حرم شریف میں کرین حادثے میں 6 پاکستانی عازمین حج کے شہید ہونے کی تصدیق

کرین گرنے کے حادثے میں 15 پاکستانی عازمین حج کے شہید ہوئے ، سعودی ٹی وی کا دعویٰ شاہ سلمان کی انتظامیہ کو ہدایت کی نمازیوں اور عازمین کے ہر طرح کا تحفظ یقینی بنانے کی ہدایت

اتوار 13 ستمبر 2015 10:39

حرم شریف میں کرین حادثے میں 6 پاکستانی عازمین حج کے شہید ہونے کی تصدیق

مکہ المکرمہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13ستمبر۔2015ء) سعودی عرب میں متعین پاکستانی سفیر نے حرم شریف میں کرین حادثے میں 6 پاکستانی عازمین حج کے شہید ہونے کی تصدیق کردی ہے جب کہ عرب ٹی وی نے حادثے میں 15 پاکستانیوں کی شہادت کا بھی دعویٰ کیا ہے۔سعودی عرب میں متعین پاکستانی سفیر منظور الحق نے حرم شریف میں گزشتہ روز پیش آنے والے افسوس ناک واقعے میں 6پاکستانی عازمین حج کے شہید ہونے کی تصدیق کردی ہے جب کہ 36 پاکستانی عازمیں حج مکہ کے اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

دوسری جانب عرب ٹی وی نے حرم شریف میں کرین گرنے کے حادثے میں 15 پاکستانی عازمین حج کے شہید ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور کہا ہے کہ حادثے میں 25 بنگلا دیشی، 25 ایرانی اور10 بھارتی شہری بھی شہید ہوئے ہیں۔خادم حرمین الشریفین شاہ سلمان نے حرم شریف میں جائے حادثہ کا دورہ کیا اور اسپتال میں زخمیوں کی عیادت بھی کی جب کہ اس موقع پر شاہ سلمان نے انتظامیہ کو ہدایت کی نمازیوں اور عازمین کے ہر طرح کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ گزشتہ روز حرم شریف میں کرین گرنے کے نتیجے میں 107 افراد ہلاک اور 238 کے قریب زخمی ہوگئے تھے جب کہ زخمیوں میں 50 کے قریب پاکستانی بھی شامل ہیں۔کرین گرنے کا یہ واقعہ جمعے کی شام دنیا کی سب سے بڑی مسجد کے صحن میں اس وقت پیش آیا تھا جب شدید طوفانِ بادوباراں کے دوران ایک کرین مسجد کی تیسری منزل کی چھت توڑتی ہوئی نیچے آ گری تھی۔

سعودی حکام کا کہنا ہے کہ حادثے کے وقت موسم بہت خراب تھا اور تیز ہوائیں چل رہی تھیں جو اس حادثے کا سبب بنی ہیں۔سعودی شاہ سلمان نے ہسپتال کا دورہ کر کے زخمیوں کی خیریت دریافت کی۔پاکستان ٹیلی ویژن کے مطابق سعودی عرب میں پاکستانی سفیر منظور الحق نے چھ پاکستانی حاجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ورثا سعودی عرب میں موجود ہیں۔

انھوں نے کہا کہ سعودی حکام واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔پاکستانی سفیر نے مزید کہا کہ اس وقت مکہ کے تین ہسپتالوں میں 36 پاکستانی حاجی زیرِ علاج ہیں، اور ان سب کی حالت خطرے سے باہر ہے۔سعودی حکام نے اس حادثے میں 107 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد کم از کم 230 ہے جو اس حادثے میں زخمی ہوئے۔اطلاعات کے مطابق مرنے والوں میں انڈونیشیا، بھارت، ایران اور مصر کے شہری شامل ہیں تاہم ان ممالک کی حکومتوں کی جانب سے فی الحال اپنے شہریوں کی ہلاکتوں کے بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

سعودی عرب کے شاہ سلمان نے کہا ہے کہ اس حادثے کی تحقیقات کے نتائج عام کیے جائیں گے۔شاہ سلمان نے ہفتے کی رات جائے حادثہ اور ایک ہسپتال کا دورہ کیا جہاں زخمی زیرِ علاج ہیں۔سعودی عرب کے سرکاری خبررساں ادارے کے مطابق انھوں نے کہاکہ ہم حادثے کی تمام وجوہات کی تحقیقات کریں گے اور بعد ازاں نتائج عوام کو بتائیں گے۔سعودی حکام کا کہنا ہے کہ حادثے کے وقت موسم بہت خراب تھا اور تیز ہوائیں چل رہی تھیں جو اس حادثے کا سبب بنی ہیں۔

سعودی محکمہ شہری دفاع کے ڈائریکٹر جنرل سلیمان ابن عبداللہ العمر نے کہا ہے کہ کرین گرنے کے واقعے سے کچھ دیر پہلے شہر میں غیر معمولی بارش ہو رہی تھی اور اس کے ساتھ 83 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی تھیں۔شدید طوفانِ بادوباراں کے دوران ایک کرین مسجد کی تیسری منزل کی چھت توڑتی ہوئی نیچے آ گری تھی۔انھوں نے سعودی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ان اطلاعات کو مسترد کیا کہ کرین گرنے کی وجہ اس پر آسمانی بجلی کا گرنا بنی۔

سلیمان العمر نے یہ بھی کہا کہ اس حادثے کے بعد بھگدڑ مچنے اور اس میں ہلاکتوں کی اطلاعات بھی بالکل غلط ہیں۔ سعودی عرب کے تعمیراتی مقامات پر موجود حفاظتی اقدامات پر خدشات ظاہر کیے جاتے رہے ہیں۔ابھی تک تقریبا 10 لاکھ افراد حج کے لیے مکہ پہنچ چکے ہیں جبکہ اس سال حج کے لیے مجموعی طور پر 30 لاکھ سے زیادہ مسلمانوں کی سعودی عرب آمد متوقع ہے۔

خیال رہے کہ حج کے موقعے پر مسجد الحرام میں تعمیراتی کام جاری ہے اور اس کی وجہ مسجد میں مزید زائرین کے لیے گنجائش پیدا کرنا ہے۔مکہ میں عازمینِ جج اور زائرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے پرانی عمارتوں کے انہدام اور ان کی جگہ بلند و بالا ہوٹلوں اور دیگر کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے۔مکہ میں عازمینِ جج اور زائرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے پرانی عمارتوں کے انہدام اور ان کی جگہ بلند و بالا ہوٹلوں اور دیگر کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے۔

اگرچہ اس عمل کے دوران بہت سے ایسے تاریخی مقامات بھی منہدم کیے گئے ہیں جو پیغمبر اسلام کے زمانے کے تھے لیکن سعودی حکام کا موقف ہے کہ حاجیوں کی بڑھتی تعداد کی وجہ سے یہ اقدامات ضروری ہیں۔ماضی میں بھی حج کے موقع پر سعودی عرب میں حادثات پیش آتے رہے ہیں۔ 2006 میں حج کے دوران منیٰ کے مقام پر رمی جمرات کے دوران بھگدڑ مچنے سے ساڑھے تین سو کے قریب حاجی ہلاک ہوئے تھے۔

متعلقہ عنوان :