کسی کو اچھا لگے چاہے برا، ریٹائرمنٹ کا فیصلہ عزت اور مرضی سے خود کیا، یونس

جمعہ 13 نومبر 2015 16:36

کسی کو اچھا لگے چاہے برا، ریٹائرمنٹ کا فیصلہ عزت اور مرضی سے خود کیا، ..

ابوظہبی (اردو پوائنٹ تازہ تر ین اخبار13نومبر۔2015ء ) ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے والے پاکستان کے ریکارڈساز بیٹسمین یونس خان کا کہنا ہے کہ ون ڈے سے ریٹائر منٹ کا فیصلہ اچانک نہیں تھا ۔ شہریار خان اور کسی کو منفی لگے یا مثبت میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ ورلڈ کپ کے سات ماہ بعد میں اپنے آپ سے جنگ لڑ رہا تھا ۔ بڑی خواہش تھی کہ مجھ جیسے کرکٹر کو از خود ریٹائر ہوکر جانا چاہیے ۔

وہی ہوا جب مجھے ابوظہبی ون ڈے کھیلنے کا موقع ملا میری اپنے آپ سے جنگ ختم ہوگئی اور مجھے یہ فیصلہ کرنے میں آسانی ہوگئی۔ آج میں باعزت طریقے سے اور خود سے ریٹائر ہوکر جارہا ہوں میرا پہلا ہدف تھا کہ ریٹائرمنٹ کا فیصلہ مسلط نہ کیا جائے میں ون ڈے اپنی شرائط پر کھیلوں اور اپنی شرائط پر ریٹائرمنٹ لوں۔

(جاری ہے)

یہ تاثر غلط ہے کہ فیصلہ اچانک تھا لیکن مجھ جیسے کرکٹر کو یہی کرنا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ بعض اچھے لوگ ہوتے ہیں میں تفصیل میں نہیں جانا چاہتا لیکن میں کسی کی رائے کے مطابق نہیں اپنی مرضی سے کھیلنا چاہتا تھا اور میرا تاثر یہی تھا کہ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کروں۔ میں ایک سیریز کھیلنے یا تین میچوں کے بعد ریٹائرمنٹ پر یقین نہیں رکھتا تھا۔2011کے ورلڈ کپ کے بعد میں ٹیم سے اندر باہر ہوتا رہا اس وقت میری خواہش تھی کہ ایک دو سیریز ایسی مل جائیں ،جس میں مجھے مین آف دی میچ ایوارڈ ملے اور میں ریٹائر ہوجائوں۔

اس دوران میں نے اپنی فٹنس کا بھی خیال رکھا۔ ون ڈے کرکٹ میں منوانے کے لئے ٹیسٹ کرکٹ میں اپنا انداز بھی تبدیل کیا۔ جارحانہ کھیلا ۔ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، سری لنکا اور انگلینڈ کے خلاف الگ انداز میں کھیلا اور جاوید میاں داد کا ریکارڈ بھی توڑا۔ میں پاکستان کے لئےسولہ میں سے تیرہ سال لگاتار کھیلا لیکن میرا کیریئر نکتے پر اٹکا ہوا تھا وہ یہی تھا کہ میں خود ریٹائر ہوجائوں۔

آج میں اس فیصلے پر اپنے آپ پر فخر محسوس کررہا ہوں ۔ میں نے پاکستان کا ڈریسنگ بڑے اچھے کھلاڑیوں کے ساتھ شیئر کیا۔ ان میں ماضی کے عظیم کھلاڑیوں کے ساتھ حال کے مصباح الحق، محمد حفیظ، شاہد آفریدی، عمر گل اور لاتعداد دیگر کھلاڑیوں کے ساتھ اچھا برا وقت ساتھ گذرا۔ مطمئن ہوکرون ڈے کرکٹ کو خیرباد کہہ رہا ہوں۔ میں نے اپنی ذاتی کارکردگی کو کبھی اہمیت نہیں دی صرف صرف ٹیم کے لئے کھیلا۔

میں خوش ہوں کہ میں نے ریٹائرمنٹ لی ہے اور پاکستان ٹیم نے میچ جیت لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ون ڈے کیریئر میں کئی یاد گار لمحات تھے ۔ کراچی میں بھارت کے خلاف ایشیا کپ میچ کی سنچری یادگار تھی۔ ہم نے بھارت کے خلاف بڑا ہدف عبور کیا۔ 2000سے2003 تک ٹیم میں آنے کے لئے میں نے بہت محنت کی تھی۔ میں خوش قسمت رہا کہ میری انتظامیہ نے مجھ پر اعتماد کیا ، بارہ تیرہ سال میں نے بہت اچھی کرکٹ کھیلی اور کوشش کی پاکستان کو فتح دلواں ۔

مجھے کسی بات پر افسوس نہیں ہے۔ اچھی یادوں کے ساتھ رخصت ہورہا ہوں۔ یونس خان نے کہا کہ ون ڈے ٹیم میں آنے کے لئے میں نے اپنے آپ کے علاوہ سلیکٹرز کو بھی پش کیا۔ اس بات کو منوایا کہ یونس خان آج بھی پاکستان کے لئے ون ڈے کرکٹ کھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محمد حفیظ اور کئی اور لڑکے پاکستان کے لئے مسلسل پرفارم کررہے ہیں۔ میں ایسے وقت میں چھوڑ کر جارہا ہوں جب بابر اعظم نئے ہیرو بن کر سامنے آئے۔

محمد رضوان مجھ سے اچھا کھلاڑی ہے۔ یہی نوجوان مستقبل کے لئے بیڑہ اٹھائیں گے۔ یونس خان نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ اسکلز کا ٹیسٹ ہوتا ہے۔ اس میں آپ کی ذہانت اور فٹنس کا ٹیسٹ ہوتا ہے۔ اپنے ملک کے لئے پچاس ٹیسٹ کھیلنا بہت اعزاز کی بات ہوتی ہے۔ ٹیسٹ کرکٹ بہترین فارمیٹ ہے لیکن ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی بھی بچوں کا کھیل نہیں ہے۔ کھلاڑی کو اس کے ٹیسٹ ریکارڈ کی وجہ سے یاد رکھا جاتا ہے ۔