افغان مہاجرین کے پاکستان میں قیام میں دو سال کی توسیع کا فیصلہ نہیں ہوا،غور کیا جارہا ہے،اقوام متحدہ کی وضاحت

منگل 15 ستمبر 2015 11:35

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 ستمبر۔2015ء) اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے افغان مہاجرین کے پاکستان میں قیام کو دو سال کی توسیع دیے جانے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس تجویز پر ابھی غور کیا جا رہا ہے۔یاد رہے کہ 22 اگست 2015 کو کابل میں پاکستان، افغانستان اور اقوامِ متحدہ کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے کے حوالے سے ملک بھر کے میڈیا میں یہ خبر آئی تھی کہ پاکستان کے مختلف شہروں میں تقریباً گذشتہ تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے مقیم افغان مہاجرین کی قیام میں مزید دو سال کی توسیع کردی گئی ہے۔

پاکستان میں اس وقت 15 لاکھ رجسٹرڈ مہاجرین ہیں جن کے پاس اقوامِ متحدہ کی جانب سے جاری کی گئی دستاویزات ہیں اور ان کو پاکستانی حکومت عالمی قوانین کے برخلاف زبردستی افغانستان واپس نہیں بھجوا سکتی جب تک یہ خود رضاکارنہ طور پر واپس جانے کا فیصلہ نہیں کرتے۔

(جاری ہے)

یو این ایچ سی آر سی کی ترجمان دنیا اسلم خان نے میدْیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کابل میں ہونے والی سہ فریقی کانفرنس میں افغان مہاجرین کو پاکستان میں دو سال کی توسیع دینے کی تجویز پر اتفاق ہوا تھا مگر اس کا حتمی فیصلہ پاکستانی کابینہ نے کرنا ہے جس کے سامنے یہ معاملہ وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ پیش کریں گے جس کے فیصلے کے بعد حتمی بات کہی جا سکتی ہے۔

دنیا اسلم خان نے مزید کہا کہ پاکستان میں اس وقت 15 لاکھ رجسٹرڈ مہاجرین ہیں جن کے پاس اقوامِ متحدہ کی جانب سے جاری کی گئی دستاویزات ہیں اور ان کو پاکستانی حکومت عالمی قوانین کے برخلاف زبردستی افغانستان واپس نہیں بھجوا سکتی جب تک یہ خود رضاکارنہ طور پر واپس جانے کا فیصلہ نہیں کرتے۔انھوں نے مزید کہا کہ مہاجرین کے معاملے کو غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افغان تارکین وطن سے نہ جوڑا جائے کیونکہ اْن کا ہمارے پاس اندراج نہیں اور اْن کی قانونی حیثیت کا ہم سے کوئی تعلق نہیں۔یاد رہے مختلف اندازوں کے مطابق پاکستان میں اس وقت تقریباً 25 لاکھ افغان مہاجرین آباد ہیں جن میں دس لاکھ شہری غیر قانونی طورپر رہائش پذیر ہیں۔

متعلقہ عنوان :