پاکستان میں زلزلوں کی تاریخ

پاکستان ، بھارت ،افغانستان اورکشمیر میں 10 سال بعد تاریخ کا خوفناک ترین زلز لہ ملک کے کئی شہر لرز اٹھے ، سینکڑوں افراد کی ہلاکتوں کا خدشہ

پیر 26 اکتوبر 2015 19:00

پاکستان میں زلزلوں کی تاریخ

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 26 اکتوبر۔2015ء) پاکستان ، بھارت ،افغانستان اورکشمیر میں 10 سال بعد تاریخ کا خوفناک زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے ،ریکٹر سکیل پر زلزلے کی شدت 8.5 ریکارڈ کی گئی،امریکن جیولوجیکل سروے کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 7.7 تھی جس سے ملک کے کئی شہر لرز اٹھے جس میں سینکڑوں افراد کی ہلاکتوں کا خدشہ ہے،24 ستمبر 2013 کو بلوچستان میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں 328 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ سینکڑوں افراد زخمی بھی ہوئے تھے ،16 اپریل 2013 زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے ،ریکٹر سکیل پر زلزلے کی شدت 7.9 ریکارڈ کی گئی، جس میں 34 افراد جاں بحق جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے تھے،4 اپریل2013 کو شمالی علاقوں بشمول فاٹا کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، ریکٹر اسکیل پر ان جھٹکوں کی شدت 5.4 ریکارڈ کی گئی تھی۔

(جاری ہے)

مذکورہ زلزلے کے نتیجے میں کسی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاعات نہیں ملیں،17 فروری 2013 کو 5.5 کی شدت سے آنے والے زلزلے نے پاکستان کے شمالی علاقوں بشمول فاٹا کو ہلا دیا تھا، جن میں نوشہرہ، پشاور، ملاکنڈ، شانگلہ، گلگت بلتستان کے مختلف علاقے، لوئر دیر اور خیبر کے قبائلی علاقے شامل ہیں۔ اس زلزلے میں بھی کسی بڑے جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں۔

19 دسمبر 2012 کو افغانستان کے ہندوکش علاقے میں 5.8 کی شدت کا زلزلہ آیا تھا جس کے جھٹکے پاکستان کے بھی کچھ حصوں میں محسوس کیے گئے، تاہم اس کے نتیجے میں بھی کسی بڑے جانی یا مالی نقصانات کی اطلاع نہیں۔18 جولائی 2012 کو 5.7 کی شدت سے آنے والے زلزلے کے جھٹکے ملک کے مختلف حصوں میں محسوس کیے گئے جس کا مرکز محکمہ موسمیات کے مطابق کوہ ہندوکش تھا تاہم اس زلزلے میں بھی کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔

12 جولائی 2012 کو 6.1 کی شدت سے آنے والے زلزلے کے جھٹکے اسلام آباد، روالپندہ اور پنجاب میں محسوس کیے گئے اور اس کا مرکز بھی کوہ ہندوکش میں تقریباً 194 کلومیٹر زیرزمین تھا اور اس کے نتیجے میں نقصانات کا اطلاع نہیں۔25 مئی 2012 کو ایک درمیانی شدت کا زلزلہ کوئٹہ اور اس کے ملحقہ علاقوں میں محسوس کیا گیا تاہم کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی۔12 مئی 2012 کو کوئٹہ کے علاقے سہراب میں درمیانی شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کے گئے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

19 جنوری 2012 کو ریکٹر اسکیل پر 4.5 کی شدت سے آنے والے زلزلے کے جھٹکے تیس سیکنڈز تک محسوس کیے گئے اور متاثرہ علاقوں کوئٹہ، زیارت، خانوزئی، پشین، ہرنائی، قلعہ عبدللہ اور ٹوبہ اچکزئی شامل تھے۔ زلزلے کا مرکز کوئٹہ سے نوے کلومیٹر جنوب میں ضلع زیارت کا علاقہ ٹوبہ اچکزئی تھا، تاہم اس زلزلے میں بھی کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔15 مئی 2011 کو درمیانی شدت کے زلزلے کے جھٹکے خیبر پختونخواہ اور وفاقی دارالحکومت کے مختلف حصوں میں محسوس کیے گئے جس کی شدت 4.7 تھی اس زلزلے میں بھی کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

3 اپریل، 2011 کو سات گھنٹوں کے وقفے کے دوران کراچی میں 2.8 اور 4.7 شدت کے دو زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، تاہم ان سے بھی کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں۔22 جنوری 2011 کو درمیانی شدت کے زلزلے کے جھٹکے اسلام آباد اور پاکستان کے شمالی علاقوں میں محسوس کیے گئے۔20 جنوری 2011 کو 7.4 کی شدت سے آنے والے زلزلے کے جھٹکے کوئٹہ میں محسوس کیے گئے جس کے نتیجے میں دو سو سے زائد مکانات تباہ ہوئے تھے۔

18 جنوری2011 کے زلزلے کے نتیجے میں پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں کئی افراد ہلاک جبکہ دو سو سے زائد عمارتیں تباہ ہو گئی تھیں۔28 اکتوبر 2010 کو خیبر پختونخواہ، پنجاب، آزاد کشمیر اور اسلام آباد میں 5.3 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔18 جنوری 2010 کو 7.4 کی شدت سے والا زلزلہ کراچی میں محسوس کیا گیا تاہم اس سے کسی بڑے نقصان کی اطلاعات نہیں ملی تھی۔

28 اکتوبر 2008 کو ریکٹر اسکیل پر 6.4 کی شدت سے آنے والے زلزلے کے نتیجے میں کوئٹہ اور اس کے ملحقہ علاقوں میں ایک سو ساٹھ افراد ہلاک جبکہ تین سو ستر افراد زخمی ہوئے تھے۔ 8 اکتوبر2005 کو ریکٹر اسکیل پر 7.6 کی شدت سے آنے والے زلزلے نے کشمیر اور شمالی علاقوں میں تباہی پھیلا دی تھی۔ زلزلے کے نتیجے میں اسی ہزار سے زیادہ افراد کی ہلاکت، دو لاکھ سے زائد افراد زخمی اور ڈھائی لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو گئے تھے۔

14 فروری 2004 کو ریکٹر اسکیل پر 5.7 اور 5.5 کی شدت سے آنے والے دو زلزلوں کے نتیجے میں خیبر پختونخواہ اور شمالی علاقہ جات میں چوبیس افراد ہلاک جبکہ چالیس زخمی ہو گئے تھے۔3 اکتوبر 2002 کو ریکٹر اسکیل پر 5.1 کی شدت سے آنے والے زلزلے کے نتیجے میں پاکستان کے شمالی علاقوں میں 30 افراد ہلاک جبکہ ڈیڑھ ہزار کے قریب زخمی ہوئے تھے۔26 جنوری2001 کو آنے والے زلزلے کے نتیجے میں صوبہ سندھ میں 15 افراد ہلاک جبکہ ایک سو آٹھ زخمی ہوئے تھے۔

20 مارچ 1997 کو ریکٹر اسکیل پر 4.5 کی شدت سے آنے والے زلزلے کے نتیجے میں باجوڑ کے قبائلی علاقے کے گاوٴں سلارزئی میں 10 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔28 فروری 1997 کو ریکٹر اسکیل پر 7.2 کی شدت کا زلزلہ پورے پاکستان میں محسوس کیا گیا جس میں100سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔31 مئی 1995 کو نصیر آباد ڈویڑن کے بگٹی پہاڑوں کے دامنی علاقوں میں آنے والے 5.2 شدت کے زلزلے کے نتیجے میں ایک درجن مکانات تباہ اور تین بچوں سمیت پانچ افراد زخمی ہو گئے تھے۔

16جنوری1978 کو پشاور میں ایک درمیانی شدت کا زلزلہ آیا تھا جس کا مرکز پشاور سے تین سو کلومیٹر شمال میں کوہ ہندوکش میں تھا۔ اس زلزلے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔20 بیس اکتوبر 1975 میں کوئٹہ میں ایک انتہائی شدید زلزلہ آیا تھا تاہم اس میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی تھی۔27 جنوری، 1975 کو مری بگٹی میں بھی ایک درمیانی شدت کا زلزلہ آیا تھا، جس کا مرکز کوئٹہ سے ایک سو چالیس کلومیٹر جنوب میں کوہ سلیمان میں تھا۔

28دسمبر، 1974 کو ریکٹر اسکیل پر 7.4 کی شدت کے زلزلے سے ہزارہ، ہنزہ، سوات اور خیبر پختونخواہ میں پانچ ہزار تین ہلاکتیں ہوئی تھیں جبکہ سترہ ہزار افراد زخمی اور چار ہزار چار سو مکانات بھی تباہ ہو گئے تھے۔30 جون1974 کو پاکستان کے شمالی علاقوں میں ایک انتہائی شدت کا زلزلہ آیا تھا جس کے جھٹکے تیس سیکنڈز تک محسوس کیے گئے اور اس کے نتیجے میں چار ہلاک اور کئی عمارتوں کو نقصان پہنچا تھا۔

18 مئی 1974 کو درمیانی شدت کے زلزلے کے جھٹکے ایبٹ آباد میں محسوس کئے گئے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔اسی طرح 13 مئی 1973 کو راولپنڈی اور اسلام آباد میں درمیانی شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تاہم اس زلزلے میں بھی کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔6 مئی1972 کو راولپنڈی، اسلام آباد، ایبٹ آباد اور ملحقہ علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے کئی سیکنڈز تک محسوس کیے گئے جس کے بعد لوگ عمارتوں سے باہر آ گئے تھے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا

متعلقہ عنوان :