کراچی کے نو گو ایریاز، طالبان سے آزاد

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 15 ستمبر 2015 11:19

کراچی کے نو گو ایریاز، طالبان سے آزاد

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 15 ستمبر 2015 ء) : کچھ سال قبل طالبان عسکریت پسند کراچی کے ان علاقوں میں داخل ہوئے تھے جہاں پشتونوں کی اکثریت تھی اور انہوں نے " نو گو زون" قائم کردیے تھے، جبکہ مقامی آبادی کو بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کے ذریعے دہشت زدہ کیا گیا تھا۔مگر اب پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ سب کچھ بدل چکا ہے، کراچی کے سب سے خطرناک سمجھے جانے والے مغربی حصے میں کام کرنے والے سنیئر پولیس افسر بننے والے اظفر محشر نے بتایا " کراچی میں طالبانائزیشن اپنی موت آپ مرچکی ہے اور میں پورے اعتماد سے کہہ سکتا ہوں کہ اب کراچی میں کچھ طالبان تو موجود ہوسکتے ہیں مگر اب وہ اس طرح کی طاقت نہیں رکھتے جیسی ایک سال قبل یا اس سے پہلے ان کو حاصل تھی"۔

آج پولیس اہلکاروں بلٹ پروف جیکٹیں پہن کر شہر کی مغربی سرحد کے پہاڑیوں اور گڑھوں والی گلیوں پر مشتمل باقی ماندہ " نو گو زونز" کے اندر پیش قدمی کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

کراچی کے علاقہ منگھو پیر کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ طالبان کی بھتہ خوری اور غنڈہ گردی اب لگ بھگ ماضی کا قصہ بن چکی ہے اور یہاں کاروباری سرگرمیاں زور پکڑنے لگی ہیں۔صوفی بزرگ پیر حاجی منگھو کے مزار کے سامنے ایک معمر خاتون فاطمہ نے بتایا " اللہ کا شکر ہے کہ طالبان چلے گئے، ان کی موجودگی سے لوگ اتنے ڈر گئے تھے کہ بازاروں تک بھی نہیں جاتے تھے"۔

طالبان نے اس مزار پر 2014 میں حملہ کیا تھا جہاں ایک تالاب میں درجنوں مگرمچھ موجود ہیں۔مگر اے این پی کے ایک عہدیدار رﺅف خان جو گذشتہ سال اپریل میں ایک قاتلانہ حملے میں بال بال بچے تھے، کے خیال میں حالات میں ڈرامائی تبدیلی آئی ہے۔ان کے بقول " اب ہم ذہنی طور پر زیادہ آزاد ہیں، ایسا پندرہ یا بیس سال قبل کبھی محسوس نہیں ہوتا تھا، انہوں نے بتایا کہ گذشتہ روز میں سینما گیا اور رات گئے گھر واپس آیا، میں نے ایسا برسوں سے نہیں کیا تھا"۔

متعلقہ عنوان :