علامہ اقبال برصغیر کی ایسی تابناک شخصیت تھے جن پر ملت اسلامیہ ہمیشہ فخر کرتی رہے گی،صدر ، وزیر اعظم آ زاد کشمیر

باہمی اتفاق و اتحاد کے ذریعہ ہی اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر سکتے ہیں ،علامہ اقبال امت مسلمہ کے حقیقی بہی خواہاں تھے،سردار محمد یعقوب خان برصغیر کے مسلمانوں کیلئے جس وطن کا خواب علامہ مرحوم نے دیکھا تھا ریاست جموں و کشمیر اس کا لازمی حصہ تھی ، وزیر اعظم چوہدری عبدالمجید

اتوار 8 نومبر 2015 14:43

مظفر آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔8 نومبر۔2015ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار محمد یعقوب خان ،وزیر اعظم چوہدری عبدالمجید،وزیر اطلاعات سردار عابد حسین عابد نے کہا ہے کہ”نیل کے ساحل سے تا بخاک کاشغر“مسلمانوں کا اتحاداقبال کا پیغام ہے تاکہ ملت اسلامیہ ہر طرح کے سیاسی ، اقتصادی اور معاشرتی سامراج کے مقابلے میں مضبوط اور توانا قوت بن کر ابھرے اور انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے موثر کردار ادا کر سکے ۔

علامہ اقبال برصغیر کی ایسی تابناک شخصیت تھے جن پر ملت اسلامیہ ہمیشہ فخر کرتی رہے گی ۔ وہ بڑے فلسفی اور عظیم شاعر ہونے کے علاوہ ایک ماہر قانون اور صاحب بصیرت سیاستدان بھی تھے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے حضرت علامہ اقبال کی برسی کے موقع پراپنے الگ الگ پیغامات میں کیا ۔

(جاری ہے)

صدر سردار محمد یعقوب خان نے کہا کہ مصور پاکستان حضرت ڈاکٹر محمد اقبال نے امت مسلمہ کے حقیقی بہی خواہاں تھے ۔

انہوں نے اپنے کلام کے ذریعہ جہاں ساری دنیا کے مسلمانوں کو ان کی عظمت رفتہ کی یاد دلاتے ہوئے نئی زندگی کے نئے تقاضوں میں سرگرم حصہ لینے کیلئے آمادہ کیا وہیں پر انہوں نے کشمیری عوام کے اضطراب اور زبوں حالی کا خاص طور پر ذکر کیا ان کے کلام میں جا بجا کشمیری مسلمانوں کی غلامی کا ذکر موجود ہے اور انہوں نے اپنے کلام کے ذریعہ کشمیرکی حالت زار پر فارسی اور اردو کلام میں نہ صرف دکھ کا اظہار کیا بلکہ ان کے دکھوں کا موثر عندیہ بھی دیا ۔

انہوں نے کہا کہ باہمی اتفاق و اتحاد کے ذریعہ ہی اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر سکتے ہیں ۔ چنانچہ انہوں نے مسلمانوں کو زندگی کے ہر موڑ پر سخت محنت اور ریاضت سے کام کرنے اور دوسروں کے سامنے سرنگوں ہونے سے بچنے کی تلقین کی ۔ یہ علامہ اقبال کے کلام اور تعلیمات ہی کا اعجاز تھا کہ کشمیری عوام نے ایک ایسے وقت میں پاکستان کے ساتھ الحاق کی تاریخی قرارداد منظور کی جب ابھی پاکستان منصہ شہود ہی پر نہیں آیا تھا ۔

کشمیری عوام اپنی جد وجہد شد ومد سے جاری رکھے ہوئے ہیں اور انشاء اللہ وہ دن زیادہ دور نہیں جب وہ اپنی جد وجہد میں کامیاب ہونگے ۔صدر نے کہا کہ مصور پاکستان نے اپنے کلام کے ذریعہ جس چیز کو سب سے زیادہ مسلم امہ میں اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے وہ باہمی ربط ، یگانگت اور ہم آہنگی ہے کہ اس کے بغیر کوئی بھی قوم اپنی منزل مقصود کو نہیں پا سکتی ۔

انہوں نے کہا کہ مصور پاکستان کے یوم ولادت پر مجھے حد متارکہ جنگ کے دونوں طرف کشمیری عوام سے یہ اپیل کرنی ہے کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد اور یکجہتی کو زیادہ مستحکم کرتے ہوئے اپنے قومی مقاصد کے حصول کیلئے زور دار جد وجہد جارکھیں ۔ حالات بتاتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق قریب ہے ۔

کشمیری عوام کی گوہر مقصود حاصل کرنے کی کوششوں کی کامیابی سے سب سے زیادہ مسرت و طمانیت مصور پاکستان حضرت علامہ ڈاکٹر محمد اقبال اور بانی پاکستان حضرت قائد اعظم ہی کو نصیب ہو گی ۔ اس موقع پر وزیر اعظم آزاد کشمیرچوہدری عبدالمجید نے کہا کہ اقبال ایک راسخ العقیدہ مسلمان تھے ۔ جدید اور قدیم علوم کے وسیع مطالعے اور گہرے غور وفکر نے ان پر آشکار کر دیا تھا کہ بنی نوع انسان کے تمام مسائل اور مصائب کا علاج اسلام کی فکری اور تمدنی نظام میں ہی مضمر ہے ۔

انہیں کامل یقین تھا کہ اسلام میں اولاد آدم کیلئے روحانی پاکیز گی اور اطمینان قلب کے ساتھ ساتھ ہر لمحہ تغیر پذیر زندگی کے سارے مطالبات پورے کرنے کی مکمل صلاحیت موجود ہے ۔ انہوں نے ملت کو درس دیا کہ بے عملی اور ناامیدی موت کا دوسرا نام ہے جبکہ زندگی تو امید حرکت اور عمل سے عبارت ہے ۔انہوں نے کہا کہ اپنی سوئی قوم کو جگانے کیلئے اقبال نے شعر کو ذریعہ بنایا ان کے ہاں شاعری کام و دہن کی لذت کانام نہیں بلکہ آدم گری کا ذریعہ ہے ۔

وہ سمجھتے ہیں کہ اشعار سے تعمیر آدمیت میں مصروف شاعر پیغمبروں کا وارث کہلانے کا مستحق ہے انہوں نے اپنے دلکش اور ولولہ انگیز اشعار سے ملت کے دلوں کو گرمایا اور قوم کے اجتماعی شعور کو بیدار کیا ۔ انہوں نے ایک مایوس اور منتشر قوم کو ایک ناقابل شکست قوت بنادیا شاعری کی دنیا میں اتنا بڑا کارنامہ ہے جسکی مثالیں تاریخ میں خال خال ہی مل سکتی ہے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اپنے 1930کے خطبہ الہ آباد میں دو قومی نظریے کے حوالے سے جب اقبال نے برصغیر کے مسلمانوں کیلئے الگ وطن کا خاکہ پیش کیا تو ان کے تصورات زیادہ تر لوگوں کی سمجھ سے باہر تھے ۔لیکن وقت نے ثابت کر دیا کہ حکیم الامت نے سچا خواب دیکھا تھا ۔ اقبال نے پاکستان کا تصور پیش کیا اور ان کے مرد مومن اور قوم کے زندہ جاوید راہنما حضرت قائد اعظم کی قیادت میں صرف 17سال کے مختصر عرصے میں اسلامیان ہند اپنے لیئے الگ وطن حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔

انسانی تاریخ میں یہ واقعہ ایک معجزے سے کم نہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے کہ علامہ مرحوم کا تعلق بھی سرزمین کشمیر سے تھا ۔ انہوں نے خود بھی اس تعلق پر فخر کا اظہار کیا وہ کئی بار یہاں تشریف لائے ۔ انہوں نے ڈوگرہ آمریت کے خلاف کشمیری مسلمانوں کی جدو جہد کی ہمیشہ بھر پور حمایت کی ۔برصغیر کے مسلمانوں کیلئے جس وطن کا خواب علامہ مرحوم نے دیکھا تھا ریاست جموں و کشمیر اس کا لازمی حصہ تھی ۔

وزیر اعظم نے کہا یہ انتہائی تکلیف و ہ بات ہے کہ خطہ کشمیر اب تک پاکستان کا حصہ نہیں بن سکا اور کشمیری مسلمان آج بھی زبوں حال ہیں ۔آج بھی کشمیری مسلمان بھارتی افواج کے ظلم و ستم کا شکار ہیں ۔ لیکن آزادی کی منزل حاصل کرنے کے لیے انکے حوصلے مضبوط ہیں وہ اپنے حق خودارادیت کو حاصل کر کے رہیں گے ۔انہوں نے کہامجھے پورا یقین ہے کہ شاعر مشرق کا خواب حقیقت بنے گا اور وہ دن دور نہیں جب حق و باطل کی اس جنگ میں کشمیری مسلمان سرخرو ہونگے ۔

اپنا عظیم ملی نصب العین حاصل کرنے کیلئے ہمیں ہر سطح پر یکجہتی اور اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہو گا اور حضرت علامہ اقبال نے اپنی شاعری میں مسلما نوں کی جو رہنمائی کی ہے اس پر عمل درآمد کرتے ہوئے مملکت پاکستان کے استحکام اور خوشحالی کے لیے اپنا اجتماعی کردار اداء کرنا ہوگا۔ا ٓج پاکستان جن خطرات میں گھرا ہوا ہے اس مشکل کے وقت میں پوری قوم کو متحد ہو کر پاکستان کی سلامتی کے لیے کام کرنا ہوگا۔

وزیر اطلاعات سردار عابد حسین عابد نے کہا ہے کہ شاعر مشرق کا مسلمانوں کیلئے الگ اسلامی ریاست کا خواب جسے قائد اعظم محمد علی جناح نے شرمندہ تعبیر کیا ہم مسلمانوں پر بہت بڑا احسان ہے ۔آزاد ی کی قدر و قیمت وہی لوگ جانتے ہیں جو اس سے محروم ہیں ۔ آج ان کے یوم ولادت پر میں اپنی نوجوان نسل کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ وہ بھی اقبال کے منشور کو اپنی زندگی کا شعار بنائیں تا کہ پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے ۔

انہو ں نے کہا کہ شاعر مشرق علامہ اقبال نے پاکستان کا جو تصور پیش کیا تھا اسے 1947ء میں قائد اعظم کی قیادت میں حقیقت سے ہمکنار تو کر لیا گیا لیکن پاکستان میں فکر وعمل کو جو دور دورا علامہ اقبال دیکھنا چاہتے تھے شاید ہم آج بھی اس منزل کو نہیں پہنچ پائے۔ اقبال کے فکرو فلسفہ کی بنیاد اسلام ہے ۔اقبال اسلام کے آفاقی پیغام کے علمبردار ہیں جو ہر زمانے میں زندہ و پائندہ ہیں ۔

علم کا حصول اور عمل کا تسلسل اقبال کے نزدیک زندگی کے اصل مقاصد ہیں جنہیں پورا کرنے کیلئے قران کو مستقل راہ بنا کر چلنا ہو گا ۔اس راستے میں فکر اقبال ہی ہماری راہنمائی کرتی ہے ،اسی راہنمائی سے ہم نے پاکستان حاصل کیا تھا اور اسی کے تسلسل سے ہم مقبوضہ کشمیر کو بھی آزادی سے ہمکنار کریں گے اور یہی ہمیں ترقی کی منزل تک لے جائے گی