عمر رسیدہ افراد میں طلاق لینے والوں کی تعداد میں اضافہ

عمر رسیدہ افراد میں طلاق لینے کے عمل میں تیزی عمر میں اضافے کا باعث بن رہی ہے‘ماہرین

Umer Jamshaid عمر جمشید بدھ 11 نومبر 2015 16:16

عمر رسیدہ افراد میں طلاق لینے والوں کی تعداد میں اضافہ

لندن(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔11 نومبر۔2015ء)دنیا میں جہاں طلاق دینے کی شرح میں کمی آ رہی ہے وہیں عمر رسیدہ افراد میں طلاق لینے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔آفس آف نیشنل سٹیٹسکس کے مطابق سنہ 1990 کی دہائی سے انگلینڈ اور ویلز میں 60 برس کی عمر میں طلاق دینے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ادارے کے مطابق بقایا آبادی میں اس رحجان میں کمی ہوئی ہے تاہم (سنہ 2012 میں اس میں معمولی اضافہ بھی ہوا)۔

برطانیہ اور ویلز میں سنہ 2011 میں تقریباً 9,500 مردوں نے اپنی بیویوں کو طلاق دی جو گذشتہ 20 سالوں کے مقابلے میں طلاق دینے کی تین چوتھائی شرح تھی۔اس عرصے میں برطانوی خواتین میں بھی طلاق لینے کی شرح میں مماثلت پائی گئی۔محققین کا کہنا ہے کہ عمر رسیدہ افراد میں طلاق لینے کے عمل میں تیزی عمر میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔

(جاری ہے)

برطانوی لا فرم کے جی ڈبلیو کے لیے کام کرنے والی ایک وکیل کیرن واکر کا کہنا ہے کہ لوگ اپنی ریٹائرمنٹ سے زیادہ کی امید رکھتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ لوگ اپنی عمر کے تیسرے حصے پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔

برسٹل میں قانونی مشیر کے طور پر کام کرنے والی باربرا بلوم فیلڈ کا کہنا ہے کہ شادی شدہ جوڑوں میں عمر کا فرق بعد کی زندگی کو متاثر کرتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ فرض کریں کہ ایک نوجوان شادی شدہ جوڑے کی عمر میں دس برس کا فرق ہے لیکن یہ فرق کچھ بھی نہیں ہے لیکن جب یہی فرق 70 سے 80 برس کے جوڑے کا ہو تو چیزیں بالکل بدل جاتی ہیں۔

باربرا بلوم فیلڈ کے خیال میں اکثر شادی شدہ جوڑوں میں عمر کا جو فرق ہوتا ہے اس میں نوجوان پارٹنر یہ سوچتا ہے: ’او خدا میری باقی زندگی اسے دیکھتے گزرے گی۔‘طلاق لینے میں دولت کا بھی ایک اہم عنصر ہوتا ہے۔ عمر رسیدہ افراد کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انھیں پینشن زیادہ ملے گی۔ ان کی جائیداد بھی اس میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور دوسرے لوگوں کی نسبت ریٹائر ہونے والے افراد زیادہ طلاق کو برداشت کر سکتے ہیں۔

عمر رسیدہ افراد کے لیے ہیلپ لائن قائم کرنے والی ’سلور لائن‘ نامی تنظیم کی بانی ڈیم ایستھر رینٹزین کا کہنا ہے کہ میں ایسے افراد کی تنہائی سے پریشان ہوں۔انھیں تشویش ہے کہ یہ مسئلہ بہت پہلے طلاق لینے والے لوگوں کے لیے زیادہ تکلیف دہ ہے۔جب وہ اتنا بڑا قدم اٹھاتے ہیں تو انھیں شاید اس سے زیادہ نقصان ہو جتناانھیں اندازہ ہوتا ہے۔ وہ اپنے بچوں سے تعلق کھو سکتے ہیں کیونکہ طلاق کا عام طور پر مطلب یہ ہوتا ہے کہ بچے والدین میں سے کسی ایک کے ساتھ رہیں۔