مقابلہ حسن کے منتظمین نے سیاہ فام ِمس امریکہ سے 32 سال بعد معافی مانگ لی

منگل 15 ستمبر 2015 12:33

مقابلہ حسن کے منتظمین نے سیاہ فام ِمس امریکہ سے 32 سال بعد معافی مانگ ..

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 ستمبر۔2015ء)امریکہ میں مقابلہ حسن کے منتظمین نے اب سے 32 برس قبل مس امریکہ کا خطاب جیتنے والی سیاہ فام ماڈل اور اداکارہ وینیسا ولیمز سے ان کا تاج واپس لینے پر معافی مانگی ہے۔وینیسا ولیمز پہلی سیاہ فام ماڈل تھیں جن کو 1983 میں مس امریکہ کا خطاب ملا تھا۔ لیکن انھیں اپنا تاج اس وقت واپس کرنا پڑا تھا جب ایک میگزین نے ان کی اجازت کے بغیر ان کی برہنہ تصاویر شائع کر دی تھیں۔

مقابلہ حسن امریکہ کے منتظمین نے وینیسا ولیمز سے معافی مانگی ہے اور مس امریکہ کے سی ای او کا کہنا ہے ’اس وقت جو بھی ہوا اور جو بھی کہا گیا اس کے لیے میں معافی مانگنا چاہتا ہوں۔وینیسا ولیمز کا اس بارے میں کہنا ہے کہ مس امریکہ کے منتظمین کا یہ بیان امید کے برعکس ہے اور یہ ایک خوبصورت فیصلہ ہے۔

(جاری ہے)

52 سالہ وینیسا ولیمز ایک کامیاب اداکارہ ہیں اور انہوں نے ’اگلی بیوٹی‘ اور ’ڈیسپریٹ ہاوٴز وائف‘ میں اہم کردار ادا کیے ہیں۔

نیویارک سے تعلق رکھنے والی وینیسا ولیمز نے 1983 میں امریکہ کہ مقابلہ حسن جیتا تھا لیکن پینٹ ہاوٴس نامی میگزین میں ان کی پرانی برہنہ تصاویر کے شائع ہونے کے بعد مس امریکہ کی انتظامیہ نے متفقہ طور پر ان سے تاج واپس کرنے کے لیے ووٹنگ کی تھی جس کے بعد وینیسا ولیمز نے تاج واپس کردیا تھا۔مس امریکہ کی آج تک کی تاریخ میں وینیسا ولیمز پہلی ایسی فاتح ہیں جن کو تاج واپس کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔

لیکن اس برس انھیں مقابلہ حسن میں اہم جج کے طور پر مدعو کیا گیا۔مقابلے کے شروع ہونے سے پہلے انہیں سٹیج پر بلایا گیا اور انھیں معافی قبول کرنے کو کہا گیا۔مس امریکہ کے چیئرمین سیم ہیسکل کا کہنا تھامیں 32 سال سے وینیسا کا دوست ہوں۔ وینیسا نے بیحد باوقار زندگی بسر کی ہے اور انھوں نے اس بات کا ثبوت اس وقت دیا جب انھوں نے اپنا تاج واپس کیا۔ان کا مزید کہنا تھا ’اس وقت جو بھی ہوا اس کے لیے میں معافی مانگتا ہوں، آپ مس امریکہ ہو اور رہو گی۔وینیسا ولیمز کا کہنا تھا کہ انھیں اس بات کی بے حد خوشی ہے کہ انہیں ان کا اعزاز واپس ملا ہے اور وہ بھی پوری عزت اور احترام کے ساتھ۔