اورنج لائن میٹرو ٹرین، منصوبے کا این او سی نہ دینے پرڈی جی آثار قدیمہ تبدیل‘ چارج چودھری اعجاز کو دے دیاگیا
جمعرات 12 نومبر 2015 20:31
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 نومبر۔2015ء)لاہور میں اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کا این او سی نہ دینے پرڈی جی آثار قدیمہ سلیم الحق کو تبدیل کر کے چارج چودھری اعجاز کو دے دیاگیا ہے۔میڈیارپورٹ کے مطابق عوامی مفادات کو نظرانداز کر کے شروع کئے جانیوالے منصوبے ہمیشہ ہی تنقید کی زد میں رہتے ہیں۔کچھ ایسی ہی صورتحال کا سامنا لاہور میں تعمیر کی جانیوالی اورنج لائن میٹرو ٹرین کے منصوبے کو ہے جس کی زد میں کبھی تاریخی عمارتیں آتی ہیں تو کبھی لاہوریوں کی رہائشیں اور اب ایک بار پھر اس کے روٹ میں تبدیلی کی جارہی ہے۔
دباو کے باوجود این او سی جاری نہ کرنے پر ڈی جی آرکیالوجی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔عوامی مفادات کی پروا کئے بغیر حکومت نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ تو شروع کر دیا لیکن اس کی وجہ سے درپیش مسائل کو یکسر نظر انداز کر دیا۔(جاری ہے)
منصوبے پر کام شروع ہوئے دو ماہ گزر گئے اور اربوں روپے خرچ بھی کئے جا چکے ہیں لیکن ٹرین کے روٹ کو تاحال فائنل نہیں کیا جا سکا۔
ناقص منصوبہ بندی کے باعث روٹ میں ایک بار پھر تبدیلی کرنا پڑ رہی ہے جس کے بعد ایل ڈی اے نے منصوبے کی پبلک ہیرینگ کا فیصلہ کیا ہے جو تیس نومبر کو کی جائے گی۔رپورٹ کے مطابق پبلک ہیئرنگ میں عوام منصوبے کے بارے میں اپنے تحفظات سے آگا ہ کرینگے۔ دوسری جانب نئے روٹ کی زد میں آنے والے علاقے کپور تھلہ کے متاثرین نے بھی عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ادھر منصوبے پر تاحال محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے این او سی جاری نہیں کیا گیا۔ ڈی جی آرکیالوجی حکومت کے دباو میں نہیں آئے جس کا خمیازہ انہیں بھگتنا پڑا اور انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ حکومت نے این او سی نہ دینے پر ڈی جی آثار قدیمہ سلیم الحق کو فارغ کر کے ان کی جگہ ایک پی سی ایس افسر چودھری اعجاز کو نیا ڈی جی لگا دیا ہے حالانکہ چودھری اعجاز آرکیالوجی کا کوئی تجربہ نہیں رکھتے۔مزید اہم خبریں
-
ترسیلات زر کے حجم میں 28 فیصد اضافہ ہو گیا
-
عرس کی تقریبات میں بھگدڑ، اموات ہونے کی اطلاعات
-
عالمی مسائل سے نمٹنے میں کثیر فریقی کوششیں تیزکرنے کی ضرروت: گوتیرش
-
قوم پر مسلط لوگوں نے کسی حلقہ میں بھی 30 فیصد ووٹ نہیں لیے
-
پی ٹی اے اور ٹیلی کام کمپنیاں روزانہ 5 ہزار نان فائلرز کی سمز بند کرنے پر متفق
-
ٴمعاشی استحکام کے باوجود پاکستانی معیشت کو بڑے خطرات کا سامنا ہے
-
مذاکرات کی ابتدا حکومت کو کرنی ہے کیونکہ مذاکرات کی بال حکومتی کورٹ میں ہے
-
فوج اور سیاسی جماعتوں کے درمیان براہ راست مذاکرات کی آئین میں گنجائش نہیں
-
کتنی پنشن لینے والوں پر ٹیکس لگے گا؟ تفصیلات سامنے آ گئے
-
دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہو گیا
-
رواں سال پاکستان کی معاشی ترقی 2 فیصد رہنے کا امکان ہے
-
آئندہ مالی سال میں پاکستان کو بیرونی فنانسنگ کیلئے 23 ارب ڈالرز کا تخمینہ لگا لیا گیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.