اسلام آباد ہائیکورٹ نے سنٹرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگ میں مستقل ڈی جی کی عدم تعیناتی کے حوالے سے دائر درخواست پر وزارت خزانہ ، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سمیت دیگر فریقین سے 15 روز میں جواب طلب کر لیا

جمعرات 12 نومبر 2015 22:05

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 نومبر۔2015ء ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سنٹرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگ میں مستقل ڈائریکٹر جنرل کی عدم تعیناتی کے حوالے سے دائر درخواست پر وزارت خزانہ ، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سمیت دیگر فریقین سے 15 روز میں جواب طلب کر لیا ۔ پشاور کے رہائشی سعید خان کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت عدالت عالیہ کے جسٹس اطہر من اﷲ نے کی۔

سماعت کے موقع پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سنٹرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگ میں مستقل ڈائریکٹر جنرل کی تعیناتی کی بجائے وزارت خزانہ کے جوائنٹ سیکرٹری بجٹ وقار احمد کو اضافی دیا گیا ہے ، اضافی چارج تین ماہ کے لئے دیا جا سکتا ہے اور اس میں تین ماہ کی توسیع کی بھی گنجائش ہے لیکن وقار احمد 26 جنوری سے اضافی چارج سنبھالے ہوئے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ ڈائریکٹر جنرل کی پوسٹ گریڈ 21 کی ہے جبکہ وقار احمد گریڈ 20 کے افسر ہیں۔ یہ ادارہ قومی اہمیت کا حامل ہے جو ایک سال سے مستقل ڈائریکٹر جنرل سے محروم ہے ، حکومت نے گزشتہ سال ڈی جی کی آسامی کے لئے اشتہار بھی دیا جس پر 53 درخواستیں موصول ہوئیں ، شارٹ لسٹنگ اور انٹرویو کے بعد حکومتی کمیٹی نے اعلان کیا کہ انہیں پورے پاکستان سے کوئی مناسب امیدوار نہیں ملا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اس آسامی کو ایک ایسے شخص کے لئے خالی رکھنا چاہتے ہیں جس کے ذریعے وہ تمام ڈیپازٹس کو کنٹرول کر سکیں اور ان کی منظوری سے ہی وقار احمد کو اس عہدے کا اضافی چارج دیا گیا ہے۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وقار احمد سے اضافی چارج واپس لینے کا حکم دیا جائے اور حکام سے پوچھا جائے کہ انہیں کس قانون کے تحت یہ اضافی چارج دیا گیا ہے۔ ابتدائی دلائل سننے کے بعد فاضل عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :