ایس ای سی پی نے نان لسٹڈ ایس ایم ایز اور ایس ایس ایز کمپنیوں پرفنانشل رپورٹنگ کے عالمی معیارات لاگو کر دیئے

جمعرات 10 ستمبر 2015 19:54

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 ستمبر۔2015ء ) سیکورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان نے کارپوریٹ سیکٹر میں شفافیت، احتساب اور مستعدی لانے اور سیکورٹیز کمیشن کی عالمی تنظیم ’ آئیسکو ‘ کے معیارات حاصل کرنے کے پیش نظر چھوٹے سائز ایس ایم ایزکی نان لسٹڈکمپنیوں کے لئے بھی انٹر نیشنل فنانشل رپورٹنگ سٹینڈرز لاگو کرنے کی منظوری دے دی ہے ۔

تمام نان لسٹڈکمپنیوں کوجنوری 2015کے بعد سے شروع ہونے والے اپنے مالی حسابات ( نفع و نقصان کی سٹیٹمنٹ )کی رپورٹنگ ان معیارات کے مطابق کرنا ہوگی ۔ ایس ای سی پی کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق تمام سمال اینڈ میڈیم سائز انٹر پرائزز کو اپنے سالانہ حسابات کی رپورٹنگ انٹر نیشنل اکاؤنٹنگ سٹینڈرڈ بورڈ کے جاری کردہ فنانشل رپورٹنگ سٹینڈرڈز کے مطابق کرنا ہو گی جبکہ تمام سمال سائز کاروباری کمپنیوں کو اپنے سالانہ حسابات ( نفع و نقصان کی سٹیٹمنٹ ) انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ آف پاکستان کے منظورہ کردہ اصولوں کے مطابق کرنا ہو گی۔

(جاری ہے)

کمپنیوں کے حسابات کی عالمی معیارات کے مطابق رپورٹنگ اور ان عالمی اصولوں کے مطابق معلومات فراہم کرنے سے ان کمپنیوں کے حسابات کی ساکھ بہتر ہو گی۔ مزید ازاں، پیبلک سیکٹر کی نان لسٹڈ کمپنیاں بھی آئیسکو کی شرائط کے مطابق ، انٹر نیشنل فنانشل رپورٹنگ سٹینڈرڈز یا پھر اپنے سائز کے مطابق سمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز کے لئے جاری کردہ انٹر نیشنل فنانشل رپورٹنگ سسٹم کے تحت حسابات ترتیب دینے کی پابند ہوں گی۔

ایس ای سی پی نے نان لیسٹڈ کمپنیوں اور ان کے آڈیٹرزکو عالمی معیارات کے مطابق فنانشل رپورٹنگ میں درپیش مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے حسابات ترتیب دینے کا ترمیم شدہ طریق کار کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔ یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ صرف ایسی نان لسٹڈ کمپنیاں جو کہ سمال اینڈ میڈیم سائز انٹر پرائزز ایس ایم ایز یا بھی سمال کمپنیوں ایس ایس ایزکی قسم میں شامل ہیں، وہ ہی سمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز یا سمال سائز کمپنیوں کے لئے خصوصی طور پر جاری کردہ معیارات کے مطابق فنانشل رپورٹنگ کر سکتی ہیں جبکہ باقی تمام کمپنیوں کے لئے مکمل طور پر انٹر نیشنل اکاؤنٹنگ سٹینڈرڈ بورڈکے جاری کردہ انٹر نیشنل فنانشل رپورٹنگ سٹینڈرڈز کے مطابق اپنے حسابات جمع کروانا ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :