پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات کو کس کی نظر لگی؟؟؟

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 7 اکتوبر 2015 13:15

پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات کو کس کی نظر لگی؟؟؟

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 07 اکتوبر 2015 ء) : پاکستان اور چین کے مابین تعلقات تو اہم دور میں داخل ہو ہی چکے ہیں جسے عالمی سطح پر بھی مانا جانے لگا ہے لیکن چین کے علاقہ اگر پاکستان کے کسی اور ملک کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں تو ان میں متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب شامل ہیں. نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے پاکستان کے سینئیر صحافی کامران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات سے متعلق یوں معلوم ہوتا ہے کہ ان کو کسی کی نظر لگ گئی ہے .

حال ہی میں متحدہ عرب امارات کے وزیر برائے خارجہ امور کے بیان نے بھی پاکستان کو سکتے میں ڈال دیا ہے جس کے باعث پاکستان سوچنے پر مجبور ہو گیا ہے کہ اب آگے کیا ہونے والا ہے.

(جاری ہے)

پاکستان کے متحدہ عرب امارات سے تعلقات خراب ہونے کو ااس پہلو سے بھی پرکھا جا سکتا ہے کہ حال ہی میں دو ماہ قبل اگست میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے سرکار دورے کی دعوت پر متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا.

جو کہ کسی بھی بھارتی وزیر اعظم کا متحدہ عرب امارات کا 34 سال بعد پہلا دورہ تھا.جس کے بعد متحدہ عرب امارات میں مقیم 35 لاکھ پاکستانی اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے 20 ارب ڈالر کی ترسیل زر کا تسلسل کھٹائی میں پڑنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے جو کہ غور طلب ہے. متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات میں مزید بگاڑ تب پیدا ہوا جبکہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان جواد ایس خواجہ نے رواں سال ڈیڑھ ماہ قبل تلور کے شکار پر مکمل طور پر پابندی عائد کر دی.

تلور کا شکار پاکستان کے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات میں خاصی اہمیت کا حامل ہے . اس سے قبل یمن کے معاملے پر فوجی مدد طلب کرنے پر بھی پاکستان نے نیوٹرل رہنے کا فیصلہ کیا اس سب میں سب سے اہم بات ورلڈ ایکسپو 2020 ہے جس میں پاکستان نے 27 نومبر 2013 کو ترکی کے حق میں ووٹ دیا جبکہ دیگر متعدد ممالک نے متحدہ عرب امارات کے حق میں ووٹ دیا جس کے نتیجے میں ورلڈ ایکسپو 2020 کی میزبانی دبئی کو سونپی گئی. یو اے ای کے پاکستان کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہونا پاکستان کے لیے نیک شگون نہیں سمجھا جا رہا. کامران خان نے مزید کیا کہا آپ بھی دیکھیں:

متعلقہ عنوان :