وفاقی دارالحکومت میں حرام گوشت کے کاروبار کو روکنے کے بارے ضلعی انتظامیہ نے فوڈ ایکٹ میں ترامیم پر غور شروع کردیا

حرام گوشت کی سپلائی پر 25سالسزا ، 20لاکھ روپے جرمانہ ہوسکے گا ، ذرائع وزارت داخلہ

اتوار 13 ستمبر 2015 17:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 ستمبر۔2015ء) وفاقی دارالحکومت میں حرام گوشت کاروبار کو روکنے اور صفائی انتظامات بہتربنانے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے فوڈ ایکٹ میں ترامیم پر غور شروع کردیا ہے ،ترامیم کے بعد حرام گوشت سپلائی کرنے والوں کے خلاف سزا25سال جبکہ 20لاکھ روپے جرمانہ ہوسکے گا جبکہ سزا یافتہ شخص کے کاروبار پر مستقل پابندی بھی ہوگی،وفاقی وزارت داخلہ ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ اس بات کا فیصلہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی جانب سے بڑ ے ہوٹلز اور بیکریوں پر ناقص صفائی انتظامات اور غیر تسلی بخش اشیاء کی فراہمی کے بعد کیا گیا ہے ضلعی انتظامیہ کو اس حوالے سے قانون میں ترامیم کو حتمی شکل دینے کا ٹاسک بھی دے دیاگیا ہے ۔

دوسری جانب پنجاب فوڈ اتھارٹی کی جانب سے کی گئی ترامیم کے بعد وفاق نے بھی حرام گوشت کی سپلائی روکنے کے لیے فیصلہ پر غور شروع کردیا ہے جس کا اعلان چند روز میں کیے جانے کا امکان ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع نے آن لائن کو بتایاکہ وفاقی میں محکمہ فوڈکے موجودہ قانون کے تحت حرام گوشت کی سپلائی قابل از ضمانت جرم ہے جبکہ جرمانہ بھی 200روپے ہے جس کے باعث مافیا ضمانت کے بعد دوبارہ سرگرم ہو جاتاہے جس کو روکنے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے فوڈ ایکٹ میں ترامیم کرتے ہوئے نیاء قانون متعارف کرانے کی سفارش کردی ہے جس کا اعلان دو روز میں کردیاجائے گا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل وفاق کے دیہی اورشہری علاقوں میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مختلف آپریشن کے دوران متعدد بار ناقص اشیاء سے کھانوں کی تیاری ،مجوزہ اجازت نامہ کے بغیر کھانے فروخت کیے جارہے تھے جن کے خلاف اب تک70سے زائدآپریشن کے دوران19ایف آئی آر،40افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ ڈھائی لاکھ روپے سے زائد جرمانہ اور 20بڑے ہوٹلز اور بیکریوں کو سیل کیا گیا ہے ۔ تاہم قانون میں سخت سزا نہ ہونے کی وجہ سے مافیا پھر سے سرگرم ہو جاتاہے۔ دوسری جانب پنجاب فوڈ اتھارٹی کی جانب سے کی گئی نئی ترامیم کے بعد ضلعی انتظامیہ نے بھی ایکشن لیتے ہوئے وفاقی میں اس قانون کو عمل درآمد کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :