توبہ کا دروازہ ہروقت کھلا رہتا ہے ،اس وقت امت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ،بہترین امت کہلوانے کے باوجود مساجد سے ناطہ توڑنے کی وجہ سے ایکدوسرے سے دور ہوچکے ہیں ‘ مولانا طارق جمیل

ہفتہ 7 نومبر 2015 18:59

توبہ کا دروازہ ہروقت کھلا رہتا ہے ،اس وقت امت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ،بہترین ..

رائے ونڈ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔7 نومبر۔2015ء ) عالمی تبلیغی اجتماع کے تیسرے روز بھی مہمانوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا ،تبلیغی اجتما ع کی اختتامی دعا میں شرکت کیلئے مقامی لوگوں کے ہاں مہمانوں کا پڑاؤ جاری ہے ۔ادھر عالمی اجتماع کی مختلف نشستوں سے خطاب کرتے ہوئے علماء اکرام نے کہا کہ عبادت سے جنت ملتی ہے اور خدمت سے خدا، جنت کے نمونے دنیا میں مختلف پھلوں کی شکل میں موجود ہیں ،خدمت میں مشقت ہے ،اپنا کام اپنے ہاتھ سے کرنا سنت ہے عاجزی کیساتھ زندگی گزرانی ہے ،اﷲ رب العزت اپنے بندوں کو ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے وہ اپنے بندوں کی ہر پکار سنتا ہے ،رات کی تاریکیوں میں اٹھ اٹھ کر رب کی خوشنودی اور قرب حاصل کرنا ہوگا ،اپنے گناہوں کی معافی مانگنا ہوگی ،دین کی محنت اور عظمت کیلئے اپنا مال وقت اور جان لگانی ہوگی ۔

(جاری ہے)

علماء نے مزید کہا کہ جنت میں جانے کا معیار اﷲ اور اسکے پیارے رسول ﷺ کی اطاعت و فرمانبرداری میں مضمر ہے جس نے اﷲ کے احکامات کی اطاعت و فرمانبرداری کی اس کو کبھی ناکامی کا منہ نہیں دیکھنا پڑا ۔حضرت آدم ؑسے لیکر آقائے کائنات ﷺ تک انبیاء اکرام ؑکی طرف سے لوگوں کو کلمہ کی دعوت دی گئی جسکے باعث ان پر طرح طرح کے مظالم ڈھائے گئے انہیں پابند سلاسل کیا گیا کلمہ کی دعوت سے انبیاء اکرام ؑ کا خون تک بہایا گیا لیکن انہوں نے اس دعوت کو چھوڑا نہیں ۔

حضرت نوح ؑ نے950سال اپنی امت کو دعوت دی لیکن اسکے باجود انہیں پتھروں سے لہولہان کیا گیا کلمہ کی دعوت ایسی دعوت ہے جس سے انسان کو انسانیت کی پہچان ہوتی ہے اور اپنے خالق کی پہچان ہوتی ہے جہنم سے نجات اور جنت کا مستحق بننے کی کاوش کانام دعوت وتبلیغ ہے ۔آقائے کائنات حضرت محمد ﷺ کی زندگی ہمارے لئے بہترین اسوہ حسنہ ہے ،اس کے مطابق زندگی گزارنے سے کامیابی ہوگی ،صحابہ اکرام ؓکی شبانہ روز محنت سے اسلام پھیلا آج دنیا میں آنیوالے عذابوں کا سبب مسلمانوں کی بد اعمالیاں ہیں اپنے آپ کو بڑا بنانا ہے تو دین پر چلنا ہوگا ایمان صالح والی زندگی گزارنا ہوگی مسلمانوں کو جوڑنا اور اپنے ظاہر وباطن کو ایک کرنا بنیادی کام ہے ۔

علماء نے مزید کہا کہ اﷲ کو رحم کرنے والا انسان بہت پسند ہے اﷲ کی مخلوق سے محبت کرنا ہوگی انہیں جنت میں لیجانے کیلئے جنت کی بشارتیں اور خوشخبریاں سنانا ہونگی دین سے دورلوگوں کو دین سمجھانے کیلئے دین کا ماحول دینا ہوگا مسلمان 100فی صد مسلمان ہو جائے دنیا کے سارے غیر مسلم اسلام کی دعوت قبول کرلیں تب ہم کامیاب ہیں 24گھنٹوں کی زندگی میں اﷲ کی نافرمانیوں کا خاتمہ کرنا ہے اﷲ اور اسکے پیارے محبوب ﷺ کی بتائی زندگی کو اپنانے سے تمام مشکلات سے نجات مل جائیگی دنیا و آخرت کی تمام کامیابیاں حاصل ہونگیں۔

مجمع سے مولانا محمد احمد بہاولپوری ،مولانا محمد ابراہیم ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔بعدازاں معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے اپنے خطاب میں کہا کہ اﷲ تعالیٰ کو وحدہ لاشریک مان کر دنیاوی زندگی گزارنے والے ہی نجات پائیں گے،توبہ کا دروازہ ہروقت کھلا رہتا ہے ،اﷲ توبہ کو پسند کرتا ہے اپنے آپ کو اس کے سامنے جھکاکر توبہ کر لیں اور اپنی زندگیوں کو اس کے احکامات اور محمد عربی ﷺ کے طریقوں کے مطابق ڈھال لیں اسی میں ہی امت کی بہتری ہے ، ساری دنیا اﷲ کی فرمانبردار بن جائے یا نافرمان ہوجائے اس سے اﷲ کو کوئی فرق نہیں پڑتا ، اﷲ غفورو رحیم بھی ہے اور جبار و قہار بھی ہے نافرمانیوں کی وجہ سے بہت سی قومیں اﷲ تعالیٰ کے عذاب کی مستحق ٹھہریں اور صفحہ ہستی سے مٹاد ی گئیں جبکہ فرمانبرداروں کو اﷲ تعالیٰ نے جنتوں اور حوروں کا مالک بنادیا ،انسان کو اﷲ تعالیٰ نے اشرف المخلوقات بنایا اور اسے اختیار دیا ہے کہ وہ اپنے اعمال کے ذریعے اپنی دنیا اور آخرت کو جنت بنالے چاہے جہنم بنالے ۔

عالمی اسلامی تبلیغی اجتماع کے پنڈال میں معروف عالم دین مولانا طارق جمیل کا بیان بعد ازنماز ظہر شروع ہوکر قبل از عصر تک جاری رہا پنڈال میں دس لاکھ سے زائد فرزندان توحید نے ان کا بیان بڑے انہماک سے سنا اور ان کے بیان کے دوران مندوبین کی آنکھوں سے آنسوؤں کی جھڑیاں بہتی رہیں اور سسکیوں کی آوازوں سے ماحول عجب منظر پیش کرتا رہا ۔مولانا طارق جمیل نے قریباًدو گھنٹے کے بیان میں مزید کہا کہ اﷲ تعالیٰ نے اپنے پیارے محبوب پیغمبر حضرت محمد رسول اﷲ ﷺ سے اعلان کروایا کہ عرب وعجم کے لوگو اﷲ کی بندگی کروگے تو دنیا اور آخرت میں سرخرو ہوگے ،نبی اکرم ﷺ نے جو دین ہم تک پہنچایا وہ محبت ،امن اور بھائی چارے کی تلقین کرتا ہے کسی پر ظلم و جبر کی اجازت نہیں دیتا ،اسی لئے بار بار نمازوں اور زکوٰۃ کی ادائیگی کے ساتھ ماں باپ پر رحم کرنے ،بیویوں کے ساتھ حسن اخلاق سے پیش آنے ،غریبوں ،کمزوروں ،یتیموں،مسکینوں کے ساتھ محبت اور شفقت کی تلقین کی ۔

انہوں نے کہا کہ اہل اسلام کا منبر ومحراب مسجد ہے آقا ﷺ جہاں بھی تشریف لے کر گئے سب سے پہلے مسجد کی ہی تعمیر کی کیونکہ امت عبادات کے ذریعے جڑتی ہے ،اسوقت امت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ہم بہترین امت کہلوانے کے باوجود مساجد سے ناطہ توڑنے کی وجہ سے ایک دوسرے سے دور ہوچکے ہیں ،تبلیغی جماعت والے امت کو جوڑنے کیلئے اپنی جان مال اوروقت لگارہے ہیں۔

انہوں نے اپنے خطاب کے درمیان اﷲ تعالیٰ کے حضور امت کی معافی اور رحم کیلئے دعا کرتے ہوئے انسانیت کو دین کی سمجھ عطا کرنے کی فریاد بھی کی ۔مولانا طارق جمیل نے کہا کہ نبی اکرم ﷺ نے بار بار محبتوں کو بڑھانے کا درس دیا ہے جبکہ رشتے ناطوں کو توڑنے والوں کیلئے سخت وعید بھی سنائی ہے ،محبتوں کو قائم رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ اپنی زبان کا درست استعمال کیا جائے زبان میں مٹھاس اور نرمی پیدا کی جائے ،زبانوں کی کڑواہٹ ختم کریں غیبت ،جھوٹاور گالی گلوچ کی زبان نے امت کا شیرازہ بکھیر دیا ہے امت محمدیہ آپس میں ہی دست وگریبان ہوچکی ہے ،کائنات ارض پر بسنے والے ہرانسان کو دوزخ کے راستے سے ہٹاکر جنت کے رستے پر لگانے کیلئے امت محمدیہ کو ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونے کی ضرورت ہے ،انہوں نے کہا کہ زبان کو قابو میں رکھنے سے سارے فساد ختم ہو سکتے ہیں۔

منبر پر بیٹھ کر دوسروں کورگڑے لگانے سے کسی کی اصلاح نہیں ہوسکتی ۔زبان کی آگ نبیؐ کی محنت پر پانی پھیر رہی ہے ۔دین کا تکبر سب سے خطرناک ہے ۔توبہ کریں کہ زبان سے کسی کی عیب گوئی نہیں کریں گے ۔طنزوطعنہ نے آپس میں نفرتیں بڑھا دی ہیں۔سارے دین کا خلاصہ زبان ہے جس کو دیکھو دودھاری تلوار لئے پھرتا ہے ۔دنیا میں سارے فساد زبان کے بے جا استعمال سے پھیلے ہیں ۔

قلم تلوار سے طاقتور ہے تو زبان اس بھی زیادہ ۔ مسلمان اپنے اخلاق سے دنیا جیت سکتے ہیں ۔مساجد کو نمازوں کی حد تک کھولنے کیلئے مدرسوں کی طرح آباد کریں ۔گھروں میں دینی ماحول پیدا کریں اور فرش کو سجدوں کے نشانوں سے بھردیں ۔نماز کی میدان کربلا میں بھی معانی نہیں تھی ،ہم آخرت میں اﷲ کو کیا جواب دے کر بچیں گے ۔کڑوا بول قدورتیں پیدا کرتا ہے ،میٹھے بولوں سے محبت بڑھتی ہے ۔

اپنے ماتحت افراد سے شفقت سے پیش آئیں ۔نوکروں سے اچھا سلوک کریں ۔واحد امت ہیں جنہیں نماز میں قرآن کی تلاوت ملی ہے ۔چاہے سارا قرآن نماز میں پڑھ لیں۔محمدی ؐ روپ دھارلیں ۔ نسب وحسب نہیں عمل آگے لیجائے گا۔اﷲ ہمارے پردے رکھتا ہے لیکن ہم کسی کا پردہ نہیں رکھتے ۔ایک دستخط سے دوسرے کا حق چھین لیتے ہیں ۔معافی کا در کھلا ہے ،اﷲ سے تعلق بحال کرلو ،اﷲ اپنے بندے کو عذاب دے کر خوش نہیں ۔

بار بار توبہ کرو ۔تبلیغی اجتماع برکتوں کا سمندر ہے ۔نبی ؐ کی محنت ہم پر فرض ہے ۔مولانا طارق جمیل کا بیان سننے کیلئے لوگ لاکھوں کی تعداد میں جمع تھے وہ بیان سننے والوں کے ساتھ خود بھی روتے رہے ۔لوگوں نے اپنے موبائیل سیٹوں پر خطاب کی ویڈیوز بھی بنائیں ۔تاہم میڈیا کو اس کی اجازت نہیں ملی ۔آج ہفتہ کو اجتماعی دعا ہوگی ۔اجتماع گاہ میں لاکھوں مندوبین سے مولانا محمد اسماعیل، مولانا نذرالرحمٰن ،مولانا محمد احمد بہاولپوری نے بھی خطاب کیا ،آج اجتماع کے آخری روز اختتامی بیان مرکزی امیر حاجی عبدالوہاب کا بتایا جارہا ہے اورامید کی جارہی کہ اجتماعی دعا مولانا سفیر احمد کروائیں گے اجتماعی دعا آج بروز اتوار صبح09بجے متوقع ہے ۔

متعلقہ عنوان :