شام میں موت کے منہ سے نکل کر زندگی کی تلاش میں سرگرداں لاکھوں باشندوں کو یورپ اور عرب دنیا میں بے پناہ مصیبتوں کا سامنا

ترکی کے ساحل پراوندھے منہ پڑے تین سالہ بچے کی میت کی تصویر نے ہر زندہ ضمیر انسان کو ہلا کر رکھ دیا ترکی میں قائم فرانس کا قونصلیٹ بھی پناہ گزینوں میں موت بانٹنے میں پیش پیش ہے،عرب میڈیا کی تہلکہ خیز رپورٹ

اتوار 13 ستمبر 2015 10:40

شام میں موت کے منہ سے نکل کر زندگی کی تلاش میں سرگرداں لاکھوں باشندوں ..

دبئی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13ستمبر۔2015ء) شام میں موت کے منہ سے نکل کر زندگی کی تلاش میں سرگرداں لاکھوں باشندوں کو یورپ اور عرب دنیا میں جن بے پناہ مصیبتوں کا سامنا ہے، ان کی تفصیلات تو آئے روز اب میڈیا کی زینت بن رہی ہیں۔ ایک ہفتہ قبل ترکی کے ساحل پراوندھے منہ پڑے تین سالہ ایلان کردی کی میت کی تصویر نے ہر زندہ ضمیر انسان کو ہلا کر رکھ دیا۔

لاکھوں شامی پناہ گزینوں کو یورپی ملکوں تک لے جانے، انہیں مشکلات سے دوچار کرنے والے اسمگلروں کے ساتھ ساتھ اب ایک نیا اور لرزہ خیز انکشاف ہوا ہے کہ ترکی میں قائم فرانس کا ایک قونصلیٹ بھی پناہ گزینوں میں موت بانٹنے میں پیش پیش ہے۔عرب میڈیا کے مطابق فرانسیسی ذرائع ابلاغ نے چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں اور بتایا ہے کہ ترکی کی شمال مغربی ساحلی ریاست 'بود بورم' میں قائم فرانس کا ایک قونصلیٹ یورپی ملکوں کی طرف سفر کے خواہاں پناہ گزینوں کو غیر محفوظ کشتیاں فروخت کرتا رہا ہے۔

(جاری ہے)

ممکنہ طور پر تین سالہ ایلان کردی کو جس کشتی میں سوار کیا گیا اور وہ آخر کار حادثے کا شکار ہوئی تو وہ بھی اسی فرانسیسی سفارت خانے کی 'دَین' تھی۔

فرانسیسی نیوز چینل نے حال ہی میں اپنی ایک ریکارڈ رپورٹ میں موت کے اس خوفناک کھیل کا پتا چلایا اور اپنے ہی ملک کے ایک قونصل خانے کو پناہ گزینوں میں موت کی کشیتاں بانٹنے کا قصور وار ثابت کیا ہے۔

ترکی میں قائم فرانسیسی قونصل خانے سے وابستہ اعزازی سفارت کار ایک بیان اس کی اپنی آواز میں نقل کیا گیا ہے۔ یہ بیان اس سے قونصل خانے کے کشتیوں کے ایک گودام میں لیا گیا۔ سفارت کار کا کہنا ہے کہ اگر ہم ان لوگوں کو کشتیاں فروخت نہیں کریں گے تو کوئی دوسرا شخص انہیں کشتیاں مہیا کردے گا۔فرانسیسی قونصل خانے کے عہدیدار کا یہ بیان ایک خفیہ کیمرے کی آنکھ میں بھی محفوظ ہوگیا۔

فرانسیسی ٹی وی کے نامہ نگار نے جب پوچھا کہ آپ ایک ملک کے سفارت کار ہیں اور قونصل خانے کا کام پناہ گزینوں کی غیرقانونی اسمگلنگ میں معاونت کیسے ہوسکتا ہے؟" تو اس نے کہا کہ "ہاں" ہم یہ کام کررہے ہیں اس میں ہم تنہا نہیں ہیں۔ یہی کام اس شہر کا میئر اور بندرگاہ کے عہدیدار بھی کررہے ہیں۔کسی ملک کے قونصلیٹ کی جانب سے اس نوعیت کا غیرقانونی ہتھکنڈہ ناقابل یقین نہیں کیونکہ دوسرے ملکوں میں قائم سفارت خانے اورقونصلیٹ اس طرح کی مشکوک سرگرمیوں میں اکثر پائے جاتے رہے ہیں۔

تاہم فرانس جیسے ملک کے قونصل خانے کی جانب سے پناہ گزینوں کو غیر قانونی طورپر کشتیاں فروخت کرنا حیران کن ہے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر کسی ملک کا قونصل خانہ شامی پناہ گزینوں کو غیرقانونی طور کشتیاں فروخت کرتا رہا ہے تو اس کی عالمی سطح پر تحقیقات کی جانی چاہئیں، کیونکہ سمندر میں غیرمحفوظ کشتیوں پر سفر کرتے ہوئے پچھلے کچھ عرصے کے دوران تین ہزار سے زائد پناہ گزین لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :