سینیٹ انتخابات میں پیسوں کا استعمال نہ روکا گیا تو پارلیمنٹ بے توقیر اور امیروں کا کلب بن کر رہ جائیگی ،سینیٹرز کے انتخاب کے طریقہ کار کے حوالے سے ورکنگ پیپر تیار کیا گیا ہے ، اے این پی کے علاوہ دیگر جماعتوں کے ارکان تحریری طورپر اپنی سفارشات دیں، چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی کاپورے ایوان کی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب

سینیٹ انتخابات میں شفافیت یقینی بنانے کیلئے 4رکنی کمیٹی تشکیل دیدی گئی

بدھ 11 نومبر 2015 21:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔11 نومبر۔2015ء ) ء چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ سینیٹ کے ارکان کے انتخابات میں پیسوں کا استعمال نہ روکا گیا تو پارلیمنٹ بے توقیر اور امیروں کا کلب بن کر رہ جائیگی ،سینیٹ کے ارکان کے انتخاب کے طریقہ کار کے حوالے سے ایک ورکنگ پیپر تیار کیا گیا ہے تاکہ ارکان کو مختلف ممالک میں موجود طریقہ کار سے آگاہی حاصل ہو سکے ۔

سینیٹ کے ارکان کے انتخاب کا موجودہ طریقہ کار پر دو جماعتوں کے سوا سب کے اتفاق رائے سے متعار ف کروایا گیا تھا صوبائی اسمبلیوں میں موجود تمام مکاتب فکر کی اس ایوان میں نمائندگی ہوتی ہے موجودہ طریقہ کار اس لئے واضع کیا گیا تھا تاکہ تمام سیاسی گروہوں اور سوچ کے حامل افراد اور جماعتوں کی نمائندگی ہو سکے۔

(جاری ہے)

قائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ نے جس بیماری کی طرف اشارہ کیا ہے اس کی جڑیں بہت گہری ہیں لوکل باڈیز کے انتخابات میں بھی بڑے بڑے پوسٹر بینزنظر آرہے ہیں بنیادی اصلاح کی ضرورت ہے تاکہ روپے پیسے کا عمل دخل انتخابات سے ختم کر دیا جائے انہوں نے کہا کہ مناسب نمائندگی سے یہ کام کیا جاسکتا ہے براہ راست انتخابات کی تجویز پر عمل ممکن نہیں ۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ الیکشن کو منصفانہ اور غیر جانبدارانہ ہونا چاہیے انتخابی اصلاحات کے حوالے سے قومی اسمبلی نے ایک کمیٹی بنائی ہے ایسا طریقہ کار واضع کرنا ہوگا کہ طاقت اور پیسے کے زور پر لوگ منتخب نہ ہوں ۔۔سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہ کہ آرٹیکل 226 میں ترمیم کر کے اگر سینیٹ کے ارکان کے انتخاب کیلئے اوپن ووٹ کر دیا جائے تو ہر کلاس کے لوگ ممبر منتخب ہو سکے گے۔

سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ اس ایوان میں ایسے ارکان بھی ہیں جو ایک روپیہ خرچ کیے بغیر منتخب ہوئے ہیں ۔انہوں نے تجویز دی کہ سینیٹ کو فنانس بل کی منظوری کا اختیار ہونا چاہیے، سینیٹ انتخابات میں شفافیت یقینی بنانے کے لئے 4رکنی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ۔ وہ بدھ کو کمیٹی آف دی ہول کے اجلاس میں سینیٹرز کو منتخب کرنے کے طریقہ پر بحث میں اظہار خیا ل کر رہے تھے ۔

اے این پی نے اجلاس شروع ہونے سے پہلے اپنی سفارشات تحریری طور پر دے دی ہیں دیگر ارکان بھی تحریری طورپر دے دیں تو آسانی ہو گی ۔ پھر ووٹوں کی خریداری کا معاملہ بھی سامنے آیا اور سول سوسائٹی، میڈیا اور عام شہری موجودہ طریقہ کار سے نالاں ہونے لگے ڈائریکٹ ووٹ کے ذریعے سینیٹرز کو منتخب کرنے کی تجویز بھی آئی میرے نقطہ نظر سے یہ فعال طریقہ کار نہیں ہوگا کیونکہ اس سے کسی بھی صوبے کی تمام سیاسی سوچ کو نمائندگی نہیں مل سکے گی میرے نقطہ نظر سے اس طرح قومی اسمبلی کا جو رزلٹ ہو گا اس کی سینیٹ میں عکاسی ہوگی چھوٹی سیاسی جماعتوں کی نمائندگی وفاق میں نہیں ہو سکے گی ۔

سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہ کہ آرٹیکل 226 میں ترمیم کر کے اگر سینیٹ کے ارکان کے انتخاب کیلئے اوپن ووٹ کر دیا جائے تو ہر کلاس کے لوگ ممبر منتخب ہو سکے گے۔انہوں نے کہا کہ سابق سفارتکار آصف ایزدی نے اس حوالے کافی کام کیا ہے اس کو بلا کر آراء حاصل کی جاسکتی ہے سابق جج سپریم کورٹ جسٹس اجمل میاں نے بھی انتخابات کے حوالے سے کافی کام کیا ہے جس پر چیئرمین نے کہا کہ اگر کمیٹی راضی ہو تو ان دونوں یا کسی بھی بلایا جاسکتا ہے۔

۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ میں نے بھی چار الیکشن لڑیں ہیں کل ملا کر 20 ہزار روپے خرچ کیے ہیں ۔سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ چند ارکان کو خریدنا خریداروں کے لئے آسان ہوتا ہے جبکہ ہزاروں عوام کو نہیں خریدا جاسکتا ہمیں سینیٹ کے اختیارات کے حصول کے لئے ایک کمیٹی بنانی چاہیے ۔سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ جماعتی نظام میں ووٹ فرد کو نہیں بلکہ جماعت کو ملتے ہیں سینیٹ سے وزیراعظم نہیں ہوسکتا اس طرح وزراء کی تعداد بھی محدود ہوتی ہے اور ہمارے اختیارات محدود ہیں ۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ دونوں ایوانوں کے معاملات الگ ہیں سینیٹ کے براہ راست انتخابات امریکہ اور فلپائین میں ہوتے ہیں وہاں 70 فیصد سینیٹرزامیر ہیں۔اس ایوان میں اختر مینگل کی پارٹی کی نمائندگی بھی ہے ۔سینیٹرصلاح الدین ترمذی نے کہا کہ ہمارا صوبہ لین دین کے حوالے سے مہارت رکھتا ہے اگر وزیراعظم کا انتخاب کھلے عام ہو سکتا ہے تو سینیٹر کا انتخاب کیوں نہیں صرف ایک ترمیم سے مسئلہ حل ہو جائے گا۔

سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ دونوں ایوانوں میں مالیتی اختیارات کے حوالے سے عدم توازن موجود ہے سینیٹ کو مالیات اختیارات دینے کی ضرورت ہے سینیٹ کے انتخابات براہ راست اور مناسب نمائندگی کی بنیاد پر ہونے چاہیے۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ براہ راست انتخاب سے مالیات اختیارات حاصل نہیں ہو نگے قومی اسمبلی بھی خالصتاًبراہ راست ووٹوں سے منتخب نہیں ہوتی 342 میں سے 60 خواتین ارکان مخصوص نشستوں پر اور10 اقلیتی ارکان براہ راست منتخب نہیں ہوتے پھر اگر انہیں مالیاتی اختیارات حاصل ہیں تو ہمیں کیوں نہیں اس کیلئے ہمیں جدوجہد کرنا ہوگی ۔

چیئرمین سینیٹ نے تجویز دی کہ ووٹر کا نام بیلٹ پیپر پر درج کیا جاسکتا ہے اور ووٹ فروخت ہونے کی شکایت پر بیلٹ پیپر کھول کر دیکھا جاسکتا ہے ۔سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ ارکان پارٹی کے حکم کے پابند ہوتے ہیں پارٹی قیادت سینیٹر ز کا انتخاب خود کرتی ہے سیاسی جماعتوں کو سوچنا چاہیے کہ وہ کن لوگوں کو پارلیمان میں لے کر آرہے ہیں ۔سینیٹر ساجد میر نے کہا کہ میں سینیٹ کے براہ راست انتخاب کے طریقہ کار کی حمایت نہیں کرتا موجود طریقہ کار ہی بہتر ہے میاں رضاربانی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میاں رضاربانی بھی اپنی پارٹی کے دیرینہ کارکن ہیں ۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ موجودہ نظام کو بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیے ۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ آزاد ارکان کے انتخاب میں حصہ لینے پر پابندی ہونی چاہیے ۔سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ اس نظام میں بہتری لانے کی اشد ضرورت ہے ۔سینیٹر سید الحسن مندوخیل نے کہا کہ ایوان بالاء کی مضبوطی کیلئے ارکان چیئرمین سینیٹ کے ساتھ ہیں ۔سینیٹر مظفر حسین شاہ نے کہا کہ دنیا کے دیگر ممالک میں ایوان بالاء کو اختیارات حاصل ہیں پہلا مسئلہ اختیارات کا ہے انتخاب کا طریقہ کار بعد کی بات ہے دنیا کے کئی ممالک میں متناسب نمائندگی پر علماء اور ٹیکنوکریٹس ہوتے ہیں سینیٹ انتخاب کے طریقہ کار میں ترمیم کیلئے سیاسی جماعتوں سے مشاورت ہونی چاہے ۔

سینیٹر ہدایت اﷲ نے کہا کہ آزاد ارکان کے انتخاب میں حصہ لینے پر پابندی نہیں ہونی چاہیے فاٹا کا الیکٹرول کالج بڑھایا جائے فاٹا کو صوبہ قرار دیا جائے ۔سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ صوبائی اسمبلیوں کے ارکان ڈائریکٹ منتخب ہوتے ہیں اور عوام کی ترجمانی کرتے ہیں موجودہ طریقہ کار درست ہے اس سے صوبوں کی نمائندگی صحیح معنوں میں ہوتی ہے ۔

سینیٹر داؤد خان اچکزئی نے کہا کہ بلو چستان اور خیبر پختونخوا میں بھی فاٹا کے طرز پر ارکان سینیٹ کے انتخاب کیلئے طریقہ کار تبدیل کیا جائے ۔اجلاس ملتوی کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے اراکین کو بتایا کہ آئندہ اجلاس میں ماہرین سے بھی تجاویز لی جائیں گی اور تمام فریقین کو سنا جائے گا یکطرفہ طور پر کوئی فیصلہ نہیں کریں گے ۔، سینیٹ انتخابات میں شفافیت یقینی بنانے کے لئے 4رکنی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ۔اس کے ممبران میں آصف ایزدی ، اعجاز شفیع گیلانی ، جسٹس (ر) اجمل میاں اور الیکشن کا ایک ممبر شامل ہے ۔