بین الاقوامی چینل کی جعلی ادویات تیار کرنے والے ملکوں میں پاکستان کا پہلا نمبر والی رپورٹ درست نہیں ، پاکستان اس فہرست میں آخری نمبروں پر ہے، بھارت، چین اور مصر جعلی ادویات تیار کرنے والے ملکوں میں سرفہرست ہیں، پاکستان میں غیر معیاری ادویات بھارت سے لائی جاتی ہیں، جعلی اور غیر معیاری ادویات کے ایشوز سے نمٹنے کیلئے قومی لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے

وفاقی وزیر برائے سیفران جنرل(ر) عبدالقادر بلوچ کا سینیٹ میں شاہی سید کی تحریک التواء پر بحث سمیٹتے ہوئے خطاب

منگل 3 نومبر 2015 16:25

بین الاقوامی چینل کی جعلی ادویات تیار کرنے والے ملکوں میں پاکستان کا ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔3 نومبر۔2015ء) سینیٹ میں وفاقی وزیر برائے ریاستیں و سرحدی امور جنرل(ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ے کہ ایک بین الاقوامی چینل کی یہ رپورٹ درست نہیں کہ جعلی ادویات تیار کرنے والے ملکوں میں پاکستان کا پہلا نمبر ہے، پاکستان اس فہرست میں آخری نمبروں پر ہے، بھارت، چین اور مصر جعلی ادویات تیار کرنے والے ملکوں میں سرفہرست ہیں، پاکستان میں غیر معیاری ادویات بھارت سے لائی جاتی ہیں، جعلی اور غیر معیاری ادویات کے ایشوز سے نمٹنے کیلئے قومی لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

وہ منگل کو سینیٹ میں اے این پی کے رکن شاہی سید کی تحریک التواء پر ہونے والی بحث سمیٹ رہے تھے۔ بحث میں شاہی سید سمیت ارکان سینیٹ میاں عتیق، اعظم سواتی، روبینہ عرفان، جہانزیب جمالدینی اور مشاہد اللہ خا ن نے حصہ لیا۔

(جاری ہے)

بحث سمیٹتے ہوئے جنرل(ر)عبدالقادر بلوچ نے کہاکہ اگر سینیٹ کی کمٹی بنائی جائے تو حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہو گا بلکہ ہم اس اقدام کا خیر مقدم کریں گے،400ملین ڈالر کی جعلی ادویات پوری دنیا میں بنائی جاتی ہیں، جس میں سے 4 ارب روپے کی جعلی ادویات پاکستان میں تیار ہوتی ہیں، چین، بھارت اور مصر جعلی ادویات بنانے میں سرفہرست ہیں، پاکستان میں 32 ادویات کے سیمپل لئے گئے جن میں 0.4 فیصد جعلی نکلے، پاکستان کی جعلی ادویات بنانے والوں میں پہلے نمبر والی سی این این کی رپورٹ درست نہیں، غیر معیاری ادویات بھارت سے پاکستان لائی جا رہی ہیں، وقت آ گیا ہے کہ اس کا نوٹس لیا جائے، اس معاملے سے نمٹنے کیلئے فوری لائحہ عمل بنانے کی ضرورت ہے، میں کابینہ میں بھی اس معاملے پر آواز اٹھاؤں گا، احمد حسن نے جو اجلاس کی صدارت کر رہے تھے، نے معاملہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔

میاں عتیق نے کہا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کرپشن کا گڑھ بن چکی ہے، جعلی ادویات کے ساتھ غیر معیاری ادویات بھی بڑا مسئلہ ہے۔