روپے کا زوال،چالیس ارب کے نئے ٹیکس عوام اور کاروباری برادری کی کمر توڑ دینگے،اگر برامدات میں کمی نہ ہوتی تو حکومت کبھی منی بجٹ لگانے پر مجبور نہیں ہوتی،ایف بی آر کو غیرحقیقت پسندانہ ٹارگٹ دینے کا سلسلہ بند کیا جائے
پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م کے صد ر زاہد حسین کابیان
بدھ 11 نومبر 2015 19:15
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 نومبر۔2015ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، بزنس مین پینل کے فرسٹ وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ گرتی برآمدات ، روپے کی قدر میں چھ فیصد کمی اورچالیس ارب روپے کے نئے ٹیکس عوام اورکاروباری برادری کی کمر توڑ دینگے۔40 ارب کا منی بجٹ آئی ایم ایف کی ایما پر نافذ کیا جا رہا ہے کیونکہ برآمدات میں سال رواں کے پہلے چار ماہ میں سوا راب ڈالر سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی ہے جبکہ سارا نزلہ ایف بی آر پر گرایا جا رہا ہے جسے غیر حقیقت پسندانہ ٹارگٹ دے کر 640 ارب کے سہ ماہی ہدف سے چالیس ارب روپے کم جمع کر نے پر رگیدا جا رہا ہے ۔
بدھ کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ محاصل کی کمی میں در آمدات میں 12.5 فیصد کمی کا عنصر بھی شامل ہے۔(جاری ہے)
میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ اگر ایکسپورٹ مینیجرز سیاست کے بجائے اپنا کام کر رہے ہوتے تو برآمدات میں ریکارڈ کمی نہ ہوتی نہ روپے کی قدر گرانا پڑتی جس سے ملک و قوم کو ڈھائی ارب ڈالر کا نقصان ہو گا اور حکومت کو نئے ٹیکس نہیں لگانا پڑتے۔
روپے کی قدر کم کرنے کے باوجود برآمدات میں اضافہ ہوتا نظر نہیں آ رہا جسکی وجہ سے حکومت کو آئی ایم ایف کا نئے ٹیکس لگانے کا مطالبہ ماننا پڑاورنہ502 ملین ڈالر پر مشتمل قرضہ کی دسویں قسط کھٹائی میں پڑ جاتی جو 6.2 ارب ڈالر کے مجموعی قرضہ کا حصہ ہے۔انھوں نے کہا کہ اب تک آئی ایم ایف نو مرتبہ صورتحال کا جائزہ لے چکا ہے جبکہ 14 بار معاہدے کی شرائط پر عمل نہ ہونے کے باوجودشرائط سے دست بردار ہو چکا ہے جس سے اسکی نرم پالیسی کا پتہ چلتا ہے۔ آئی ایم ایف کی نرم پالیسی کی وجہ سے پاکستان میں اصلاحات کا عمل بھی سست پڑ گیا ہے جو ملکی مفاد کے خلاف ہے۔ ہنگامی طور پر ٹیکس عائد کرنے کا مطلب موجودہ ٹیکس گزاروں پر بوجھ بڑھانا ہے جبکہ ٹیکس ادا نہ کرنے والے شعبوں کو اس بار بھی چھوڑ دیا جائے گا ۔موجودہ ٹیکس گزاروں پر بوجھ بڑھانے سے کئی ادارے ڈیفالٹ کر جائینگے جس سے محاصل اور روزگار کی صورتحال متاثر ہو گی اسلئے ان با اثر شعبوں کو ٹارگٹ کیا جائے جنھیں ٹیکسوں سے چھوٹ حاصل ہے۔ ابھی تک حکومت نے نئے ٹیکسوں کی زد میں آنے والے شعبوں کا اعلان نہیں کیا نہ یہ بتایا ہے کہ کن وجوہات کی وجہ سے محاصل میں کمی ہوئی ہے جس سے کاروباری برادری کا اضطراب بڑھ رہا ہے۔مزید اہم خبریں
-
روس نے جرمن فاونڈیشن پر پابندی لگا دی
-
چین میں پاکستان کے سفیر کا دارالحکومت بیجنگ میں ہواوے کے نمائشی مرکز کا دورہ ، منصوبوں اور پاکستان کے ساتھ شراکت داری پر تبادلہ خیال
-
ایران : اصفہان میں دھماکوں کی آوازیں اسرائیل کا ایران پر’ ’میزائل حملہ“ کرنے کا دعوی
-
پاکستان کی معیشت 2047 تک تین ٹریلین ڈالرتک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، سعودی سرمایہ کاروں کے لیے بینکاری اور سرمایہ کاری کے قابل منصوبے پیش کر یں گے، وزیرخزانہ محمداورنگزیب کی واشنگٹن میں ملاقاتوں ..
-
غیر ملکیوں کی گاڑی پر حملہ، دہشتگرد حملہ آور پیدل چل کر گاڑی تک پہنچے،ڈی آئی جی ایسٹ اظفر مہیسر
-
پاکستان میں مہنگائی تیزی سے کم ہو کر کم ترین سطح پر آگئی ہے،گورنر سٹیٹ بینک
-
پنجاب ،ضمنی انتخابات کے پیش نظر 10اضلاع میں دفعہ 144نافذ
-
کراچی،غیر ملکی شہریوں کی گاڑی پر خود کش حملہ،2دہشت گرد ہلاک،2سیکورٹی گارڈ سمیت3افراد زخمی
-
بھارت کے قومی انتخابات میں پہلے مرحلے کی پولنگ جاری
-
بلوچستان میں طوفانی بارشوں کے باعث ڈیم ٹوٹ گیا
-
پولٹری:کارپوریٹ سیکٹر میں ملک کی دوسری جبکہ روزانہ کی بنیاد پر کیش فلو کے لحاظ سے پاکستان کی سب سے بڑی انڈسٹری تنازعات کا شکارکیوں؟
-
ملکی زرمبادلہ ذخائر میں مزید اضافہ ہو گیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.