قومی اسمبلی ؛آرمی ایکٹ میں مجوزہ ترامیمی بل کثرت رائے سے منظور

بدھ 11 نومبر 2015 16:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 نومبر۔2015ء) قومی اسمبلی نے آرمی ایکٹ میں مجوزہ ترامیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا ہے ایوان کے اندر اپوزیشن نے شدید مخالفت کی اور بل کو دوبارہ متعلقہ کمیٹی میں بھیجنے کا مطالبہ کیا تاہم ڈپٹی سپیکر نے آرمی ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کو یکمشت ایوان میں پیش کیا اور بل کثرت رائے سے منظور کر لیا ۔

بل پارلیمانی سیکرٹری دفاع چودھری جعفر اقبال نے وزیر دفاع کی طرف سے بل ایوان میں پیش کیا ۔ اپوزیشن نے شدید شور مچایا کہ پارلیمانی روایات کو بلڈوز کر کے ترامیمی بل منظور کرنا غیر قانونی اقدامات ہے حکومت نے کہا کہ بل منظور ہونے سے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں مزید کامیابیاں ملیں گی اور فوج کے ہاتھ مزید مضبوط ہوں گے ۔

(جاری ہے)

ایم این اے زائد حامد نے ایوان میں بل کی افادیت اور شق در شق پڑھ کر سنانے کے بعد کہا کہ یہ بل دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے ہے اپوزیشن نے ترامیم بل کی آڑ میں عام لوگوں کی گرفتاریاں کا خدشہ ظاہر کیا تاہم حکومت نے ان خدشات کو مسترد کر دیا ۔

بل کی مخالفت پاکستان پیپلزپارٹی کے علاوہ پی ٹی آئی نے بھی کی ایم کیو ایم بل کی منظوری ژکے وقت ایوان میں موجود ہی نہیں تھی ۔حکومت نیشنل ایکشن پلان کے مقاصد اور نتائج بارے آگاہ کرے ۔نوید قمر نے کہا کہ آرمی ای کٹ میں ترامیمی بل سینٹ منظور کر چکی ہے یہ ایکٹ کا نفاذ دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں تک محدود کر دیا جائے تو بہتر ہے اگر ملک کے تمام حصوں میں نفاذ کیا گیا تو بنیادی حقوق کا مسئلہ بن جا ئے گا یہ ایک تلوار ہے جو ہم پر لٹکتی رہے گی ۔

دہشت گردون کو پکڑیں لیکن اس نام پر دیگر لوگون کو پکڑنا اور قید کرنا زیادتی ہے ۔ پارلیمانی سیکرٹری دفاع چودھری جعفر اقبال نے کہا کہ آرمی ایکٹ کے تحت فوجی عدالتوں کا قیام 21 ویں ترمیم کا حصہ ہیں فوجی آپریشن سے ملک میں امن قائم ہوا ہے یہ ترامیم وقت کی ضرورت ہے ۔

عارف علوی نے کہا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ فوج کے ہاتھوں کو مضبوط کرنا ہے لیکن اس مقاصد کے حصول بارے تو آگاہ کیا جائے ۔

چودھری جعفر اقبال نے کہا کہ سویلین حکومت اپنا کردار ادا کرے گی اور اس مقاصد کے لئے سول حکومت اپنی ذمہ داری ضرور پورا کرے گی ۔ شیریں مزاری نے کہا کہ ایوان کو بتایا جائے کہ فوجی عدالتوں کے قیام کی ضرورت کیوں پڑی ہے جماعت اسلامی کے طارق اللہ نے کہا کہ نئی ترامیم لانے کا مقصد کیا ہے اس شق کو 21 ویں ترامیم میں کیوں شامل نہیں کیا گیا ہے اس نئی ترامیم پر تمام اراکین میں خدشات پائے جا رہے ہیں غیر قانونی گرفتاریاں ، حراست اور قید قابل تشویش ہیں اس قانون کا مکمل جائزہ لینا ہو گا اس ترامیم کو جلدی میں منظور نہ کیا جائے اس قانون پر نظرثانی ہونی چاہئے اس کو متعلقہ کمیٹی کو دوبارہ بھیج دیا جائے ۔

پارلیمانی سیکرٹری نے دوبارہ کمیٹی کو بھیجنے کی مخالفت کی ہے کیونکہ سینٹ اور قومی اسمبلی کی متعلقہ کمیٹیوں میں مکمل بحث ہو چکی ہے اپوزیشن نے آرمی ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کی منظوری کے وقت اپوزیشن نے شدید شور مچایا اور بل کی شدید مخالفت کی ۔ زاہد حامد نے اپوزیشن کے تمام خدشات کو غیر ضروری قرار دیا اور کہا کہ حکومت اس بل کی آڑ میں کسی پر ناانصافی نہیں ہو گی ۔ قومی اسمبلی نے وزیر مملکت برائے قومی صحت سائرہ افضل تارڑ نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کا ترمی می بل قومی اسمبلی میں پیش کیا اس کے علاوہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی مالیاتی کمیشن پر عملدرآمد کی پہلی ششماہی کی رپورٹ بھی ایوان میں پیش کی ۔

متعلقہ عنوان :