فاٹا میں امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث گزشتہ 10سالوں میں 515صنعتی یونٹس بند، سب سے زیادہ250 فیکٹریاں صرف خیبر ایجنسی میں بند ہوئیں ، مجموعی طور پر3300 سے زائد مزدور بے روز گار ہوئے، حکومت کی جانب سے علاقے کو ٹیکس فری قرار دئیے جانے کے باوجود سرمایہ کار وہاں جانے کو تیار نہیں،وزارت سیفران کی جانب سے فاٹا میں صنعت کی ترقی ،سرمایہ کاری اور بے روز گار ہونے والے مزدورں کو دوبارہ روز گار فراہم کر نے کیلئے تجاویز وزارت خزانہ کو بھجوائی گئیں جن کا تاحال جواب نہ آسکا

اتوار 8 نومبر 2015 18:23

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔8نومبر۔2015ء) فاٹا میں امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث گزشتہ 10سالوں میں 515صنعتی یونٹس بند ہو چکے ہیں ،جن میں سب سے زیادہ250 فیکٹریاں صرف خیبر ایجنسی میں بند ہوئیں ،فیکٹریاں بند ہونے کی وجہ سے مجموعی طور پر 3300 سے زائد مزدور بے روز گار ہو چکے ہیں،وفاقی حکومت کی جانب سے اس علاقے کو ٹیکس فری قرار دئیے جانے کے باوجود سرمایہ کار وہاں جانے کو تیار نہیں دوسری جانب وزارت سیفران کی جانب سے فاٹا میں صنعت کی ترقی ،سرمایہ کاری اور بے روز گار ہونے والے مزدورں کو دوبارہ روز گار فراہم کر نے کیلئے تجاویز وزارت خزانہ کو بھجوائی گئیں مگر تاحال ان تجاویز کا جواب نہ آسکا۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق گزشتہ 10سالوں کے دوران فاٹا کے 7اضلاع میں امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث مجموعی طور پر 515چھوٹے بڑے صنعتی یونٹس بند ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے 3300سے زائد مزدور بے روز گار ہو ئے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق امن و امان کی خراب صورتحال سے ساوتھ وزیر ستان میں 3فیکٹریاں اور 150سے زائد مزدور بے روزگار،خیبر ایجنسی میں250فیکٹریاں بند اور 1590مزدور بے روزگار ،اسی طرح باجوڑ ایجنسی میں 148فیکٹریاں بند ہونے کی وجہ سے 1070مزدور بے روز گار ہوئے جبکہ مہمند ایجنسی میں 99،نارتھ وزیرستان میں6،کرم ایجنسی میں 2اور ایف آر کوہاٹ میں 7فیکٹریاں بند ہوئیں جس کی وجہ اس 510سے زائد مزدور بے روز گار ہوئے۔

دوسری جانب وفاقی حکومت کی جانب سے اس علاقے کو ٹیکس فری قرار دئیے جانے کے باوجود سرمایہ کار وہاں جانے کو تیار نہیں دوسری جانب وزارت سیفران کی جانب سیفاٹا میں صنعت کی ترقی ،سرمایہ کاری اور بے روز گار ہونے والے مزدورں کو دوبارہ روز گار فراہم کر نے کیلئے تجاویز وزارت خزانہ کو بھجوائی گئیں مگر تاحال ان تجاویز کا جواب نہ آسکا۔

متعلقہ عنوان :