پاکستان میں تمباکو نوشی کے رجحان میں نمایاں اضافہ پاکستانی شہری ہر سال 300 ارب روپے دھواں بنا کر اڑا دیتے

سیگریٹ کمپنیاں ممکنہ طور پر اپنی صلاحیت کو چھپا کر ٹیکس کی ادائیگی سے بچتی ہیں رپورٹ

اتوار 8 نومبر 2015 15:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔8 نومبر۔2015ء) پاکستانی شہری ہر سال 300 ارب روپے دھواں بنا کر اڑا دیتے ہیں۔سیگریٹ کمپنیوں کے مطابق وہ ہر سال 65 ارب سیگریٹ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہیں مگر اسٹیٹ بینک کی ایک حالیہ تفتیشی رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ کمپنیوں کی حقیقی پیداواری صلاحیت 123 ارب سیگریٹ سالانہ ہے اور اس تعداد کو مختلف وجوہات کی بناء پر چھپا کر رکھا جاتا ہے۔

اگر 100 ارب سیگریٹوں کی تیاری کی لاگت اوسطاً 3 روپے فی سیگریٹ تصور کی جائے تو ان کی مارکیٹ ویلیو 300 ارب بنتی ہے۔رپورٹ کے مطابق سیگریٹ کمپنیاں ممکنہ طور پر اپنی صلاحیت کو چھپا کر ٹیکس کی ادائیگی سے بچتی ہیں۔گزشتہ 5 سال کے دوران سیگریٹ کی سالانہ پیداوار اوسطاً 65 ارب تصور کی جائے تو اس کا مطلب ہے کہ اگر ایک سیگریٹ 2 روپے کی ہو تو پاکستانی شہری ہر سال 100 سے 120 ارب روپے دھواں بنا کر اڑا دیتے ہیں یہاں تک کہ اگر تمام سیگریٹ ملک میں استعمال نہیں بھی ہوتی اور کچھ حصہ برآمد کردیا جاتا ہے تو بھی پاکستانی 300 ارب روپے دھواں بناکر ہر سال اڑا دیتے ہین کیونکہ سیگریٹ کی برآمد کے اعدادوشمار دستیاب نہیں تاہم کمپنیوں کی جانب سے مجموعی فروخت کی مالیت صرف 86 ارب روپے پیش کی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق گزشتہ 5 سال کے دوران سیگریٹ نوشی کے رجحان میں ہر سال 13 فیصد اوسط اضافہ ہوا اور یہ مستقبل میں بھی برقرار رہنے کا امکان ہے۔

متعلقہ عنوان :