ڈاکٹروں کی ترقیوں کے عمل کو پوری رفتار سے آگے بڑھائیں پرویز خٹک

جو ڈاکٹر ترقی نہیں لینا چاہتے ان کیخلاف قواعد کے مطابق کاروائی کی جائے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا

منگل 17 نومبر 2015 23:02

ڈاکٹروں کی ترقیوں کے عمل کو پوری رفتار سے آگے بڑھائیں پرویز خٹک

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔17 نومبر۔2015ء) خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے کے 14ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتالوں (ڈی ایچ کیو) کی مرمت و بحالی، طبی آلات کی خریداری، دیگر سہولیات کی فراہمی، 1083نرسوں کی بھرتیوں اور ڈی ایچ کیو، پرائمری ہیلتھ کیئر (پی ایچ سی)ہسپتالوں کیلئے ڈاکٹروں کی اضافی آسامیاں پیدا کرنے کیلئے سات ارب 80کروڑ روپے کے ایک پیکج کی منظوری دے دی ہے۔

یہ فیصلہ محکمہ صحت کے امور سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا جو منگل کے روز وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے دوران ڈی ایچ کیو اور پی ایچ سی ہسپتالوں کیلئے بالترتیب ہاسپٹل مینجمنٹ بورڈز اور پرائمری ہیلتھ کئیر مینجمنٹ کمیٹیاں قائم کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔

(جاری ہے)

مقامی افراد اور منتخب نمائندوں پر مشتمل یہ کمیٹیاں ہسپتالوں کے نظم و نسق کی دیکھ بھال اور ضروری نوعیت کی چھوٹی موٹی ضروریات فوری طور پر پوری کرنے کا کام کریں گی اور اس مقصد کیلئے ہاسپٹل کمیٹی کو 25لاکھ اور پرائمری ہیلتھ کئیر کمیٹی کو دس لاکھ روپے سالانہ فراہم کئے جائیں گے۔

وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی ڈاکٹر امجد خان ، چیف سیکرٹری امجد علی خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ڈاکٹر حماد آغا، قانون، خزانہ، صحت، ایکسائز و ٹیکسیشن، ایڈمنسٹریشن کے سیکرٹریوں، وزیراعلیٰ شکایات سیل کے چیئرمین دلروز خان، ڈی جی ہیلتھ سروسز اور دیگر متعلقہ افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں ڈی ایچ کیو ہسپتالوں کی مرمت و بحالی، ان میں تمام ضروری سہولتوں اور طبی آلات کی فراہمی، نرسوں کی بھرتیوں، ڈاکٹروں کیلئے مالی ترغیبات اور اضافی پوسٹوں کی فراہمی اور مینجمنٹ کمیٹیوں کے علاوہ میڈیکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ سے متعلق امور پر تفصیلی غور کیا گیا اور ان امور سے متعلق متعدد اہم فیصلے کئے گئے۔

وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے اجلاس کے دوران محکمہ خزانہ سے کہا کہ وہ ڈاکٹروں کو 3.3ارب روپے کی لاگت سے اضافی مالی مراعات دینے سے متعلق محکمہ صحت کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز پر اپنی سفارشات کو جلد حتمی شکل دے۔ انہوں نے فنانس اور ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ صوبے بھر میں ہسپتالوں اور مراکز صحت کو خدمات، عملے، طبی آلات و جدید سہولیات اور عمارتوں کی تزئین و آرائش کے حوالے سے مکمل طور پر ایک نئی شکل دینے کیلئے تمام مطلوبہ مالی و دیگر وسائل ہر صورت میں مہیا کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں صبح اور شام کی شفٹوں میں ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کی موجودگی یقینی بنانے کیلئے محکمہ صحت کے مرتب کردہ نظرثانی شدہ معیار پر سختی سے عمل کیا جائے۔ صوبے کے تمام سرکاری ہسپتالوں اور مراکز صحت میں ڈاکٹروں کی مطلوبہ تعداد میں تعیناتی یقینی بنانے کے حوالے سے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے میڈیکل افسروں کی اضافی آسامیوں کی منظوری بھی دی اور محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ وہ ڈاکٹروں کی ترقیوں کے عمل کو پوری رفتار سے آگے بڑھائیں اور جو ڈاکٹر ترقی نہیں لینا چاہتے ان کے خلاف قواعد کے مطابق کاروائی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے ترقی کی صورت میں خالی ہونے والی آسامیوں پر نئے ڈاکٹروں کو بھرتی یا تعینات کرکے ڈاکٹروں کی کمی کے مسئلے پر قابو پایا جا سکے گا۔ وزیراعلیٰ نے اوپن جاب مارکیٹ کے مقابلے میں سرکاری شعبے کے ڈاکڑوں کی تنخواہوں کو انتہائی کم قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ صوبائی حکومت پسماندہ اضلاع اور دور دراز مقامات پر خدمات انجام دینے والے ڈاکٹروں کی تنخواہوں میں دو سے تین گنا اضافہ کرنے کو بھی تیار ہے۔

وزیراعلیٰ نے ڈاکٹروں میں رخصت پر جانے کے رجحان کے باعث اس صورتحال سے پیدا ہونے والے مسائل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا کہ آئندہ کسی ڈاکٹر کی رخصت کے باعث خالی ہونے والی آسامی پر نئے ڈاکٹرکی عارضی بھرتی تک پہلے ڈاکٹر کو چھٹی پر جانے کی اجازت ہر گز نہ دی جائے۔ اجلاس میں صحت کے شعبے میں اصلاحات کی موجودہ نئی صورتحال میں پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ (پی جی ایم آئی) کی افادیت کا جائزہ لینے کیلئے وزیراعلیٰ نے سیکرٹری صحت کی سربراہی میں چار رکنی کمیٹی بھی قائم کی جو چار روز میں اپنی سفارشات پیش کرے گی۔

اجلاس میں ایم ٹی آئی ریفارمز کے حوالے سے ڈاکٹروں کے رد عمل کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا اور اس ضمن میں وزیراعلیٰ نے حکومت اور ڈاکٹروں کے درمیان غلط فہمیاں دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

متعلقہ عنوان :