وفاقی حکومت کی پرائیویٹ پاور کمپنیوں کو 330 ارب کی ادائیگی غیر آئینی و غیر قانونی ہے،آڈیٹر جنرل

حکومت نے یہ ادائیگیاں قواعد وضوابط کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے ادا کیں، آڈیٹر جنرل نے حکومت کیخلاف فیصلہ د یدیا

بدھ 14 اکتوبر 2015 18:38

وفاقی حکومت کی پرائیویٹ پاور کمپنیوں کو 330 ارب کی ادائیگی غیر آئینی ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 14 اکتوبر۔2015ء) آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے بھی نواز شریف حکومت کیخلاف فیصلہ دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے پرائیویٹ پاور کمپنیوں کو کی گئی 330 ارب روپے کی ادائیگی غیر آئینی اور غیر قانونی ہے حکومت نے یہ ادائیگیاں قواعد وضوابط کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے ادا کی تھیں آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے یہ آبزرویشن پی اے سی کی طرف سے بھیجی گئی ایک رپورٹ کو مرتب کرتے ہوئے دی ہے ۔

(جاری ہے)

نواز شریف حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی سرکلر ڈیٹ کی مد میں مختلف کمپنیوں کو 480 ارب روپے ادا کئے تھے جس پر اپوزیشن نے شدید اعتراض اور احتجاج بھی کیا تھا اور ان ادائیگیوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مسئلہ کی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کے لئے معاملہ آڈیٹر جنرل کو بھجوایا تھا حکومت کی رطف سے ادائیگیاں بارے اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات اب ایک پارلیمانی کمیٹی بھی کررہی ہے آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے قرار دیا ہے کہ یہ ادائیگیاں آئین کے آرٹیکل 171 اے کی واضح خلاف ورزی ہے آڈیٹر جنرل نے قرار دیا ہے کہ حکومت کو یہ ادائیگیاں کرنے سے قبل کمپنیوں کے کلیم کا آڈٹ کرانا چاہیے تھا اور یہ باور کرانا تھا آیا ان کے کلیم درست ہیں یا نہیں حکومت نے نہ تو کمپنیوں کے اقدامات اور آمدن کی ریکارڈ کی جانچ پڑتال کرائی ہے حکومت کے ان ادائیگیوں کو نہ تو پارلیمنٹ سے منظوری کی ہے حکومت کا یہ اقدام واضح قانون اور آئین کی خلاف ورزی ہے پاکستان میں اٹھارہ پاور کمپنیوں کے منصوبے موجود ہیں جو بجلی پیدا کرتے ہیں ان کی آمدن پیداوار اور بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت جانچنے کا اختیار راہداری نیپرا کے پاس ہے لیکن یہ ادارہ بھی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام ہوا ہے ۔