سعودی عرب میں طلاق کے بڑھتے ہوئے رحجان کی وجہ سے حکومت شدید پریشانی کا شکار

Umer Jamshaid عمر جمشید منگل 3 نومبر 2015 16:57

سعودی عرب میں طلاق کے بڑھتے ہوئے رحجان کی وجہ سے حکومت شدید پریشانی ..

جدہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔3 نومبر۔2015ء)سعودی عرب میں طلاق کے بڑھتے ہوئے رحجان کی وجہ سے حکومت شدید پریشانی کا شکار ہے ۔ سعودی وزارت انصاف کے اعدادوشمار کے مطابق2015 میں ہونے والی شادیوں میں سے 28 فی صد طلاق پر ختم ہو گئی ہیں۔ پچھلے سال کے دوران 161067 شادیاں انجام پائی ہیں جن میں سے 44839 طلاق میں ختم ہو گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا "2015ء کے دوران ریاض میں سب سے زیادہ طلاق کے مقدمے سامنے آئے ہیں۔

ریاض میں 36783 شادیاں ہوئی تھیں جب کہ ان میں سے 14?540 شادیاں طلاق کے نتیجے میں ختم ہو گئیں۔ مکہ میں سال 2015ء کے دوران سب سے زیادہ شادیاں ہوئی جہاں پر 44?174 شادیاں ہوئیں اور ان میں 10027 شادیاں طلاق کے نتیجے میں ختم ہوئیں۔ذرائع نے مزید بتایا کہ مدینہ میں 13114 شادیاں ہوئیں اور ان میں 2996 شادیاں طلاق کے نتیجے میں ختم ہو گئیں۔

(جاری ہے)

ان کا مزید کہنا تھا "قاسم میں 7838 شادیاں جبکہ 2025 طلاقیں ہوئیں۔

مشرقی صوبے میں 13?440 شادیاں ہوئیں جن میں سے 4993 ختم ہوگئیں۔ عسیر میں 14165 شادیاں ہوئیں جن میں سے 2741 طلاق کے نتیجے میں ختم ہوگئیں۔ تبوک میں 5568 شادیاں ہوئیں اور ان میں سے 2154 طلاق کی صورت ختم ہو گئی۔حائل میں 4253 شادیاں جبکہ 1128 طلاقیں سامنے آئی۔ شمالی سرحدوں پر 2399 شادیاں، 658 طلاقیں، جازان میں 10042 شادیاں 1520 طلاقیں، نجران میں 3634 شادیاں 808 طلاقیں، بہاء 2586 شادیاں 440 طلاقیں، جوف 3071 شادیاں 809 طلاقیں سامنے آئی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ مملکت سعودی عرب میں 5623 لائسنس یافتہ نکاح خواں ہیں جو کہ ان تمام ذمہ داریوں کو انجام دیتے ہیں۔