علامہ اقبال کے خواب نے قوم کو خواب غفلت سے جگا یا‘ اظہار بخاری

پیر 9 نومبر 2015 13:41

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔9 نومبر۔2015ء) حکیم الامت ڈاکٹر علامہ اقبال ڈے پر طلباء سے خطاب کرتے ہوئے چیرمین امن کمیٹی ممتاز مذہبی سکالر علامہ پیر سید اظہار بخاری نے کہا ہے کہ علامہ اقبال کے خواب نے قوم کو خواب غفلت سے جگا دیا ۔ طلباء علامہ اقبال کے خواب کی تعبیر ہیں ۔دنیا 9/11میں امریکہ کی گرتی ہوئی عمارت کو نہیں بھول سکتی، توہم پاکستان کی عمارت بنانے کا خواب دیکھنے والے اقبال کو نہیں بھول سکتے۔

مودی کا موذی پن دیکھ کر دنیا کا پتہ چل گیا ، دوقومی نظریہ کا خواب سچا تھا۔اقبال کے خوابوں کا محل جگمگاتارہے ، اس کیلیے طلباء علم کے چراغ روشن کریں ۔پاکستان کی عمارت بنانے کا خواب دیکھنے والے اقبال کو نہیں بھول سکتے ۔علامہ اقبال، پاکستان اور مسلمان کا اقبال بن گیا۔

(جاری ہے)

علامہ اقبال عالم اسلام کے اتحاد کے خواہاں تھے، انہوں نے اپنے زمانے کے مسلمانوں کو جہالت کے اندھیروں سے نکالنے کیلئے اور باہمی متحد ہو کر ایک ریاست کا شہری بنانے کا خواب دیکھا تھا، ایک ایسی ریاست جس میں مسلمان دین خداوندی کے مطابق اپنی زندگیاں بسر کریں گے ۔

حکیم الامت علامہ اقبال کا پاکستان اپنی بقی کیلیے نظام اسلام چاہتا ہے۔ایک خود مختار ریاست پاکستان حاصل کرنے کے بعد مسلمان اقبال کے اس خواب کو فراموش کر چکے تھے جو انہوں نے مسلمانوں کی بہتری کے لئے دیکھا تھا۔ اقبال خدا کے ملک میں خدا کے قانون کی پاسداری چاہتے تھے۔ اظہار بخاری نے کہا علامہ اقبال کا ڈے منانے نہیں ، ان کے اصول اپنانے سے پاکستان کو تقویت ملے گی ۔

آج پاکستان کو پھر علامہ اقبال جیسے امن پسند و اصول پسند انسان کی ضرورت ہے ۔عالم اسلام کی قیادت کا ایوارڈ گلے میں ڈالنے کے لیے علامہ اقبال کی سوچ کو اپنانا ہوگا۔ علامہ اقبال سیکولر ذہن نہیں ، بلکہ ایک کھرے اور سچے اسلامی ذہن کے مالک تھے ۔ خدا و رسول کریم سے والہانہ محبت ان کی شاعری میں کُوٹ کُوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ پاکستان کا خواب دیکھنے والے دونظریہ کی بنیاد پر پختہ یقین رکھنے والے کا ایمان تھا کہ اسلام کی صبح طلوع ہونے والی ہے ۔

علامہ اقبال نے اسی سچائی کے اصولوں کو اپنا کر اپنے آپ کو زندہ جاوید بنا لیا ۔ علامہ اقبال نے قائد اعظم کے ساتھ مل کر بغیر لڑے پاکستان بنایا ۔ تو ہمیں بھی آپس میں لڑے بغیر پاکستان کو بچانا ہوگا ۔لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ اقبال کی تعلیمات کو نہ صرف عام کیا جائے بلکہ معاشرے میں اقبال کے نظریات اور افکار کو رواج دیا جائے۔ موجودہ دور میں عالم اسلام کی رہنمائی افکار اقبال کی روشنی میں ہی کی جاسکتی ہے۔ حکیم امت کی فکر کا سب سے بڑامآخذ قرآن حکیم تھا ۔

متعلقہ عنوان :