ کو چھپانے کے لئے ملزم صارفین کو شعبہ اکاوٴنٹس کی بجائے اپنے کمرے میں بلاتا تھا جبکہ بینک کے دیگر عملے کو اْس نے ہدایت دے رکھی تھیں کہ ان صارفین کو انکے کمرے ہی بھیجا جائے۔

بینک انتظامیہ کو مینیجر کی جانب سے اتنے بڑے فراڈ کا اْس وقت پتہ چلا جب ملزم کو زبردستی ذمہ داریوں سے فارغ کرکے دوسرے بینک تعینات کیا گیا اس دوران تمام متاثرین نے یو بی ایل بینک سے اپنی رقم کا مطالبہ شروع کیا۔جس پر بینک انتظامیہ نے کیس نیب بلوچستان کو تحقیقات کیلئے بھیجا۔ نیب بلوچستان نے تحقیقات کا دائرہ پھیلاتے ہوئے ٹھوس شواہد جمع کئے اور ملزم کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر دیا۔

بعد ازاں نیب بلوچستان کی تحقیقات کی روشنی میں یو بی ایل انتظامیہ نے جانچ پڑتال کے بعد 48 متاثرین کو لوٹی ہوئی رقم واپس لوٹا دی۔ڈی جی نیب بلوچستان طارق محمود ملک نے عوام الناس سے کہا ہے کہ وہ حق حلال کی کمائی کو دھوکہ بازوں سے بچائیں اور ایسے لوگوں کے جھانسے میں نہ آئیں جو انھیں خصوصی خدمات کے نام پر کسی غلط طریقہ کار سے اپنی طرف راغب کریں۔انھوں نے کہا کہ متاثرین کو انصاف کی فراہمی کے لئے وسائل بروئے کار لائے جائینگے تا ہم یہ سول سوسائٹی کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے کرپٹ عناصر کی نشاندہی میں نیب کی معاونت کریں تاکہ انھیں قرار واقعی سزا دی جا سکے۔