قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کی ہر نئی گاڑی کی خریداری پر 5ہزار اور موبائل فون کنکشن پرسالانہ 12روپے ریڈیو ٹیکس عائد کرنے کی سفارش ، منصوبہ بندی ڈویژن کو ریڈیوکے3کروڑ روپے کے پی ایس ڈی پی فنڈز جلدجاری کرنے کی ہدایت

منگل 20 اکتوبر 2015 20:14

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کی ہر نئی گاڑی کی ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 20 اکتوبر۔2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے پاکستان ریڈیو کو مالی بحران سے نکالنے اور اسے ایک مرتبہ ایک بہتر قومی ادارہ بنانے کیلئے ہر نئی گاڑی کی خریداری پر 5ہزار اور موبائل فون کنکشن پر فی کس سالانہ 12روپے ریڈیو ٹیکس عائد کرنے اور اس حکومت کو پالیسی بنانے کی سفارش کر دی اور منصوبہ بندی ڈویژن کو ریڈیوکے3کروڑ روپے کے پی ایس ڈی پی فنڈز کوجلدجاری کرنے کی بھی ہدایت کی ہے ۔

ڈائریکٹر جنرل ریڈیو عمران گردیزی نے کہا کہ پاکستان ریڈیو کے ملک بھر میں 73مختلف اقسام کے ٹرانسمیٹرز کام کر رہے ہیں، جس میں آدھے سے زیادہ ٹرانسمیٹرز اپنی معیاد پوری کر چکے ہیں جس کی وجہ سے دوردراز کے علاقوں اور سرحد پار ریڈیو کی ٹرانسمیشن نہیں سنی جاسکتی ، اگر ان ٹرانسمیٹرز کو تبدیل نہ کیا گیا تو آنے والے کچھ عرصے میں پاکستان ریڈیو بغیر ٹرانسمیٹرز والا ریڈیو بن جائے گا،کمیٹی ممبر نعیمہ کشور نے انکشاف کیا کہ بھارتی ریڈیو کی فاٹا میں جو ٹرانسمیشن آتی ہے اس میں بھارتی ریڈیو پاک فوج اور پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کر رہا ہے، فاٹا میں کسی چینل یا پاکستانی ریڈیو کی ٹرانسمیشن کم ہونے کی وجہ سے وہاں کے لوگ بھارتی ریڈیو کی ٹرانسمیشن سنتے ہیں جو انتہائی تشویشناک بات ہے، ڈی جی ریڈیو نے کہا کہ ہم بھارتی ریڈیو کی ٹرانسمیشن نہیں روک سکتے اور نہ ہی ہمارے پاس اختیار ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر چیئر مین کمیٹی پیر محمد اسلم بودلہ نے پلاننگ ڈویژن کی جانب سے پی ایس ڈی پی فنڈز میں تاخیر کا نو ٹس لیتے ہوئے پلاننگ ڈویژن کو جلد ازجلد فنڈز جاری کرنے کا حکم دیا۔ کمیٹی کا اجلاس منگل کو چیئر مین کمیٹی پیر محمد اسلم بودلہ کی زیر صدارت پاکستان ریڈیو کے ہیڈکوارٹر میں منعقد ہوا۔ کمیٹی میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید، کمیٹی ممبران ، ڈی جی ریڈیو عمران گردیزی سمیت ریڈیو کے دیگر حکام نے شرکت کی۔

کمیٹی نے پاکستان ریڈیو کے مختلف سٹوڈیوز کا بھی دورہ کیا۔ کمیٹی کو ڈی جی ریڈیو عمران گردیزی نے پاکستان ریڈیو سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔ ڈی جی ریڈیو عمران گردیزی نے کہا کہ پاکستان ریڈیو کے ملک بھر میں 32براڈکاسٹنگ ہاؤسزہیں جبکہ ملک بھر میں ٹرانسمیشن کیلئے 73ٹرانسمیٹرز کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام 73ٹرانسمیٹرز میں آدھے سے زیادہ ٹرانسمیٹرز اپنی معیاد پوری کر چکے ہیں مگر ہم ان کو پھر سے چلا رہے ہیں، جس سے ہماری ٹرانسمیشن متاثر ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پلاننگ ڈویژن کی مدد سے اکثر ٹرانسمیٹرز کو تبدیل کیا جارہا ہے اور ان میں ٹرانسمیٹرز پر کام 90فیصد سے زیادہ مکمل کرلیا گیا ہے، مگر پی ایس ڈی پی فنڈز کی عدم فراہمی پر یہ پروجیکٹ تاخیر کا شکار ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی مدد اپ کے تحت اپنے ریونیو سے سالانہ 5ٹرانسمیٹرز کو تبدیل کر نے کا پروگرام بنایا ہے جس پر ہم نے کام شروع کر دیا ہے۔

عمران گردیزی نے کہا کہ بھارتی ریڈیو کی جانب سے پاکستان مخالف پروپیگنڈے کا بھرپور جواب دیا جارہا ہے اور ہم نے گزشتہ ماہ اس حوالے سے مختلف ایشوز پر 15پروگرام کئے ہیں،انہوں نے کہا کہ ٹرانسمیٹرز پرانے ہونے کی وجہ سے ہماری ٹرانسمیشن دور دراز کے علاقوں سمیت سرحد کے پار نہیں سنی جاسکتی ۔کمیٹی ممبر نعیمہ کشور خان نے کہا کہ فاٹا میں بھارتی ریڈیو کی ٹرانسمیشن آتی ہے جس میں وہ پاک فوج اور پاکستانکے خلاف بھرپور پروپیگنڈا کر رہے ہیں اور فاٹا میں ٹی وی چینلز کی ٹرانسمیشن نہ ہونے کی وجہ سے وہاں کے لوگ بھارتی ریڈیا کی ٹرانسمیشن سنتے ہیں جو انتہائی تشویشناک بات ہے، اس حوالے سے پاک ریڈیو کیا کر رہا ہے، جس پر عمران گردیزی نے کہا کہ ہم ان کی ٹرانسمیشن نہیں روک سکتے اور نہ ہی ہمارے پاس اختیار ہے، ان کی ٹرانسمیشن پی ٹی اے روک سکتا ہے، ہم اپنے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ اور پی ٹی اے کے ساتھ مل کر اس حوالے سے کام کر رہے ہیں۔

عمران گردیزی نے کہا کہ پاکستان ریڈیو ملک بھر کی 90فیصد ایریا کو کور کر رہا ہے جو کسی کی ریڈیو یا ٹی وی چینل سے سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ریڈیو بھی حال ہی میں 237خالی آسامیوں پر بھرتیاں کی گئی ہیں، جس میں میرٹ کو سامنے رکھا گیا ہے اور پاکستان ریڈیو کی تاریخ میں پہلی بار نئے بھرتی ہونے والے ملازمین کو ٹریننگ دی جا رہی ہے۔

وفاقی وزیراطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کمیٹی اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ حکومت کی خواہش ہے کہ حکومت کی خواہش ہے کہ پاکستان ٹیلی ویژن اور ریڈیو پاکستان کو حکومت کا نہیں بلکہ پاکستان کے چینل بنانے کیلئے کو شاں ہیں ،دونوں اداروں میں تمام سٹیک ہولڈر سمیت اپوزیشن کو مناسب ٹائم دیا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا کی جانب سے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے پر تمام نشریاتی ادارے کی موثر جواب دیں، پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں بھارتی پروپیگنڈے کے خلاف ایک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اور دنیا کے تمام نشریاتی اداروں کو اس حوالے سے اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان ریڈیو بھارتی پروپیگینڈا کا جواب دے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ریڈیو میں سفارش کی بنیاد پر کوئی بھرتی نہیں کی گئی۔ جبکہ بعد ازاں کمیٹی نے سفارش کی کہ ریڈیو پاکستان کو مالی بحران سے نکالنے اور اسے ایک مرتبہ ایک بہتر قومی ادارہ بنانے کیلئے ہر نئی گاڑی کی خریداری پر 5ہزار اور موبائل فون کنکشن پرماہانہ ایک روپیہ ریڈیو ٹیکس عائد کیاجائے اور اس حوالے سے حکومت پالیسی بنائے۔ کمیٹی نے منصوبہ بندی ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ ریڈیو پاکستان کو3کروڑ روپے کا پی ایس ڈی پی فنڈجلد سے جلد جاری کرے