آپریشن سے قبل پورا را کراچی بھتہ خوروں اور جرائم پیشہ عناصر کے نرغے میں تھا ، آپریشن کافیصلہ گورنرہاؤس میں وزیراعلیٰ سندھ کی موجودگی میں ہواتھا ،کرپٹ عناصر کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو ان کے خلاف کارر وائی ضرور ہونی چاہیے، پنجاب میں پختونوں کے ساتھ امتیازی سلوک کاتاثردرست نہیں، دہشت گردی کیخلاف تمام سیاسی قوتوں کوملکرچلناچاہیے

وزیرمملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمدکا سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن وحکومتی سنیٹروں کے عوامی اہمیت سے متعلق اٹھائے گئے مختلف نکات پربحث سمیٹتے ہوئے اظہار خیال

پیر 14 ستمبر 2015 21:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 14 ستمبر۔2015ء) وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمدنے کہاہے کہ کراچی آپریشن سے قبل پورا را کراچی بھتہ خوروں اور جرائم پیشہ عناصر کے نرغے میں تھاجبکہ آپریشن کافیصلہ گورنرہاؤس کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ کی موجودگی میں ہواتھا ،کرپٹ عناصر کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو ان کے خلاف کارر وائی ضرور ہونی چاہیے،صوبہ پنجاب میں پختونوں کے ساتھ امتیازی سلوک کاتاثردرست نہیں، دہشت گردی کیخلاف تمام سیاسی قوتوں کوملکرچلناچاہیے،وہ پیرکویہاں سینیٹ کے اجلاس میں اپوزیشن وحکومتی سنیٹروں کی جانب سے اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے مختلف نکات پربحث سمیٹ رہے تھے،پیپلزپارٹی کے سنیٹرسعیدغنی نے کہاکہ نے کہا کہ چائنہ کٹنگ پرویز مشرف کے دور میں شروع ہوئی جس میں بڑے بڑے ادارے ملوث ہیں لیکن اصل ذماہ داران کوکوئی ہاتھ نہیں لگاتا۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن اب کرپشن کیخلاف آپریشن میں تبدیل ہو رہا ہے حالانکہ جب فوجی عدالتوں کا بل سینٹ سے منظور کیا گیا تو حکومت کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ ان قوانین کا اطلاق صرف دہشت گردوں پر ہو گا اور صرف انہی کے خلاف استعمال ہوں گے۔ چند ماہ قبل رینجرز نے کہا تھا کہ کراچی میں 270 ارب روپے کی کرپشن ہوئی اور اس کا تعلق مختلف سرکاری اداروں سے ہے لیکن رینجرز نے آج تک یہ نہیں بتایا کہ اس کرپشن کا کھوج کیسے لگایا گیا او راس میں سے کتنا پیسہ دہشت گردی کیلئے استعمال ہوا ‘ انہوں نے کا کہ کراچی میں ایک وفاقی ایجنسی کو تعینات کر کے کرپشن کے حوالے سے ا یک صوبے کو نشانہ نایا جا رہا ہے حالانکہ کرپشن کو نندی پور پاور منصوبے میں بھی ہوئی لیکن آڈٹ کا حکم جاری ہونے کے باوجود سب کو معلوم ہے کہ یہ آڈٹ کیسا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم عسکری اداروں کا احترام کرتے ہیں لیکن این ایل سی کرپشن کیس کا کیا بناء۔ اگر یہ روش جاری رہی تو نہ کرپشن کے خلاف جبکہ نہ ہی دہشت گردی کے خلاف جنگ جیت سکیں گے۔ پی پی پی کی سینیٹر سسی پلیجو نے کہاکہ صوبہ سندھ سے 70 فیصد گیس نکلتی ہے جبکہ صرف 40 فیصد سندھ میں استعمال ہوتی ہے لیکن افسوس ناک امر یہ ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کو بائی پاس کرتے ہوئے اقتصادی رابطہ کمیٹی اور اوگرا سندھ کی گیس کے فیصلے کئے جا رہے ہیں جو آئین کے آرٹیکل 172 اور 58 کی خلاف ورزی ہے۔

(ن) لیگ کے سینیٹر چوہدری تنویر حسین نے کہاکہ پاکستان کی جڑوں کو جس طرح دہشت گردی نے کھوکھلا کیا او راس سے زیادہ کرپشن نے اس ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کیا ہے۔ آئین اور قانون سے ماورا اقدامات جو بھی ادارہ کرے اس کی مذمت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ 12 اکتوبر کے واقعہ میں میرے سامنے ا یک لڑکے کی موت واقع ہوئی تھی لیکن ہم نے کسی سیاسی جماعت کا نام نہیں لیا تھا بلکہ صرف یہ کہا کہ جن سیاسی جماعت وں میں جرائم پیشہ عناصر موجود ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

موجودہ حکومت کے دور میں یہ پہلی مرتبہ ہوا کہ کچھ جرنیلوں پر ہاتھ ڈالا گیا انہیں گرفتار کر کے رینکس واپس لئے گئے اور سزائیں دی گئیں۔ چوہدری تنویر حسین نے کہا کہ نندی پور منصوبے کی انکوائری ضرور ہونی چاہیے۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہاکہ 5 لاکھ مسلمان مہاجرین شام افغانستان اور پاکستان سے یورپ پہنچے ہوئے ہیں لیکن جرمن اور دیگر ایک دو ممالک کے علاوہ تمام یورپی ممالک کا رویہ افسوس ناک ہے۔

1980ء کی دہائی میں ہم نے 30 لاکھ افغانیوں کو قبول کیا جبکہ 1992ء میں بوسنیا ہرزگوینا کے 5 ہزار باشندوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے انہیں ایبٹ آباد ‘ مانسہرہ کے علاقوں میں بسایا۔ پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر محمد عثمان کاکڑ نے کہا کہ پنجاب میں پختونوں کے خلاف پختون دشمنی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی اہمیت کی یہ جو اپیکس کمیٹیاں بنائی گئی ہیں وہ پنجاب کے علاوہ تینوں صوبوں میں کابینہ اور صوبائی اسمبلیو ں کے اختیارات میں مداخلت کر رہی ہیں انہیں صوبائی کابینہ اور اسمبلی کے ماتحت اور مرکز میں وفاقی حکومت اور پارلیمنٹ کے ماتحت ہونا چاہیے۔

آپ اقتدار کے لئے جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو کھو رہے ہیں۔ میڈیا بھی ایپکس کمیٹیوں کو پارلیمنٹ کے متبادل کے طو رپر پیش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ صوبہ پنجاب پختونوں کیلئے ہندوستان بن گیا ہے۔ پختونوں کے لئے ایک الگ فارم بنایا گیا ہے۔ موجودہ حکومت نفرت پھیلا رہی ہے پنجاب پولیس کے پختون دشمن روئیے پر انہوں نے ایوان سے واک آؤ ٹ کی دھمکی دی جس پر چیئرمین میاں رضا ربانی اور قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن کی یقین دہانی پر انہوں نے واک آؤٹ کا فیصلہ واپس لے لیا۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہاکہ کراچی میں رینجرز کو اختیارات اس لئے دئیے گئے کہ وہاں پر حالات انتہائی ناگفتہ بہ تھے لیکن اگر کہیں اختیارات سے تجاوز ہے تو اس کو دیکھا جا سکتا ہے لیکن کسی ایسی جماعت کو نشانہ بنانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا جس کو ماضی میں ملکی سیاست میں اہم کردار رہا ہو۔ مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت ایک منتخب حکومت ہے اور آئندہ بھی ووٹ لینے کیلئے ہم نے عوام کے پاس جانا ہے۔

حکومت کسی کو گرفتار کرنے کے لئے رینجرز کی سرپرستی نہیں کر رہی۔ انہوں نے کہاکہ نندی پور منصوبے سے آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں فرگوسن کمپنی اس کا آڈٹ کر رہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر محمد جاوید عباسی نے کہا کہ ضرب عضب اور کراچی آپریشن آرمی پبلک سکول کے سانحہ کے بعد شروع کیا گیا جو کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔ کی آپریشن وزیر اعلیٰ سندھ کی کمانڈ میں شروع کیا گیا۔

کراچی آپریشن کے بعد وہاں امن قائم ہو گیا ہے ۔ کراچی آپریشن نہ کسی جماعت یا فرد کیخلاف ہے یہ صرف دہشت گردی کے خلاف ہے کسی ایجنسی یا ادارے کو یہ اختیار نہیں کہ جو کسی کو بغیر کسی ثبوت کے گرفتار کرے۔ اس ملک کے ادارے اور عدالتیں آزاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت کے دور میں ہمیں فرینڈلی اپو زیشن کا الزام لگایا گیا مگر ہم نے جمہوریت اور اداروں کی بالادستی کی بات کی۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی نے کہاکہ جناب چیئرمین آپ کی صدارت میں اس ہاؤس میں اداروں کی بالادستی اور تمام اکائی وں کو برابری کا درجہ دیا۔ اس ایوان میں کسی صوبے کو زیادہ اہمیت نہیں ملی بلکہ تمام کو برابری کا درجہ دیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ ایوان کسی قاتل ‘ کرپشن کرنے والے کا تحفظ کرے گا۔ کسی ایک اور فرد یا پارٹی کو نشانہ نہیں بنایا جا رہا۔

میڈیا اور عدالتیں آزاد ہیں اگر کسی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے تو کیا یہ دونوں ادارے خاموش رہیں گے۔ کرپشن پر بات اس وقت کی جاتی ہے جب ان پربات آتی ہے ہمیں پارٹی سے بالاتر ہو کر ملک کیلئے سوچنا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں ملک اپنے ادارون کا کام مکمل کرنے کا موقع دینا چاہیے اور قبل از وقت ان پر تنقید نہیں کرنی چاہیے۔ کسی بھی پارٹی میں کرپٹ عناصر ہیں تو ان کے خلاف بلا تفریق کارروائی ہونی چاہیے۔

سینیٹر ہری رام نے کہاکہ اس ایوان سے ہم نے دہشت گردی او رکرپشن کے خلاف بل پاس کروائے۔ آئین کی حد میں رہ کر تمام اداروں کو کام کرنا چاہیے ہم بھاگنے والے نہیں تمام مقدمات کا سامنا کریں گے۔ کرپشن صرف سندھ میں ہے باقی صوبوں میں کیوں نظر نہیں آ رہی۔ انہوں نے کہاکہ ایف آئی اے صوبائی حکومت کو محکموں کی انکوائری کر رہی ہے کیا ایف آئی اے کو وفاق میں کوئی کرپشن نظر نہیں آ رہی۔

سینیٹر نعمان وزیر نے کہاکہ کراچی میں جتنے حالات خراب تھے کسی اور شہر میں خراب نہیں تھے۔ اگر وہاں آج آپریشن کیا جا رہا ہے تو شور کیوں مچایا جا رہا ہے۔ کیا یہ ایوان کرمنلز کا دفاع کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک دہشت گردوں کے فنانسر کو نہیں روکا جائے گا تب تک دہشت گردی ختم نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہاکہ دونوں پارٹیاں ایک دوسرے پر الزامات لگا رہی ہیں موجودہ حالات میں ہمیں اپنی پارٹی کو بالاتر رکھ کر ملک کے بار ے میں سوچنا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کراچی آپریشن کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ پی پی پی کے سینیٹر سعید غنی نے کہاکہ کوئی ادارہ قانون کے اندر رہ کر کام نہیں کرتا تو یہ ایوان اس کی بات کرے گا۔ کمیٹی میں ایف آئی اے نے بریفنگ دی کہ فاٹا اور صوبائی محکمے ایف آئی اے کے ماتحت نہیں آتے تو پھر ایف آئی اے کیوں سندھ کے محکموں میں کارر وائی کر رہی ہے۔ ایف آئی اے نے وفاقی حکومتوں کے سندھ میں محکموں میں کوئی کارروائی نہیں کی صرف صوبائی محکموں میں ہی کرپشن کیوں نظر آ رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ رینجرز نے ڈاکٹر عاصم کے 90 روز کے ریمانڈ لیتے وقت عدالت کو بتایا گیا کہ ہمارے پاس ان کے خلاف ٹھوس ثبوت موجود ہیں ا سلئے ہمیں ان کا ریمانڈ دیا جائے مگر ا ب رینجرزا سٹیٹ بنک سے ڈاکٹر عاصم کی فیملی اور ان کے اکاؤنٹس کی تفصیلات کیوں مانگ رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک اخبار کی خبر پر سندھ پولیس کی بھرتیوں کے خلاف سوموٹو ا یکشن لے لیا گیا جو اچھی بات ہے مگر خیبرپختونخواکے وزیر اعلیٰ نے ٹی وی پر بیٹھ کر پولیس کی بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کا اعتراف کیا ان کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ چائنہ کٹنگ پرویز مشرف کے دور میں شروع ہوئی جس میں بڑے بڑے ادارے ملوث ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ٹی وی پر بیٹھ کر بات کی جاتی ہے کہ جس صوبے کا چیف سیکرٹری ضمانت پر ہو وہ صوبہ کیسے چلے گا ۔ انہوں نے کہاکہ اس چیف سیکرٹری کے ساتھ کیس میں کچھ جرنیل بھی تھے ان کے خلاف ایف آئی آر کیوں نہیں کاٹی گئی۔ پھر کہا جاتا ہے کہ ہم کرمنلز کو تحفظ دے رہے ہیں جب ایسی باتیں ہوں گی تو ہم کیا کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں قومی اداروں کو سپورٹ کرنا چاہیے اور وقت سے پہلے ان کو تنقید نہیں کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن اور دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رہنی چاہیے۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ نہایت قابل احترام قائدحزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے جونکات اٹھائے ہیں وہ اہمیت کے حامل ہیں ہم ان کے تجربے اور گہری نظر سے انکار نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ 15 سال پیچھے چلے جائیں، اس وقت اور موجودہ حالات کا بغور جائزہ لیں تو زمین آسمان کا فرق نظر آئے گا۔آج ہمیں اُس وقت دن میں چار سے پانچ دھمکیوں کو بریکنگ نیوز ملتی تھیں جن میں عوام کے علاوہ فوجی اداروں کو بھی دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا اور جب محترمہ بے نظیر بھٹو وطن واپس آئیں اور ان پر حملہ ہوا اور پھر الیکشن کے دوران وہ راولپنڈی میں شہید ہوئیں تو ان کی شہادت صرف پی پی پی کے لئے صدمہ نہیں تھی بلکہ ہم سب کے لئے ایک قومی المیہ تھا کیونکہ لیڈر بڑی مشکل سے پیدا ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی تو ہم نے گورنر ہاؤس کرا چی میں کابینہ کا اجلاس بلایا جس میں صوبائی حکومت کے علاوہ تمام وفاقی حکومت اور افواج پاکستان کے نمائندوں نے شرکت کی اور اجلاس میں بتایا گیا کہ پورا کراچی بھتہ خوروں اور جرائم پیشہ عناصر کے نرغے میں ہے اسی اجلا س میں وزیر اعظم سمیت تمام افراد نے کراچی سے بھتہ خوری اور دہشت گردی کو ختم کرنے کا تہیہ کیا اور وزیر اعلیٰ سندھ کی سربراہی میں ایک کمیشن تشکیل دیا۔

انہوں نے کہاکہ اتنے بڑے آپریشن میں اداروں سے کوئی غلطی بھی ہوسکتی ہے جو کہ نہیں ہونی چاہیے۔ انہو ں نے کہا کہ پنجاب میں پختونوں کے خلاف کوئی آپریشن نہیں کیا جا رہا جو پرفارمے بنائے جا رہے ہیں وہ صرف کرائے داروں کے کوائف جمع کرنے کیلئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب سرحدوں کے اندر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی جا رہی ہے تو ہم سب کو متحد ہو کر ا یک ساتھ چلنا چاہیے۔ کرپٹ عناصر کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو اس کے خلاف کارر وائی ہونی چاہیے۔