ملک میں فرقہ واریت کے خاتمہ کیلئے کسی نئی قانون سازی کی ضرورت نہیں‘ا گر موجودہ قوانین میں عملدرآمد ہو تا تو آج اس صورتحال کا سامنا نہ ہوتا‘ ملک میں صحیح سمت میں کیس کی انوسٹی گیشن ہوتی رہی نہ ہی پراسیکیوشن کا عمل صحیح انداز میں انجام پاتارہا

‘قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا بیان

پیر 14 ستمبر 2015 20:45

راولپنڈی/اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 14 ستمبر۔2015ء ) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ ملک میں فرقہ واریت کے خاتمہ کیلئے کسی نئی قانون سازی کی ضرورت نہیں پہلے سے موجود قوانین فرقہ واریت کے خاتمہ کیلئے کافی ہیں ان پر عملدرآمد کی ضرورت ہے مسئلہ کا حل نئی قانون سازی میں نہیں بلکہ پہلے سے موجود قوانین پر عملدرآمدمیں ہے ا گر موجودہ قوانین پر عملدرآمد ہو تا اور قانون کی حکمرانی قائم ہو تی تو آج اس صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑتا ۔

ملک میں صحیح سمت میں کیس کی انوسٹی گیشن ہوتی رہی نہ ہی استغاثہ کا عمل صحیح انداز میں انجام پاتا رہا جس کے باعث مدعی مارے گئے اورگواہ قتل کر دیئے جاتے رہے جس کا فائد ہ قاتلوں کو ہوا سینکڑوں افراد کے قاتل عدالتوں سے چند لمحوں میں رہا کر دئیے گئے ملک میں قانون کی حکمرانی ہوتی تو قاتل یوں دندناتے نہ پھرتے اور یوں پولیس مقابلے میں نہ مارے جاتے ۔

(جاری ہے)

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ پاکستان کو داخلی طور پر مضبوط بنانے کیلئے لازم ہے کہ حکمرن اچھے اور برے کی تمیز کو یقینی بنائیں تاکہ معاشرے سے بگاڑ اور انتشار و انارکی ختم ہو سکے ۔ظالم و مظلوم ،قاتل و مقتول ،دہشت گرد اور امن پسند میں فرق کیا جائے اور توازن کی ظالمانہ پالیسیوں کو ترک کیا جائے تاکہ ملکی سلامتی اور قومی وحدت کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے۔

متعلقہ عنوان :