لاہورہائیکورٹ نے الطاف حسین کے جمع کرائے بیان حلف کو غیر تسلی بخش قرار دیدیا‘ وکیل کو نیا بیان حلفی جمع کرانے کی ہدایت

بدھ 11 نومبر 2015 20:56

لاہور( اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔11 نومبر۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ کے تین رکنی بنچ نے ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کیخلاف دائر درخواستوں کی سماعت 17نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے الطاف حسین کے پہلے سے جمع شدہ بیان حلفی کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے وکیل کو دوبارہ بیان حلفی جمع کرانے کی ہدایت کر دی ۔ بدھ کو لاہو رہائیکورٹ کے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں جسٹس مظہر اقبال سدھو اور جسٹس جسٹس ارم سجاد گل پر مشتمل تین رکنی فل بنچ نے گزشتہ روز کیس کی سماعت کی ۔

سماعت کے دوران الطاف حسین کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے موقف اختیار کیا کہ الطاف حسین کے بیانات نشر کرنے کی پابندی سے بنیادی انسانی حقوق متاثر ہوئے ہیں۔آئین کی رو سے کسی کے اظہار رائے پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی ۔

(جاری ہے)

فاضل عدالت نے کہا کہ الطاف حسین کے بو لنے پر پابندی نہیں لیکن وہ جو کچھ تقاریر میں کہتے رہے ہیں اس کا نو ٹس لیا گیا ہے ۔سماعت کے دوران درخواست گزار وں نے موقف اپنایا کہ الطاف حسین کی جانب سے جو بیان حلفی جمع کروایا گیا اس کی کوئی اہمیت نہیں۔

عدالتی حکم کے مطابق نہ تو انہوں نے اپنے بیانات پر معافی مانگی ہے اور نہ ہی آئندہ ایسی تقاریر سے اجتناب برتنے کا حلف دیا ہے ۔فاضل عدالت نے الطاف حسین کے پہلے سے جمع شدہ بیان حلفی کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ان کے وکیل کو نیا بیان حلفی جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عدالتیں آئین کے مطابق کام کرتی ہیں اور جو خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

الطاف حسین کی وکیل نے موقف اپنایا کہ پابندی کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ آچکا ہے ہائیکورٹ اس فیصلے کی روشنی میں کارروائی گے بڑھائے ،بیان حلفی پر عدالت عبوری حکم دے اس کے مطابق نیا بیان حلفی جمع کرادیا جائے گا۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 17نو مبر تک ملتوی کر دی اورالطاف حسین کے وکیل کو ہدایت کہ وہ الطاف حسین سے ہدایات لے کر عدالت میں پیش ہوں جس کے بعدعدالت بیان حلفی پر تحریری حکم جاری کرے گی۔