کرکٹ ڈپلومیسی کا زمانہ ختم ہو گیا، انتہا پسندی کے ماحول میں پاکستانی کرکٹ حکام کو بھارت جانا ہی نہیں چاہیے تھا‘پروفیسر ساجد میر

پیر 19 اکتوبر 2015 19:26

کرکٹ ڈپلومیسی کا زمانہ ختم ہو گیا، انتہا پسندی کے ماحول میں پاکستانی ..

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 19 اکتوبر۔2015ء ) امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان پروفیسر ساجد میرنے کہا ہے کہ کرکٹ ڈپلومیسی کا زمانہ ختم ہو گیا،جب معلوم ہے کہ ہندو انتہا پسندی عروج پر ہے تو ایسے ماحول میں پاکستانی کرکٹ حکام کو بھارت جانا ہی نہیں چاہیے تھا،شیوسینا مسلمانوں کے چہروں پر نہیں بلکہ پوری دنیا میں بھارت کے چہرے پر کالک مل رہی ہے۔

اپنے ردعمل میں ان کا کہنا تھا کہ اصل میں بھارت کو تکلیف یہ بھی ہے کہ پاکستان میں اس کی خفیہ ایجنسی را ء کا نیٹ ورک ٹوٹ رہا ہے اسکی وجہ سے پوری دنیا میں بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب ہو رہا ہے۔کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں کے خلاف تشدد اور بدامنی کے واقعات میں شدت اسی وجہ سے پیدا ہورہی ہے۔پروفیسر ساجد میر نے مزید کہا کہ ہندوستان سے آنے والے مہمانوں کے ساتھ پاکستان میں اگر ایسا کیا جاتا تو بھارت پوری دنیا میں طوفان برپا کردیتا۔

(جاری ہے)

اور ہماری این جی اوز اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں سڑکوں پر احتجاج کررہی ہوتیں۔انہیں مسلمانوں پر بھارتی مظالم دکھائی کیوں نہیں دے رہے۔ بھارت کے ساتھ دوستی کا دم بھرنے والی عاصمہ جہانگیر اور انکے ہم نواکہاں ہیں، کیوں نہیں بول رہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں عیسائیو ں اور ہندووں کو مکمل تحفظ حاصل ہے انہیں اپنی مذہبی سرگرمیوں کی ادائیگی میں مکمل آزادی ہے۔مگر اسکے برعکس ہندوستان میں اقلیتیں غیر محفوظ ہیں۔ بھارت کے سیکولر ہونے کے دعووں کا شیوسینا روز بھانڈا پھوٹ رہی ہے۔ہم شیوسینا کے شرپسندوں کی طرف سے پاکستانی کرکٹ حکام کے ساتھ ہونے ولی بدسلوکی پرزور مذمت کرتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :