حالیہ برسوں میں جڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آباد میں سڑک حادثات کے باعث اموات میں اضافہ

حادثات میں دہشت گردی کے واقعات سے زیادہ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ،میڈیا رپورٹ

پیر 14 ستمبر 2015 16:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 14 ستمبر۔2015ء) حالیہ برسوں میں جڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آباد میں سڑک حادثات کے باعث اموات میں اضافہ ہوا ہے ۔ اور ان حادثات میں دہشت گردی کے واقعات سے زیادہ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق متاثرہ غم زدہ خاندانوں کے کے دکھ درد کے باوجود کوئی بھی اس روزانہ کے مسئلے کے حل کے لئے تیار نظر نہیں آ رہا ۔

رپورٹ میں غمزدہ خاندان کے فرد ذکاء الرحمان کا کہنا ہے کہ گزشتہ مہینے ایونیو پر میرے دو بھائی ٹریفک حادثے میں چل بسے تھے اس کے بعد میرا خاندان صدمے کی حالت میں ہیں کیونکہ وہ خاندان کے کفیل تھے ۔انہوں نے کہا کہ میرے بھائی سینٹورس مال کے قریب ایک موٹر سائیکل پر سوار تھے جب ایک جیپ نے ان کو ٹکر ماری جس سے ان کی موت واقع ہو گئی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ معمول بن گیا ہے کوئی اس کو پوچھنے والا نہیں ہے میں اپنے بھائیوں کی لاشوں کے قریب کھڑا تھا اور ایک پولیس نے مجھے مشتبہ قاتلوں کو معاف کرنے پر قائل کیا ۔

میڈیا رپورٹ میں اعداد و شمار کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یومیہ 17 دہشت گردی کے واقعات ہوتے ہیں گزشتہ آٹھ سال کے دوران 47021 واقعات میں کئی خاندانوں کی زندگیوں کو متاثر کیا ہے ۔ اگست 2007 سے لے کر 21 اگست 2015 تک ریسکیو 1122 نے راولپنڈی ڈسٹرکٹ ڈویژن سے مجموعی طور پر 103683 کالیں وصول کیں جن میں سے 46822 کالیں سڑک حادثات سے متعلق تھیں زیادہ تر حاد ثات مال روڈ راولپنڈی ، آئی جی روڈ اسلام آباد اور اسلام آباد ہائی وے پر ہوئے ۔

ریسکیو 1122 کے میڈیا کوآرڈینیٹر رانا وقاص کا کہنا ہے کہ مال روڈ اور آئی جی پی روڈ سب سے زیادہ خونی ہیں اور انہیں بلیک پوائنٹ کہا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ ایوب پارک کے قریب ویلنگ فلائی اوور کی عدم دستیابی ، گڑھے اور آئی جی پی روڈ پر سپیڈ بریکر کی عدم دستیابی ان حادثات کی بڑی وجہ ہے ۔فیض آباد سے کرال چوک تک ایکسپریس وے بھی خونی راستہ ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ریسکیو ٹیمیں اور ایمبولینسیں فیض آباد پر 24 گھنٹے تیار کھڑی رہتی ہیں ۔ اوور سپیڈنگ ، ویلنگ ، غلط موڑ کاٹنا اور یوٹرن بھی ایکسپریس وے پر حادثات کی بڑی وجہ ہے انہوں نے کہا کہ فلائی اوور کی بجائے ڈائریکٹر روڈ کراسنگ کا معاملہ بھی فوری طور پر حل کیا جانا چاہئے ۔

متعلقہ عنوان :