شفاف ٹرائل کا حق دئیے بغیر میڈیا ٹرائل کی قانون میں اجازت نہیں تو فوڈ ڈیپارٹمنٹ لوگوں کو کیوں بدنام کر رہا ہے‘ لاہور ہائیکورٹ

جمعہ 13 نومبر 2015 16:23

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 نومبر۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ نے ڈائریکٹر فوڈ پنجاب عائشہ ممتاز کی جانب سے ریسٹورنٹس اور بیکریوں پر مارے جانے والے چھاپوں کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ شفاف ٹرائل کے بغیر کاروباری افراد کو بدنام کر کے ملزم کیوں ٹھہرایا جا رہا ہے، فوڈ اتھارٹی کو سوشل میڈیا پر کسی کی شہرت داغدار کرنے کا اختیار کون سا ملکی قانون دیتا ہے ؟ ۔

گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی ۔ ریسٹورنٹس ایسوسی ایشن کے وکیل پیر مسعود چشتی نے عدالت کو بتایا کہ قوانین کے تحت جب تک عدالت میں کسی کا جرم ثابت نہ ہو جائے اس کی شناخت ظاہر نہیں کی جا سکتی ۔ لیکن ڈائریکٹر پنجاب فوڈ اتھارٹی عائشہ ممتاز فوڈ فیکٹریوں پر چھاپوں کے بعد کارروائی کو فیس بک پر جاری کر دیتی ہیں اور فیکٹریوں کو سیل کر دیتی ہیں جس سے وہاں موجود دودھ اور دیگر اشیا ء خراب ہونے سے تاجروں کو کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پنجاب کے حکمران اپنے کاروباری دوام کے لئے محکمہ فوڈ کا سہارا لے کر اپنے حریفوں کے کاروبار کو تباہ کر رہے ہیں جس سے کاروباری طبقہ دیگر صوبوں میں اپنا کاروبار منتقل کر رہا ہے۔ جس پر فاضل عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شفاف ٹرائل کا حق دئیے بغیر میڈیا ٹرائل کی قانون میں اجازت نہیں تو فوڈ ڈیپارٹمنٹ لوگوں کو کیوں بدنام کر رہا ہے ۔ ٹرائل میں اگر کوئی بے گناہ ثابت ہو گیا تو اس کی ساکھ واپس کیسے آئے گی ۔ محکمہ فوڈ کے افسران فیکٹریوں کو سیل کر کے خود ہفتے کی سرکاری چھٹی کا مزہ لیتے ہیں ۔ عدالت نے ڈی جی فوڈ کو ہدایت کی ہے کہ زیر التوا ء اپیل پر سماعت کر کے چار یوم میں فیصلے کی تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے ۔

متعلقہ عنوان :