ٹیپو سلطان کے یوم پیدائش پر بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹک میں منایا جانیوالا جشن تنازع کا شکار ، جھڑپوں میں ایک شخص ہلاک

ز

منگل 10 نومبر 2015 22:28

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔10 نومبر۔2015ء) برصغیر کی جنگ آزادی کے ہیرو ٹیپو سلطان کے یوم پیدائش پر بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹک میں منایا جانے والا جشن تنازعے کا شکار ہو گیا ہے اور جھڑپوں میں ایک شخص ہلاک ہوگیا۔منگل کو ریاستی حکومت کی جانب سے 18ویں صدی کے بادشاہ ٹیپو سلطان کے نام پر ’یوم ٹیپو سلطان‘ منانے کے خلاف مظاہرے میں وشو ہندو پریشد کا ایک کارکن ہلاک ہو گیا۔

کرناٹک حکومت دس نومبر کو میسور کے حکمراں ٹیپو سلطان کا یوم پیدائش منا رہی ہے، لیکن بہت سی جماعتیں اس کی مخالفت کر رہی ہیں۔کرناٹک میں وڈاگو ضلعے کی ایس پی ورتیا کٹیار نے میڈیا کو بتایا کہ وی ایچ پی کے وڈاگو یونٹ کے جنرل سکریٹری ڈی ایس وٹپّا ماڈییری ہسپتال کے احاطے میں بھاگتے ہوئے تقریباً 15 فٹ کی اونچائی سے ایک گڑھے میں کود گئے۔

(جاری ہے)

کٹیار نے کہاکہ میں یہ واضح کر دوں کہ وہ نہ تو پولیس کی لاٹھی چارج یا آنسو گیس کے گولے سے مرے اور نہ ہی انھیں ہجوم نے مارا۔

وہ ہسپتال کے احاطے میں بھاگے اور قریب 15 فٹ کی اونچائی سے ایک گڑھے میں کود گئے جس سے ان کی موت ہو گئی۔سخت گیر ہندو تنظیم وی ایچ پی، بجرنگ دل، ہندو جاگرن وید اور بی جے پی سے منسلک دیگر تنظیم ٹیپو سلطان کا یوم پیدائش منانے کے کانگریس حکومت کے فیصلے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ٹیپو سلطان ’ہندو مخالف جابر بادشاہ‘ تھے جبکہ حکومت کا یہ موقف ہے کہ وہ ایک ’سیکیولر اور روشن خیال حکمراں‘ تھے۔

اسی حوالے سے کورگ کے علاقے میں کئی ہندو تنظیموں نے یوم ٹیپو سلطان کو ’یوم سیاہ‘ کے طور پر منانے کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ حکومت کے فیصلے کے تحت جشن ولادت کی تقریب کے موقعے پر وہاں جلوس نکالا گیا ہے۔ٹیپو سلطان ان چند حکمرانوں میں شمار ہوتے ہیں جنھوں نے برطانوی حکومت کے خلاف کئی جنگیں لڑی تھیں۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ احتجاج اس وقت پرتشدد ہو گیا جب ہجوم نے سنگ باری شروع کر دی۔

اطلاعات کے مطابق اس میں تقریباً 50 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔آئی جی پی رینج بی کے سنگھ نے کہاکہ کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب تقریباً تین ہزار مظاہرین جلوس نکالنا چاہتے تھے، جبکہ پولیس سے انھوں نے اس کی اجازت نہیں لی تھی۔ جب ہم نے ان کا جلوس رکوا دیا تو انھوں نے سنگ باری شروع کر دی۔مظاہرے کے بعد علاقے میں صورت حال کشیدہ ہے۔

متعلقہ عنوان :