نادرا نے عام انتخابات میں انگوٹھوں کیلئے بائیو میٹرک سسٹم کے تحت تصدیق سے معذرت کی اس لئے یہ سسٹم مؤثر نہیں، سیکرٹری الیکشن کمیشن پاکستان

بلدیاتی انتخابات میں عام سیاہی استعمال کی جائیگی،ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر آرٹیکل 204 کے مطابق کارروائی ہوگی جوڈیشل کمیشن رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات میں منصوبہ بندی، رابطہ، تربیت و مانیٹرنگ کی بنیاد پر اپنا ویژن بنا رہا ہے تربیت ،مانیٹرنگ کو انتہائی اہمیت دی جارہی ہے، کراچی کیلئے 115 ارب ورپے کے پیکیج کی شکایت سامنے آئی تو الیکشن کمیشن جائزہ لیگا جو ریٹرننگ افسران ذمہ داریاں قانون کے مطابق ادا نہیں کرینگے ان کیخلاف کارروائی کی جائیگی، صوبائی الیکشن کمیشن آفس میں اجلاس سے خطاب

منگل 15 ستمبر 2015 22:57

نادرا نے عام انتخابات میں انگوٹھوں کیلئے بائیو میٹرک سسٹم کے تحت تصدیق ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 ستمبر۔2015ء) سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان بابر یعقوب فتح محمد نے کہا ہے کہ نادرا نے عام انتخابات میں 7 کروڑ سے زائد انگوٹھوں کے لئے بائیو میٹرک سسٹم کے تحت تصدیق سے معذرت کی اور اس لئے یہ سسٹم مؤثر نہیں ہے۔ بلدیاتی انتخابات میں مقناطیسی سیاہی استعمال نہیں ہوگی۔ پی سی ایس آر آئی کی سیاہی استعمال کی جائے گی۔

جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات میں منصوبہ بندی، رابطہ، تربیت اور مانیٹرنگ کی بنیاد پر اپنا ویژن بنا رہا ہے۔ تربیت اور مانیٹرنگ کو انتہائی اہمیت دی جارہی ہے۔ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف آئین کے آرٹیکل 204 کے مطابق کارروائی ہوگی۔ سندھ حکومت کی جانب سے کراچی کے لئے 115 ارب ورپے کے پیکیج کی شکایت سامنے آئی تو الیکشن کمیشن اس کا جائزہ لے گا۔

(جاری ہے)

جو ریٹرننگ افسران ذمہ داریاں قانون کے مطابق ادا نہیں کریں گے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ریٹرننگ افسر نے طلب کیا تو سیکورٹی کے لئے رینجرز فراہم کردی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو صوبائی الیکشن کمیشن آف سندھ میں اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی الیکشن کمشنر آف سندھ تنویر ذکی، ڈائریکٹر جنرل ایڈمن اور مانیٹرنگ کے سربراہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ عباس علی خان، جوائنٹ سیکریٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان عطاء الرحمن بھی موجود تھے۔

قبل ازیں اجلاس میں سندھ میں پہلے اور دوسرے مرحلے میں 23 اضلاع کے بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا اور ریجنل الیکشن کمشنر سے مختلف آراء اور تجاویز طلب کی گئیں۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے کہا کہ اب تک کا بلدیاتی انتخابات کا کام تسلی بخش ہے۔ پہلے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات میں انتخابی میٹریل فراہم کردیا گیا ہے جبکہ بیلٹ پیپرز کا کام بھی شیڈول کے مطابق ہوگا۔

اس وقت ہمارے سامنے سب سے زیادہ عملے کی تربیت ہے۔ ہم پریزائیڈنگ افسر کے ساتھ ساتھ سینئر پریزائیڈنگ افسر کو بھی تین دن کی تربیت دے رہے ہیں کیونکہ 2013ء کے انتخابات میں عملے کی تربیت نہ ہونے کی وجہ سے کئی سوالات پیدا ہوئے۔ جوڈیشل کمیشن نے بھی منظم دھاندلی کے حوالے سے چند نشاندہی بھی کی تھی جن میں بہتر منصوبہ بندی نہ ہونا، رابطے کا فقدان، تربیت نہ ہونا اور کام کی مانیٹرنگ نہ کرنا شامل ہے۔

اب الیکشن کمیشن نے اس رپورٹ کی بنیاد پر اپنا ویژن بنایا ہے۔ الیکشن کو مانیٹر کیا جائے گا۔ اس کے لئے جائزہ لے رہے ہیں کہ مانیٹرنگ کے لئے الیکشن کمیشن سے لوگ لئے جائیں یا باہر سے تاہم جلد فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ رابطے کو مضبوط بنانے کے لئے مختلف اقدام کئے گئے ہیں۔ عملے کی تربیت اور پولنگ اسکیم بھی ایک منصوبہ بندی کے تحت تیار ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام قوتوں کو ضابطہ اخلاق کی پاسداری کی ہدایت کی ہے اور انتخابی عملے کو بھی کہا ہے کہ وہ اس پر نظر رکھیں۔ مرکزی اور صوبائی سطح پر مانیٹرنگ کمیٹیاں بنائی جائیں گی۔ مرکزی سطح پر ڈائریکٹر جنرل ایڈمن الیکشن کمیشن آف پاکستان بریگیڈیئر (ر) عباس علی خان کی سربراہی میں مانیٹرنگ کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ اسی طرح ہر 2 ضلعوں میں ایک افسر کو جائزہ لینے کی ذمہ داری دی گئی ہے جو وہ انتخابات سے قبل جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے گا۔

ان افسران میں سیکریٹری بھی شامل ہے۔ الیکشن کمیشن نے تربیت کے عمل کو مستقل بنیادوں پر جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ٹریننگ کا شعبہ قائم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کریں گے ان کے خلاف آئین کے آرٹیکل 204 کے خلاف کارروائی کریں گے۔ ہم تمام جماعتوں کے لئے شفاف الیکشن کے مواقع فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔

عملے کی تربیت کے لئے ویڈیو بھی تیار کی ہے جو جلد میڈیا اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو فراہم کی جائے گی۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ آ ج کے اجلاس میں سیکورٹی انتظامات پر جائزہ لیا گیا اور سیکورٹی کو تسلی بخش قرار دیا گیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شیڈول کے اجراء کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت کی جانب سے 150 ارب روپے کے منصوبوں کے اعلان کا مجھے علم نہیں لیکن اگر کسی نے شکایت کی تو الیکشن کمیشن اس کا جائزہ لے کر کارروائی کرے گا۔

ویسے بھی الیکشن کمیشن میں سندھ، پنجاب اور وفاقی حکومت کے حکام کو 16 ستمبر کو اسلام آباد طلب کیا ہے جہاں پر ان سے انتخابات تک فنڈز کے اجراء، تبادلوں، تقرریوں اور اسکیموں کا اعلان نہ کرنے کا حلف لیا جائے گا۔ انہیں پابند کیا جائے گا کہ وہ بلدیاتی انتخابات پر اثر انداز ہونے والے کاموں کا اعلان نہ کریں۔ ملک میں بائیو میٹرک نظام کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہری پور کے 30 پولنگ اسٹیشنوں میں اس کا تجربہ ضرور کیا گیا لیکن ان میں سے آدھے پولنگ اسٹیشنوں کے وہ نتائج سامنے نہیں آئے جن کی توقع تھی۔

نادرا کا کہنا ہے کہ اگر آن لائن بائیو میٹرک سسٹم کے تحت 7 سے 8 کروڑ اپنے انگوٹھوں کی شناخت کرائیں تو ہمارے پاس ایسا نظام نہیں جو ان کی شناخت کرسکے۔ اس سے ہمارا پورا نظام بیٹھ جائے گا۔ اس کے باوجود الیکشن کمیشن میں اس منصوبے کو مکمل طور پر مسترد نہیں کیا ہے لیکن نادرا کا کہنا ہے کہ یہ نظام مؤثر نہیں ہے۔ ہم دیگر تجاویز کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔

ہم نے جلد بازی میں گزشتہ انتخابات میں مقناطیسی سیاہی کا استعمال تو کیا لیکن اس کے منفی اثرات کا جائزہ نہیں لیا اور آج اس کے اس امر کی وجہ سے بہت سے سوالات پیدا ہوئے ہیں۔ اس میں مقناطیسی سیاہی استعمال نہیں ہوگی عام سیاہی استعمال ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی تجاویز انتخابی اصلاحاتی کمیٹی اور اس کی ذیلی کمیٹی کے سامنے پیش کررہے ہیں تاہم اصل فیصلہ سیاسی قوتوں کو کرنا ہے کہ ان کو کونسا نظام چاہئے۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ 2018ء کے انتخابات کے لئے ساڑھے 6لاکھ افراد کی تربیت کررہے ہیں۔ اسی طرح اس بار جو ریٹرننگ افسران خدمات انجام دے رہے ہیں ان میں سے جن کی اچھی کارکردگی رہی ان کو 2018ء میں بھی ذمہ داریاں دی جائیں گی۔ بہتر تربیت کے باوجود جو ریٹرننگ افسران اپنا کام ضابطہ اخلاق کے مطابق نہیں کریں گے ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ شکایات کے لئے ہم انٹرنیٹ میں ویب پیج بنا رہے ہیں۔ ہر عام وخاص شکایات الیکشن کمیشن تک پہنچاسکتے ہیں اور کمیشن بروقت ان پر کارروائی کریگا۔