مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنماء سردار ممتاز علی خان بھٹو نے بلدیاتی انتخابات علیحدہ اور آزاد حیثیت سے لڑنے کا اعلان، مسلم لیگ (ن) میں ہم نے چند نکات اور وعدوں پر اپنی پارٹی نیشنل فرنٹ ضم کرائی تھی،وہ وعدے پورے نہیں کئے گئے،بلدیاتی انتخابات کے بعد اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے،مسلم لیگ(ن) کے منحرف رہنماء سردار ممتاز علی خان بھٹو کا اجلاس سے خطاب

اتوار 13 ستمبر 2015 20:50

مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنماء سردار ممتاز علی خان بھٹو نے بلدیاتی انتخابات ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13ستمبر۔2015ء) پاکستان مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنماء سردار ممتاز علی خان بھٹو نے بلدیاتی انتخابات علیحدہ اور آزاد حیثیت سے لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) میں ہم نے چند نکات اور وعدوں پر اپنی پارٹی نیشنل فرنٹ ضم کرائی تھی،وہ وعدے پورے نہیں کئیے گئے،بلدیاتی انتخابات کے بعد اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے،اس ضمن میں سابق سندھ نیشنل فرنٹ کے عہدیداران نے مجھے فیصلے کا اختیار دے دیا ہے۔

وہ اتوار کو مقامی ہوٹل میں سندھ نیشنل فرنٹ کے سابق عہدیداران کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ان کی جماعت کے مرکزی رہنماء اللہ واریو کھوسو ،حسن محمود شاہ امروٹی،ایوب شر ،محمد انورگجر ،عبدالرزاق باجوہ،محبوب مگسی،ڈاکٹر روشن پیچوہو ودیگر بھی موجود تھے،اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز علی خان بھٹو نے کہا کہ ہم نے ڈھائی سال تک نوازشریف کی جانب سے کئیے گئے وعدوں پر اعتماد کیا اور انتظار کیا کہ جن نکات پرنوازشریف نے ہم سے معاہدہ کیا تھا ،اس پر عملدرآمد ہوگا،لیکن ہمارا تجربہ تلخ رہا،نوازشریف نے مالیاتی کمیشن سمیت کسی بھی نکات پر عملدرآمد نہ کیا اور سندھ کے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ جاری رکھا،انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،لیکن اس پر بھی عملدرآمد نہیں کیا گیا،میرے فرزند امیر بخش بھٹو کو وفاقی مشیر تو ضرور بنایا گیا،لیکن انہیں کوئی قلمدان نہیں سونپا گیا،ایک سوال پر ممتاز علی خان بھٹو نے کہا کہ یہ بات درست نہیں کہ نوازشریف نے مجھے ملک کا صدر نہیں بنایا تو میں ان کی مخالفت کررہا ہوں،بلکہ میں نے نوازشریف کے دو مرتبہ پوچھنے کے باوجود کسی عہدے کی خواہش کا اظہار نہیں کیا،جبکہ نوازشریف نے معاہدے کے وقت یہ بات کہی تھی کہ سندھ نیشنل فرنٹ (ن) لیگ میں ضم نہیں ہورہی،بلکہ (ن) لیگ نیشنل فرنٹ میں ضم ہورہی ہے اور میرے لیڈر آپ ممتاز علی بھٹو ہیں،انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف میں شامل ہونے کا ہم ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا اور جو کچھ بھی ہمارا اقدام ہوگا وہ ساتھیوں کے مشورے سے قدم اٹھائیں گے،انہوں نے کہا کہ ہم (ن)لیگ میں مال بنانے یا مفادات حاصل کرنے کے لئیے نہیں شامل ہوئے تھے ،بلکہ ہمارا مقصد صوبے کی عوام کی خدمت تھا اور رہے گا،تاہم جب ہم نے دیکھا کہ عوام کے مسائل حل نہیں ہورہے اور عوام کا مفاہمت کے نام پر وقت ضائع کیا جارہا ہے تو ہم نے اپنی سوچ تبدیل کرلی ہے،انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ جب معاہدہ ہوا تو معاہدء میں (ن)لیگ کی طرف سے ممنون حسین بھی شامل تھے،لیکن ان کو بھی وہ وعدے یاد نہیں رہے،ممتاز علی بھٹو نے کہا کہ ہم نظریاتی لوگ ہیں اور ہمیشہ اصولی سیاست کی ہے،لہذا جب ہم نے دیکھا کہ عوام کے مسائل حل نہیں کئیے جارہے اور ہمارے ساتھ کئیے گئے وعدوں کے پاسداری نہیں ہورہی تو ہم نے ساتھیوں سے رجوع کیا،انہوں نے کہا کہ ہم نے (ن)لیگ نہیں چھوڑی،بلکہ ہمیں (ن) لیگ سے نکالا گیا ہے،انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ نے پیپلزپارٹی کو خوف زدہ کرنے کے لئیے ہمیں استعمال کیا اور وقت گزرنے کے بعد سارے وعدوں اور معاہدوں کو بھلادیا۔