ضمنی انتخابات کی تاریخ کا سب سے بڑا معرکہ ،غیر سرکاری نتائج میں ایاز صادق نے علیم خان کو پچھاڑ دیا ،(ن) لیگ صوبائی نشست ہار گئی،صوبائی نشست پر شعیب صدیقی نے میاں محسن لطیف کو شکست دیدی ،ووٹنگ کا عمل صبح آٹھ بجے سے شام پانچ بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہا،ایاز صادق نے 76204،علیم خان نے 72043ووٹ حاصل کئے ،شعیب صدیقی نے 31993،محسن لطیف نے28641ووٹ حاصل کئے

پیر 12 اکتوبر 2015 00:48

ضمنی انتخابات کی تاریخ کا سب سے بڑا معرکہ ،غیر سرکاری نتائج میں ایاز ..

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11اکتوبر۔2015ء) ضمنی انتخابات کی تاریخ کے سب سے بڑے معرکے این اے 122کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج میں مسلم لیگ (ن) نے پی ٹی آئی کو شکست دیدی جبکہ مسلم لیگ (ن) 2013ء کے عام انتخابات میں جیتی ہوئی صوبائی اسمبلی کی نشست 147سے ہاتھ دھو بیٹھی ،این اے 122سے مسلم لیگ (ن) کے نامزد امیدوار سردار ایاز صادق 76204ووٹ لے کر پہلے جبکہ پی ٹی آئی کے عبد العلیم خان 72043ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے ،غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق ذیلی حلقہ پی پی 147میں پی ٹی آئی کے شعیب صدیقی 31993ووٹ حاصل کر کے پہلے جبکہ (ن) لیگ کے امیدوار میاں محسن لطیف 28641ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے ۔

لاہور میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122اور صوبائی حلقہ پی پی 147میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل پاک فوج کی نگرانی میں صبح آٹھ بجے شروع ہوا جو بغیر کسی وقفے کے شام پانچ بجے تک جاری رہا ۔

(جاری ہے)

اکا دکا مقامات پر پولنگ اپنے مقررہ وقت پر شروع نہ ہو سکی تاہم رکاوٹوں کو جلد ہی دور کر کے پولنگ کے عمل کا آغاز کر دیا گیا ۔ پی ٹی آئی کی درخواست پر پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر فوجی جوان تعینات رہے جسکی وجہ سے پولنگ اسٹیشنز کے اندر کسی بھی جماعت کی طرف سے دھاندلی کی شکایات نہیں کی گئیں ۔

کسی بھی نا خوشگوار واقعہ سے فوری نمٹنے کے لئے فوج کے جوان پیٹرولنگ بھی کرتے رہے جبکہ پولیس کی طرف سے بھی سکیورٹی کے سلسلہ میں فول پروف انتظامات کئے گئے تھے ۔ ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ڈاکٹر حیدر اشرف اور دیگر پولیس افسران این اے 122کے مختلف علاقوں کا دورہ کر کے حفاظتی انتظامات کا جائزہ لیتے رہے ۔ بعض مقامات پر ووٹرز کی طرف سے ووٹر لسٹوں میں نام درج نہ ہونے اور ووٹ کا دوسرے حلقوں میں اندراج ہونے کی شکایات کی جاتی رہیں ۔

صبح کے وقت میں پولنگ کی شرح سست روی کا شکار رہی تاہم 10بجے کے بعد سے پولنگ اسٹیشنز پر ووٹرز کی قطاریں لگنا شروع ہو گئیں اور 12بجے کے بعد ووٹنگ کی شرح میں اضافہ دیکھا گیا ۔ نوجوانوں ،بزرگوں اور خواتین کی بڑی تعداد نے اپنے ووٹ کاسٹ کئے ۔ پولنگ اسٹیشنزمیں موبائل فون لے جانے ، اسلحے کی نمائش اور پولنگ اسٹیشن کی حدود کے400میٹر کے اندر ووٹ مانگنے پر پابندی تھی جبکہ تلاشی کے بعدووٹرز کو اندر جانے دیا گیا ،(ن) لیگ اور پی ٹی آئی کے آمنے سامنے ہونے کی وجہ سے مختلف پولنگ اسٹیشنز کے باہر دن بھر صورتحال کشیدہ رہی ،مختلف علاقوں میں مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان تصادم بھی ہوا تاہم مجموعی طو رپر پولنگ کا عمل پر امن طور پر مکمل ہوا ۔

(ن) لیگ اور پی ٹی آئی کے امیدوار اور پارٹی رہنما دن بھر پولنگ اسٹیشنز کا دورہ کر کے ووٹنگ کے عمل کا جائزہ لیتے رہے۔ضمنی انتخاب کے لئے ووٹنگ کا عمل صبح 8بجے شروع ہوا اور الیکشن کمیشن کی طرف سے مقررہ وقت پانچ بجے کے بعد تمام پولنگ اسٹیشنز کے دروازے بند کر دئیے گئے جسکی وجہ سے کئی ووٹرز اپنے ووت کاسٹ نہ کر سکے ۔این اے 122کے حلقہ میں کل ووٹرز کی تعداد 3لاکھ 47ہزار 762ہے اور الیکشن کمیشن کے بیان کے مطابق مطابق ووٹنگ کا ٹرن آؤٹ 45فیصد رہا جس پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے ۔

مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سردار ایا ز صادق نے این اے 122میں پی ٹی آئی کے امیدوار سے 4161جبکہ ذیلی حلقہ پی پی 147میں پی ٹی آئی کے امیدوار شعیب صدیقی نے (ن) لیگ کے امیدوار میاں محسن لطیف کے مقابلے میں 3352زائد ووٹ حاصل کئے۔