سپریم کورٹ کاسی ڈی اے کو تجاوزات کیخلاف کارروائی کا حکم

منگل 15 ستمبر 2015 13:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 ستمبر۔2015ء) سپریم کورٹ نے اسلام آباد کے شہری علاقوں میں تجاوزات اور کمرشل سرگرمیوں کے خلاف سی ڈی اے کو بلاتفریق کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے ۔ دو رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا ہے کہ سی ڈی اے بورڈ ممبران کوئی آسمان سے نہیں اترے کہ ان کے فیصلوں میں ترمیم و اضافہ نہیں کیا جا سکتا ۔

کسی شہری کے خلاف امتیازی سلوک کی اجازت نہیں دیں گے جبکہ سی ڈی اے کی جانب سے رپورٹ میں عدالت کو بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد میں تمام تر تجاوزات اور کمرشل سرگرمیوں کی شہر سے باہر منتقلی کے لئے 6 ماہ کا وقت دیا گیا ہے ۔ خلاف ورزی کرنے والوں کا الاٹمنٹ منسوخ کر دی جائے گی ۔ اس بات کا فیصلہ سی ڈی اے بورڈ کی اہم ترین میٹنگ میں کیا گیا تھا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ رپورٹ منگل کے روز پیش کی ہے ۔سی ڈی اے نے کیرج فیکٹریکیس میں رپورٹ جمع کروائی ۔ یہ رپورٹ حافظ ایس اے رحمان نے جمع کروائی ۔ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ قواعد و ضوابط کے خلاف ہے اور کمرشل سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی آپ نے اپنی رپورٹس میں لوگوں کو 2 سے 3 سال تک کا وقت دے دیا ۔ سی ڈی اے کے وکیل نے بتایا کہ رولز وضع کئے گئے ہیں سول سوسائٹی اور چیمبر آف کامرس کے تحفظات پر سی ڈی اے بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی طرح سے بھی امتیازی سلوک کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔

چھ ماہ میں تمام لوگوں کو کاروبار ختم کرنے کی مہلت دی گئی ہے بصورت دیگر تمام تر الاٹمنٹ کیسنل کر دی جائے گی ۔

مختلف کمرشل پلاٹس کی نیلامی کا بھی فیصلہ کیا جائے گا ۔ چھ ماہ کا وقت ان شرائط پر دیا گیا ہے یہ وقت صرف ان جگہوں کے لئے ہے جس کے حوالے سے عدالت نے فیصلے کر رکھا ہے جن کے خلاف کارروائی جاری ہے جاری رہے گی ۔ طے شدہ وقت تک جگہیں خالی نہیں کرائی جائیں گی ۔

بلڈنگ لاز کی خلاف ورزی نہیں کرنے دی جائے گی ۔ سی ڈی اے اشتہار سے ہی اس کا آغاز ہو گا ۔ عدالت کو بتایا گیا کہ وکیل علی رضا نہیں آ سکے ہیں انہوں نے یہ درخواست دے رکھی ہے ۔عدالت نے درخواست گزار کے ایڈووکیٹ آن ریکارڈ تفصیل پوچھی ۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ مجسٹریٹ کے حکم کے خلاف کوئی درخواست فائل کی گئی تھی اس میں دوسرے لوگ کس طرح سے پارٹی بن سکتے ہیں ہم اس طرح کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں ۔

قمر افضل نے کہا کہ سی ڈی اے نے 1200 جگہوں کی فہرست پیش کی ہے ۔ میرا نام بھی اس فہرست میں شامل ہے ۔ ہم نے بھی دلائل دیئے تھے میری حاضری بھی لگائی گئی تھی ۔ سی ڈی اے اپنی مرضی کر رہا ہے جس کو چاہتا ہے اجازت دے دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے نہیں دیتا ہے ۔جسٹس دوست محمد نے کہا کہ ہم نے امتیازی سلوک کرنے سے منع کیا تھا جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ کیا آپ فہرست کے بارے میں بیان ریکارڈ کرائیں گے ۔

عدالت کو بتایا گیا کہ سی ڈی اے کے جواب میں فہرست دی گئی ہے جس میں چھ ماہ کا وقت دیا گیا ہے یہ کہہ رہے ہیں کہ ان کا نام شامل نہیں ہے تو سروے کے وقت یہ نہیں آئے ہیں ۔ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ ایک کام جب سی ڈی اے نے کرنا ہی ہے تو پھر رہ جانے والی پراپرٹی کو کیوں شامل نہیں کیا جا سکتا ۔ سی ڈی اے وکیل نے کہا کہ یہ بورڈ کا فیصلہ ہے ۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ بورڈ کوئی آسمان سے نہیں اترا کہ ان کا فیصلے ہی اہم ہے اس کے لئے کچھ اور نہیں کیا جا سکتا ۔

اس افسر کو بلائیں یہ ختم کریں۔ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ سروے ٹیم نے کسی کے ساتھ تو زیادتی بھی کر سکتا ہے ۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ کوئی سروے میں آیا ہے یا نہیں فہرست میں نام ہے یا نہیں سب کو شامل کیا جائے ۔ آپ کے بیان کی روشنی میں درخواست نمٹا دیں گے ۔

متعلقہ عنوان :