افواج پاک دھرتی کے سپوت ہیں، فوج غیرملکی نہیں قومی ادارہ ہے، اگر طرزحکمرانی بہترہوتاتومارشل لاؤں کاسامنانہ کرناپڑتا، نہ وطن دولخت ہوتا، نہ کرپشن کے الزامات نہ دہشت گردی ہوتی، قائدملت جعفریہ آغا حامدعلی موسوی کامجلس سے خطاب

جمعرات 12 نومبر 2015 20:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 نومبر۔2015ء ) سرپرست اعلیٰ سپریم شیعہ علماء بورڈ قائد ملت جعفریہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ افواج پاکستان اس دھرتی کے سپوت ہیں، فوج کوئی غیرملکی نہیں بلکہ قومی ادارہ ہے جس کی اہمیت سے کوئی انکارنہیں کرسکتاہے۔ وہ جمعرات کو عشر ہ شہیدہ زنداں کی مجلس سے خطاب کر رہے تھے ۔ آقای موسوی نے باورکرایاکہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت آپریشن ضرب عضب شروع کیاگیاتووزیرداخلہ کے بقول کراچی میں دہشت گردی کا48%قلع قمع ہواجس کامطلب یہ ہے کہ% 52دہشت گردی ابھی باقی ہے۔

انہوں کہاکہ ایکشن پلان ابھی ادھوراہے اگرپوراہوتاتواسمبلی کے سامنے مسلمہ مکتب کیخلاف تکفیری نعرے نہ لگتے اورخارجی ٹولہ اوردہشت گردوں کے سہولت کار میڈیافورموں پرنہ آتے اورحکمرانوں کودھمکیاں نہ ملتیں ۔

(جاری ہے)

آقای موسوی نے کہاکہ وزیراعظم نے مولاکائنات حضرت علیؑ کاجملہ دھرایاہے کہ ہم مظلوم کے ساتھی اورظلم کے دشمن ہیں لیکن سوال یہ پیداہوتاہے کہ اقلیتوں کے پروگراموں میں توحکمران شریک ہوتے ہیں لیکن صدر،وزیراعظم توکجاکسی حکومتی وزیرنے آج تک عزاداری ، میلادالنبی کے پروگرام میں شریک ہونے کی زحمت گوارہ نہیں کی حالانکہ قائداعظم ،علامہ اقبال ، فاطمہ جناح راجہ صاحب محمودآباد، راجہ غضنفرعلی خان ،آئی آئی چندریگر، سکندرمرزا، بے نظیربھٹو سمیت جیسے سیاسی رہنما بھی مجالس وجلوس عزااورمیلادکے پروگراموں میں شریک ہوتے رہے ہیں حتیٰ کہ ازلی دشمن بھارت کے بعض وزراء بھی عزاداری میں شریک ہوتے دکھائی دیتے ہیں جبکہ افغان صدرمجالس سے بھی خطاب کرتے ہیں ۔

انہوں نے یہ بات زوردیکرکہی کہ پاکستان کی اساس دوقومی نظریہ ہے جسے حکمرانوں نے نقصان پہنچایا ہے ،اگرایسانہیں توبڑے اداروں میں ایک مخصوص مکتب کے چیئرمین کیوں لگائے جاتے ہیں جبکہ مفکرپاکستان سنی اوربانی پاکستان شیعہ تھے جوہرقسم کی عصبیت کے مخالف تھے لیکن آج پاکستان کوایک مخصوص مکتب کی ریاست ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، کیایہی گڈگورننس ہے ؟ ۔

انہوں نے کہاک ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام کام دوقومی نظریہ کے تحت کیے جائیں ، کسی کوغیرمسلم کہناقابل تعزیرجرم قراردیاجائے ۔ قائدملت جعفریہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے واضح کیاکہ امام عالی مقام حسین ؑ ابن علیؑ کاقیام گڈگورننس کیلئے تھا، وہ اپنے ناناکی امت کی اصلاح ، امربالمعروف اورنہی عن المنکر کی خاطرمیدان کربلامیں آئے ،سیرت نبیؐ وعلی ؑ پرچلتے ہوئے میدانِ کربلاکوسجاکراپنے 72جگرپاروں کی قربانی دیکر حرمتِ انسانی ، دین اسلام شریعت محمدؐی کی بقاء وسلامتی کویقینی بنادیا۔

متعلقہ عنوان :